Pages

11/03/2005

کرتا تے ڈیڈھ

یہ اس وقت کی بات ہے جب میں گریجوایشن میں تھا۔ہمارے ایک کلاس فیلو نے نیٹ کیفے کا آغاز کیا۔ہم اس کے کیفے گئے کہ دیکھے کہ کیسا ہے۔وہ دوست ہمارے نیٹ پر تحریری گفتگو کی لت میں مبتلا نظر آئے۔۔۔۔ ہم دوستوں سے بات کرنے کے علاوہ وہ ایک غیر ملکی خاتون کو بھی بہلا رہے تھے اس سلسلے میں وہ وہاں موجود دوست احباب سے بھی مشورہ کر لیتے کہ اس نے یہ لکھا ہے میں کیا کہوں؟؟؟ اس ہی دوران اس صاحبہ نے کچھ دیر کی مہلت طلب کی کہ ان کا بچہ اٹھ گیا ہے لہذا کچھ دیر کے لئے معذرت۔۔۔۔ پھر وہ کوئی 15سے 20 منٹ بعد دوبارہ نمودار ہوئی ۔۔۔۔ ہمارے دوست پھر ان سے تحریری گفتگو میں لگ گئے۔۔۔۔ اب جو انہوں نے ان کے خاوند کی خیریت معلوم کی تو موصوفہ نے انکشاف کیا کہ کیسا خاوند میں تو اپنے بوائے فرینڈ کے ہمراہ رہ رہی ہو۔۔۔ بچہ ہم دونوں کو تھا۔۔۔ اس راز سے پردہ اٹھنے پر ہمیں اتنی حیرت نہ ہوئی کیونکہ ہم جانتے تھے کہ یورپی ممالک میں ایسا ہوتا ہے۔۔۔ وہ ہماری نظر میں پہلے ہی ایسے معاملات میں بدنام تھے۔۔۔ “بد سے بدنام برا“ یہ تو لازمی طور پر وہ کیس ہو گا جس میں زنا دونوں ہی کی مرضی سے ہو ہو گا (ممکن ہے میرا قیاس غلط ہو)۔۔۔۔۔ اہل مغرب زناباالجبر کو ہی قابل سزا تصور کیا جاتا ہے۔۔۔ جو باہمی رضامندی سے ہوا وہ تو پیار ہے۔۔۔۔۔ اس وقت امریکہ میں ہر دو منٹ پر ایک عورت جنسی تشدد کا شکار ہو رہی ہے (امریکی محکمہ انصاف)۔یو ایک گھنٹہ میں 30،ایک دن میں(چوبیس گھنٹوں میں) 720 ،ایک ماہ میں21600، اور سال میں یہ تعداد259200 ہے(عام را$ے یہ ہے کہ اصل توداد جچھ ذیادہ ہی ہے کم نہیں)۔۔ دنیا میں سب سے ذیادہ جنسی تشدد اور ریپ سے متعلق جرم امریکہ میں ہوتے ہیں ۔ان میں سے صرف 16 فیصد اس ملک میں پولیس کے علم میں آتے ہیں۔ہر چار میں سے ایک ریپ پبلک پلیس یا پارک میں ہوتا ہے۔۔۔۔ اس میدان میں بھی بھی وہ سپر پاور ہے ۔۔۔ امریکہ میں ریپ کی شرح جرمنی سے چار گنا، انگلینڈ سے 13گنا، اور جاپان سے 20 گنا ذیادہ ہے۔۔۔برطانوی پولیس کے مطابق 1994ء میں جنسی جرائم کی تعداد 32000 تھی جو رپورٹ ہوئیں۔۔۔ پاکستان میں ہر سال 600ء زنا باالجبر کے واقعات پولیس اسٹیشن میں رپورٹ ہوتے ہیں ۔۔۔۔ ایک آزاد سروے کے مطابق قریب ہر گھنٹہ میں دو زنا باالجبر کے واقعات ہوتے ہیں (ممکن ہے یہ تعداد ٹھیک نہ ہو مگر یہ ایک اندازہ ضرور دیتی ہے کہ شرح کیا ہے) مگر اس کے باوجود آج بدنامی ہمارے سر ذیادہ ہے۔۔۔۔ ہم بد نہیں بدنام ضرور ہیں۔ اس وقت مختاراں مائی امریکہ کے دورے پر ہے۔۔۔۔ گلیمر ایواڈ وصول ہو چکا ہو گا۔یہ ایواڈ ایک ایسے رسالہ کی طرف سے دیا گیا جو فیشن سے متعلق خبریں دیتا ہے۔۔ میں یہ ہر گز نہیں کہتا نہ سمجھتا ہوں کہ مائی مختاراں غلط ہے۔۔۔ میں اس بات سے سو فیصد متفق ہو کہ اسے انصاف کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے۔۔۔ وہ جرگہ کے غلط فیصلہ کی نظر ہوئی۔۔۔ اس کے لئے پاکستانی قوم کو آواز بلند کرنی چاہئے۔۔۔ ہمیں اس کا ساتھ دینا چاہئے۔۔۔ مگر ۔۔۔ اسے ملک کی بدنامی کا سبب نہیں بنانا چاہئے۔۔۔ وہ باہر گئیں اس سے متعلق بیرونی میڈیا نے فیچر لکھے اس واقعہ پر فیچر مووی تیار کی گئیں لوگوں میں ملک کا روشن ہوا ہو گا؟؟؟؟؟ اچھا تاثر ابھرا ہو گا؟؟؟ کیا لوگ ہمیں جنگلی نہیں کہے گے؟؟؟ وہ جو خود ہم سے ذیادہ اس گناہ میں مبتلا ہیں وہ ہم پر آواز کسے۔۔۔ کیا یہ اچھا ہے؟؟؟ اب معلوم ہوا ہے کہ مختاراں مائی نے کرسٹینا روکا سے مل کر حدود آرڈینس ختم کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جی مختارہ مائی خود مختار ہے۔۔۔۔جو چاہے کرے۔۔۔۔۔شائد کسی “مائی“ نے مختاراں مائی کو پنجابی کا کرتے اور ڈیڈھ (پیٹ) والا محاورہ نہیں بتایا نہ سمجھایا ہے۔۔۔۔ باقی آج کل وہ خود جن کے ساتھ ہوتی ہے ان کا تو کرتے(قمیض) میں دامن ہی نہیں ہوتا۔۔۔۔ خود کرتا(قمیض) اتنی انچی ہوتی ہے کہ اگر سر پر بھی کھجلی کرو تو پیٹ برہنہ ہو جاتا ہے لہذا ان کو اس کا مطلب سمجھانا فضول ہے۔۔۔۔ یہ لو ایک اور زہر افشانی۔۔۔

