Pages

4/30/2006

خبر گرم ہے

جماعت الدعوتہ اور خدمت خلق دہشت گرد تنظیمیں ہیں، آج آپ اسے خارج از امکان قرار دیں لیکن بہت ممکن ہے حکومت پاکستان بھی جلد اس بات کا اعلان کر دے!! ہمارا تو ویسے بھی کام سر تسلیم خم کرنا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں انہیں دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا گیا! تو بھائی درست ہی قرار دیا گیا ہو گا! اب آپ خود دیکھ لو کیسی خطرناک تنظیمیں ہیں کشمیر کے زلزلے کے بعد یہ ہی سب سے پہلے متاثرین کی امداد کو پہنچی تھیں، اللہ معاف کرے ایسی مدد کی کہ مجبورا تعریف کرنی پڑی! ورنہ ایسی تنظیم جس کو چلانے والے اللہ اور رسول پر ایمان رکھتے ہیں! مانتے ہیں! ایسے لوگوں سے خوامخواہ ہی دہشت محسوس ہوتی ہے! اوپرسے یہ آوارہ لوگ (گھومنے پھرنے والے) ہیں اب کون کہے گا کہ یہ دہشت گرد نہیں؟؟ بھائی یقین مانو یہ تباہ حال لوگوں کی مدد کرنے والے بہت تباہ کن ہوتے ہیں اگر ایمان والے ہوں!!! ایمان سے!!! جناب رپورٹ میں باتیں اور بھی بہت سی تھیں! مگر جو باتیں اپنے صدر صاحب نے “گارڈین“ سے کی ہیں وہ بھی توجہ طلب ہیں! فرماتے ہیں کہ میں کسی کا “پوڈل“ نہیں ہو! ہم خوشی سے مر نہ جاتے جو اعتبار ہوتا، حرکتیں تو صاحب کی کچھ اور ہی بتاتی ہیں پاکستان کا مفاد تو نظر ہی نہیں آتا البتہ انکل سام کی خوشی ہر ہماری ادا کا مقصد معلوم ہوتا ہے! جناب صدر نے ساتھ ہی دعوٰی کیا کہ میرے پاس کاٹنے والے دانت ہیں!! لو ہمیں پہلے ہی شبہ تھا جو اب یقین میں بدل گیا! تب ہی تو سرکار نے طلباء کنونشن سے خطاب (یہ کام آپ کو بہت پسند ہے بس خطاب کرے جاؤ) کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر دشمن چا گنا بڑا ہو تو پیچھے ہٹنا عقل مندی ہے! اب کاٹنے والے دانت کس کے پاس ہوتے ہیں اور کون اس سے کترنے کا کام لیتا ہے؟؟؟؟ یہ کسے نہیں معلوم!!!

4/23/2006

پاکستاني طالب علم کا رياضي کا فارمولا ايجاد کرنا

یوں تو ایسی خبریں پاک پوزیٹو پر آتی ہیں مگر یہ خبر اب تک نہیں آئی خبر یوں ہے کہ “چیچہ وطنی (آن لائن) ایجوکیٹر کالج چیچہ وطنی میں زیر تعلیم فرسٹ ایئر کے طالبعلم ذیشان اشتیاق نے میتھیمیٹکس (ریاضی) کا ایک ایسا نیا فارمولا ایجاد کیا ہے جس کے ذریعے اگر چار نمبريا (رقوم) ارتھمیٹک پروگریشن میں ہوں تو انکا مقطح
<
کے برابر وہو گا جبکہ d، ان رقوم کا باہمی فرق ہے، میٹرک سے لیکر ایم اے تک تمام کلاسز کے طلباء اس فارمولے سے مستعفید ہوسکتے ہیں، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے شعبہ میتیھمیٹکس نے بھی نئے ایجاد کردہ فارمولے کو درست قرار دیتے ہوئے اسے استعمال میں لانے کو مفید قرار دیا ہے اس حوالے سے کالج میں ہفتہ کی دوپہر پریس کانفرنس منعقد ہوئی اس موقع پر پرنسپل محمود احمد محمود کے علاوہ ماہرین تعلیم رانا طارق جاوید، حاجی محمد ظہور، شیخ عبدالغنی بھی موجود تھے، مقررین نے طالب علم مذکور کی تخلیقی صلاحیت کو خراج تحسین کرتے ہوئے اسے چیچہ وطنی کا اثاثہ قرار دیا، طالب علم کے معلم محمد رمضان نے شاگرد کے ایجاد کردہ فارمولے کے حوالے سے شرکا کو بریفنگ دی“

4/20/2006

بری بات

منزل کی ہے تلاش راستوں کی بھیڑ میں وفا کی ہے امید بے وفا کی دید میں آنسوؤں کی ہے قطار دکھوں کہ جھیل میں خوشی کی ہے تلاش زخموں کی سیج میں ملتے نہیں ہمدرد ٹھوکروں کی چھاؤں میں پھر کیوں ہے تجھے اعتبار نظروں کے دیس میں قید حیات میں ، اندھیروں کی بستی میں روشنی کی تلاش ہے بند کھڑکیوں کی اوٹ میں سوچیں ہیں گرفتار آزمائشوں کے جال میں ہر آنکھ ہے اشک بار مقدر کے کھیل میں

کسی کی ڈائری پڑھنا بری بات ہے!!!! یہ بری بات آج میں نے کی آج!!!!اپنی ہمشیرہ کی ڈائری پڑھ لی!!! یہ غزل/نظم اس میں تھی، معلوم ہوا اس کی اپنی ہے!!!! اب یہ بغیر اجازت اپنے بلاگ میں شامل کر رہا ہوں!!!

4/18/2006

مرغیوں کی باتیں

کیوں کیا ہوا؟ زکام کی بیماری کی وجہ سے پریشان ہو کیا؟؟؟ اب دیکھو ہماری بھی کیا زندگی ہے، تندرست ہو تو انسان کھا جاتا ہے اور اگر بيمار ہو تو مار دیتا ہے!!!! ایک طرف کنواں اور دوسری طرف ۔۔۔۔۔۔!!! ہائے رے یہ زندگی!!!

4/14/2006

اشک بار نگاہوں کا سوال!