10 تبصرے:

گمنام نے لکھا ہے کہ

آپ کو عید مبارک

گمنام نے لکھا ہے کہ

آپ کو عید مبارک ھو

گمنام نے لکھا ہے کہ

میں اپنے بلاگ پر پہلے بھی کئی بار لکھ چکا ہوں کہ مختاراں کی لڑائی ریپ کے حوالے سے اہم نہیں بلکہ انصاف کے حوالے سے اہم ہے۔ آج اس واقعے کو تین برس گزر چکے ہیں اور اسے اب تک انصاف نہیں ملا ہے۔ ریپ پاکستان کی بدنامی کا باعث نہیں ہے بلکہ بدنامی کا سبب یہ ہے کہ ریپ کی شکار خواتیں کے ساتھ پاکستانی معاشرہ کیا سلوک کرتا ہے۔ جس کی ایک مثال آپ اوپر پیش کرچکے ہیں۔ یعنی مختاراں سر نہ کھجاؤ پاکستان کا ننگا پیٹ دکھتا ہے۔ مختاراں خاموشی کے کسی کنویں میں کود جاؤ۔ حدود آرڈینینس غیر اسلامی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی قوانین کا مجموعہ ہے۔ جس سے پاکستان کے غیر مسلم، خواتین شہریوں اور احمدیوں کے بنیادی شہری حقوق سلب ہوتے ہیں۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

Danial Sahib, Hadood ordinance is not Un-Islamic, corrupt people exercising a law with a vengeance deems the effect of implementation of any law seem in-humane, and thus un-Islamic. And yes, if it’s affecting the non-Muslim minorities (including the AHMADIS which you very finely seem to categorize other than non-Muslim) then it can be amended and no-one will oppose you on that.