جس دل میں محمد کی محبت نہیں ہوتی اس پر کبھی اللہ کی رحمت نہیں ہوتی میرا عقیدہ ہے کہ ذکر خدا میں اگر یہ نام نہ ہو تو عبادت نہیں ہوتی
منگل گزرا!!! مگر کیسے !!!، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کو منانے کے لئے نشتر پارک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیوانے جمع تھے۔ مغرب کی نماز کا وقت ہوا، علماء اکرام نے اسٹیج پر اور باقی حاضرین نے نیچے میدان میں صف بندی کی ، ابھی فرض نماز پڑھائی جارہی تھی آخری رکعت تھی، کہ اسٹیج پر دھماکہ ہو گیا!!!! میدان میں موجود لوگوں نے فرض نماز پڑھ کر جو منظر دیکھا وہ نا قابل یقین تھا!!! جو زخمی تھے انہیں ہسپتال پہنچانے کا انتظام ہونے لگا، افراتفری کا عالم تھا، موبائل پر رابطے شروع ہوئے، کہتے ہیں ایک سے دو منٹ کے لئے چند موبائل سروس نے کام کرنا چھوڑ دیاتھا!!!، ٥٧ افراد شہید ہوئے ان میں اہل سنت کی مرکزی قیادت بھی شامل ہے!!!! ۔ ١٢ ربیع الاول کے دن کی تقدس سے کوئی مسلمان انکار نہیں کرسکتا، اس دن اور ایسی محفل پر حملہ ، سوچ کر ہی حیرت ہوتی ہے!!!!! نشتر پارک میں پچھلے ٣٥ سال سے یہ دن مذہبی جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے!!! ٣٥ سال میں یہ پہلا اور پاکستان کی تاریخ کا اپنی توعیت کا بد ترین سانحہ ہے، جس میں یوں ایسے حرمت والے دن اتنی بڑی تعداد میں اہم مذہبی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایسا کیوں ہوا؟؟؟؟ کیا انتظامات ناقص تھے؟ کیا انتظامیہ غافل تھی؟؟؟ کیا ملکی اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں اس کا اندیشہ نہ تھا؟ بناتے والے بتاتے ہیں کہ جب دھماکہ ہوا اس وقت میدان میں نہ ہی پارک کے اردگرد قانون نافذ کرنے والے اداروں میں سے کسی ادارے کا کوئی فرد یا عملہ حفاظت کے نقطہ نظر سے مامور تھا نہ موجود !!! جہاں دھماکہ کے تین سے چار منٹ بعد مختلف چینلز پر اس کے رونماہونے سے متعلق خبر نشر ہو گئی تھی وہیں قانون نافذ کرنے والوں کی پہلی گاڑی سانحہ کے آدھ گھنٹے بعد آئی!!!! رینجر کی اس گاڑی کے ساتھ وہاں موجود لوگوں نے جو اس وقت حالات کے دباؤ کی وجہ سے مشتعل ہو چکے تھے پتھروں اور جوتوں سے ان کی خدمت کی ،لہذا وہ گاڑی سے ٢٠ سے ٢٢ افراد کو زخمی کرتے ہوئے وہاں سے بھاگ گئے ۔سی سی پی او صاحب حادثے کے ٤ گھنٹے بعد وہاں پہنچے!!!! اب ایسی انتظامیہ سے بندہ کیا امید رکھے؟؟؟ اہم موقعوں اور دنوں سے پہلے ہونے والی میٹینگوں میں کیا ہوتا ہے؟معلوم نہیں!! جس میں یہ لوگ حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیتے ہیں، اس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہیں! اسے فائنل شکل دیتے ہیں!!! اس موقعے سے ہفتہ پہلے بھی یہ سب کچھ کیا گیا تھا تو پھر ان انتظامات کا ذرا سا بھی عکس نظر کیوں نہیں آیا؟ وہ خفیہ کیمرے کہاں ہیں جن کا ذکر اخباری بیانات میں کیا جاتا تھا!؟ یا سب ڈھکوسلا تھا! صدر یا وزیراعظم یہاں کراچی آ جائیں تو وہ کراچی کے ایک حصے میں ہوتے ہیں تو ٹریفک دوسرے حصے کی جام کردی جاتی ہے کہ عزت مآب نے یہاں سے گزرنا ہے!!! سنا ہے صرف صدر کی ایسی وی آئی پی حفاظت کے نتیجے میں اب تک ٢٧٠ سے ٣١٥ تک لوگ ایمولینس میں ہسپتال پہنچنے کے بجائے اللہ کے پاس پہنچ جاتے ہیں ،تازہ ترین واقعہ کراچی کی ظل ہما کا ہے جسے کئی کالم نویسوں نے بیان کیا ہے!!! مگر یہ اللہ کے بندے جو اللہ کے بنی، رسول، محبوب، حبیب کی ولادت کا جشن منانے نشتر پارک میں جمع تھے ان کی حفاظت ان کی سیکیورٹی کوئی معنی نہیں رکھتی؟ چلو اچھا ہے ناں! چند انتہا پسندوں کا خاتمہ ہو١! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ہنسنے کی بات نہیں رونے کا مقام ہے!!! اس کے بعد شہرو ملک کے حالات سوگوار ہو گئے نیز معاملات خراب تر ہوتے جا رہے ہیں کوئی ٹھوس اقدام اٹھانے، درست راہ پر تفتیش کرنے کے بجائے میڈیا کے سامنے پریس کانفرس میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں!!!! کچھ مشتعل ہیں اور کچھ خوف زدہ ! کہ ہم پر الزام نہ آ جائے! چند (نام نہاد) مذہبی و سیاسی لیڈر میڈیا کے سامنے اپنے اپنے مخالفین پر دبے دبے الفاظ میں الزام لگا رہے ہیں !!! کوئی پوچھے یہ سیاست چمکانے کا کون سا موقع ہے؟ حکومت کا تین دن کے سوگ کا اعلان !!! باقی پارٹیوں کی ہڑتال!!! سنسان سڑکیں!!! خوف سے گھروں میں بیٹھے لوگ!! یہ کیا ہے؟ کوئی ٹھوس قدم کیوں نہیں!!! ہر کسی کے قدم اس طرف جا رہے ہیں جس میں تباہی ہے!!! کوئی ایسی باتیں کرتا ہے کہ لگتا ہے کہ فرقہ واریت کروا کر رہے گا!!! کوئی بیرونی ہاتھ کا نام لے کر ہاتھ کھڑے کر لیتا ہے کہ اب کیا ہوسکتا ہے! کسی کے پاس خودکش بمبار کا بہانہ ہے !!!! پھر مغربی میڈیا جس نے اس سانحہ کو صاف صاف فرقہ واریت کی روشنی میں دیکھا اور دیکھایا ہے !!! اس خبر کے ساتھ ہی ماضی کی چند تلخ یادوں کا تذکرہ کر کے اپنی مرضی کا رنگ دینا چاہا ہے!! بی بی سی نے تو اسے فورا ہی “پاکستان اور فرقہ بندي“ کے بینر تلے ڈال دیا!!!! کیا یہ ہمیں آپس میں لڑتے دیکھنا چاہتے ہیں؟ اشک بار آنکھیں یہ سوال کرتی ہیں کہ کیا میرے اس غم کا مداوا ہو گا کیا میرے ان سوالوں کا جواب ملے گا؟ اس سال جب ہم عید میلاالنبی توہین آمیز خاکوں کی بناء پر ذیادہ جوش و خروش سے منا رہے تھے کہ دشمنان اسلام کو معلوم ہو جائے ہم اپنے بنی سے کس قدر محبت کرتے ہیں تو یہ حملہ !!!!! یہ کیا ہے!!!!

4/08/2006

وزیٹنگ کارڈ

آج جمعہ کے بعد کا وقت ہم نے اپنے آفس (یار سینئر کا آفس بھی تو اپنا ہی ہوا ناں) میں کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر اپنے وزیٹنگ کارڈ کا ڈیزائن بنانے میں صرف کیا۔۔۔۔ اب چھپوا لو ہر کوئی یہ ہی مشورہ دیتا تھا!!! لہذا یہ اوپر موجود ڈیزائن بنایا اسے تخلیق نہیں کہہ سکتے کہ کوئی انوکھا پن نہیں ہے اس میں!! کسی حد تک ایسے بزنس کارڈ کے ڈیزاین لوگوں نے بنا رکھے ہیں، مگر پھر بھی یہ تو ہے کہ میں نے اسے اپنی سمجھ بوجھ جو تھوڑی بہت (بہت کے لفظ پر اعتراض ہو سکتا ہے) ہے کی مدد سے اس شکل میں ڈھالا ہے۔۔۔۔ آپ کی رائے میں مزید کہاں بہتری ہو سکتی ہے؟؟؟؟؟ اور کیسے؟ میری طرف سے تو یہ ہی فائنل ہے اب تک!!۔ اب تک اس لے سلسلے میں ملنے والے چند مشورے!!!! اول؛ ویب سائیٹ کی جگہ ویب بلاگ لکھا جائے بلکہ ویب بلاگ کا ایڈریس لکھا ہی نہ جائے!!! دوئم؛ نام کے نیچے تعلیمی قابلیت لکھی جائے مجھے اس سے اتفاق نہیں کی بلکہ یہ تو میں نے مکمل مسترد کر دیا اول اس وجہ سے ابھی میں ماسٹر نہیں کیا جھوٹ لکھنے کا فائدہ نہیں دوسرا وکیل ویسے ہی لازم بی اے پاس (یا اس سے برابر ) ہو تو ایل اایل بی کرتا ہے اور وکیل لازمی طور ہر ایل ایل بی پاس ہوتا ہے !!!!! سوئم؛ شائد یہ آپ کے لئے خالی ہے۔۔۔ آپ کی رائے!!!!!!؟

4/07/2006

ریڈیو بند ہوا

ایف ایم ریڈیو سننے کا اب رواج عام ہوتا جا رہا ہے!!!! اب موبائل فون میں بھی ایم ایف ریڈیو موجود ہوتا ہے۔مگر یہ قصہ بھی سن لیں۔ فروری میں بی بی سی اردو پر انڈیا کے ایک پرائیویٹ ریڈیو چینل کے بارے میں پڑھا تھا جو ایک شخص نے بہار کے ضلع ویشالی میں ایک اپنی دوکان پر شروع کیا تھا! بغیر لائسنس کے!!! یہ ریڈیو اس علاقے میں مشہور ہے!!! بی بی سی پر اس کی خبر آئی اور احکام بالا کو خبر ہو گئی لہذا اب ایک ہفتہ ہوا ریڈیو بند ہے!!!! ایسی مشہوری راگھا و کے شوق کے راستے میں دیوار بن گئی!!! بی بی سی کی خبر کی وجہ سے پچھلے تین سال سے چلنے والا ریڈیو اب بند ہو گیا!!!! اور ایف آئی آر بھی کاٹی گئی ہے راگھاو کے خلاف!!!! ہون فیر؟؟؟؟

4/05/2006

تعلیمی کھیل

تعلیم بہت اہم ہے!!!! انکار نہ ممکن!!!! زندگی میں یہ ایک اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ یہ تو آپ کو کردار عطا کرتی ہے۔ تعلیم کا تربیت کے ساتھ موازنہ بعد کی بات ہے پہلے تعلیم تو ملے !!! کہ تربیت کیسے ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ ڈگری انسان نہیں بناتی مگر استاد انسانیت کو وجود میں لاتا ہے تب ہی روحانی باپ کہلاتا ہے!!! اور وہ کہاں ملتا ہے؟؟؟؟ جنگ اخبار کے کالم نویس “جاوید چوہدری“ نے ایک بار لکھا تھا میرے اور میرے آباؤاجداد میں ایک اہم فرق تعلیم ہے ورنہ آج میں بھی جاہل ہوتا اور اس جگہ ومقام پر نہ ہوتا جہاں آج ہوں۔ اس کے متعلق لکھنا مشکل نہیں کہ تعلیم کس قدر اہم ہے!!! مگر اس کے ساتھ جو کچھ ہم کر رہے ہیں وہ کیا ہے!!! میں اکثر بڑے بزرگوں کو اپنے بچوں کے مستقبل سے متعلق گفتگو کرتے دیکھتا ہوں!!!! خاندان میں!!! محلے میں!!! کورٹ میں اپنے سینیئرز کو!!!! سب ان (بچوں) کے مستقبل کا ذکر کرتے ہیں ساتھ ہی اسکول کے انتخاب اور پھر اس میں بچے کے داخلے کے مراحل!!!!! مگر یہ اسکول والے کیا کرتے ہیں!!!! آج معلوم ہوا کہ رائل اکیڈمی نامی اسکول (فیڈرل بی ایریا کا ہے) نے آرٹس کونسل میں تین مختلف دن تقسیمِ انعامات کی تقریب منعقد کی !!! اسکول کے بچوں کو کلاس کے اعتبار سے تین مختلف گروہوں میں تقسیم کیا گیا تھا! جی !!!! جی نہیں بچوں کی کلاس کے اعتبار سے نہیں بلکہ والدین کی کلاس کے اعتبار سے!!!! کلاس یعنی طبقے کا انتخاب یوں کیا گیا تھا کہ پورش علاقے والے ایک دن ان سے نیچے دوسرے دن اور پھر تیسرا طبقہ آخری دن!!!! یہ کیوں؟؟؟؟ ہم تو آج تک جماعت میں بچے کی پوزیشن ہی کو اہم سمجھتے آ رہے تھے مگر یہ تقسیم تو ۔۔۔۔۔ کمال ہے!!!!!! ایک تماشہ حکومت نے بھی لگا رکھا ہے!!!! حمیدہ صاحبہ (وزیر تعلیم) ہنوز یہ فیصلہ نہیں کر سکیں کہ سندھ میں نویں اور دسویں کے امتحان مشترکہ ہونگے کہ جدا جدا!!!! پچھلے تین ماہ میں چار پانچ بار ان امتحانات کے مشترکہ ہونے کا اعلان ہوا اور پھر تردید!!! اب نویں جماعت کے بچے، ان کے والدین، ان کے ٹیچر اس سلسلے میں الجھن کا شکار رہے ہیں کہ کیا کیا جائے؟ کیا ہو گا؟ آیا امتحان اس سال ہو گا کہ اگلے سال نویں اور دسویں کا ایک ساتھ ہوگا کہ نہیں نیز اگر ایک ساتھ ہو گا تو کیسے؟ کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے تعلیم کے اور اس کے طالب کے ساتھ!!!!! کیسی تعلیم مل رہی ہے اسے!!!! یہ کھیل کیا صرف تعلیم کے ساتھ ہے یا مستقبل کے ساتھ اور وہ بھی اپنا!!!