گمنام نے لکھا ہے کہ

جی یہ انصاف کے حوالے سے اہم ہے۔۔۔۔۔مگر پاکستانی معاشرہ کیا سلوک کرتا ہے ریپ کی شکار خواتین کے ساتھ؟؟؟؟؟ میرا نہیں خیال کوئی انصاف کے حصول کی جدوجہد کے سلسلے میں مختاراں کے ساتھ نہ ہو۔۔۔ اگر اختلاف ہے تو یہ کہ دوسروں (جو اپنے نہیں) کے سامنے بدنامی کا ذریعہ نہ بنو۔۔۔۔ خاموشی کے کنویں میں کود جانے کو نہیں کہا۔۔۔۔ پاکستانی قوم پر انگلی اٹھانے کی وجہ نہ بننے کو کہا ہے ۔۔۔۔ مختاراں مائی پاکستان میں ہر اہم شخص (صدر پاکستان، وزیراعظم، کئی اپوزیشن لیڈروں) سے مل چکی ہے ۔۔۔ ہر ایک نے اسے انصاف کی یقین دہانی کروائی ۔۔۔۔ لاہور ہائی کورٹ نے اس واقعے پر از خود نوٹس لیا۔۔۔ اس پر بھی ابھی وہ کہتی ہیں کہ مجھے انصاف نہیں مل رہا۔۔۔۔۔ اب کیا عدالت سے حکمی طور پر مائی کے حق میں فیصلہ لیا جائے؟؟؟؟ یہ ہی انصاف ہو گا؟؟؟؟ ہاں انصاف میں دیر نہیں ہونا ہمارے نظام کی خامیوں کو اجاگر کرتا ہے ۔۔۔ اس میں شک نہیں ہ خامیاں ہں بھی۔۔۔ ان خامیوں کا حل صرف اسلام ہی بتاتا ہے اور وہ حل ہمیں پسند نہیں۔۔۔۔۔
“حدود آرڈینینس غیر اسلامی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی قوانین کا مجموعہ ہے“ میں نے اسے پڑھا ہے مجھے نہیں لگا کہ یہ درست ہو۔۔۔ آپ بتائے کون کون سی شق “غیر اسلامی“ ،“غیر اخلاقی“ اور “غیر انسانی“ ہے ۔۔۔ ہاں بعض این جی اوز اسے “غیر انسانی“ اس بناء پر ضرور کہتی ہیں کہ یہ “اسلامی “ ہے۔۔۔ اس سے اقلیتوں کے حقوق متاثر نہیں ہوتے کیوں کہ یہ ان پر لاگو ہی نہیں ہوتا۔۔۔۔ وہ “محصن“ کی تعریف میں نہیں آتے۔۔۔۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

بہت برا ھوا مختاراں کے ساتھ ھوناتو یے چاھے تھا کے اس کی شادی اسی لڑکی کے بھائ سے ھو نی چا ئے جس نے ریپ کیا ھے
اور با قی لڑ کوں کی گاؤں کی ان لڑکیوں کے ساتھ جو ریپ ھو چکی ھوں اور جب ے اپنی عورت کو کسی طرح بھی تنگ کریں تو ان کو جان سے مار ڈیا جاے اور پورا گاؤں ان لوگوں پر چیک رکھے اور ان سے طلاق کا حق لے لیا جاے

گمنام نے لکھا ہے کہ

2004 main america main 94,635 forcible rapes ki police ko ittila ki gaee, laikin irfan siddiqui sahab ye likhna bhool gaye ke usi sal main 26,173 log is jurm main pakray bhee gaye. (source: FBI's Uniform Crime Reports--http://www.fbi.gov/ucr/cius_04/offenses_reported/violent_crime/forcible_rape.html). jiska matlab hai taqreeban 27.7 cases main log pakray gaey. ab pakistan se mawazna kerain: 2004 ke pehlay nau maheenon mein pakistan main 320 rapes aur 350 gang rapes ki reports darj hueen. isi arsay main kitnay log pakray gaey? sirf 39. yani 5.8 percent. (http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/4629457.stm). sawal ye naheen kay rapes kahan zyada hotay hain, sawal ye hai kay aurton ko insaf milnay ki ummeed kahan zyada hai: aise mulk main jahan aik aurat ka moon band kernay kay liyay usay nazarband ker diya jata haiaur us ki aamad-o-raft per pabandiyan lagai jati hain? mera khayal hai naheen

گمنام نے لکھا ہے کہ

منزہ۔۔۔ پہلی بات تو یہ کہ میں نے یہ اعداد و شمار عرفان صدیقی کےمضمون سے مستعار نہیں لیئے۔۔۔۔ ہاں میں نے اپنی اس پوسٹ کے چند دن بعد یہ مضمون یا کالم پڑھا تھا۔۔۔۔ یہ کالم نومبر کی گیارہ تاریخ کو نوائے وقت میں شائع ہوا اور میری پوسٹ نومبر کی تین تاریخ کی ہے۔۔۔۔ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ امریکہ میں مظلوم کو انصاف جلد مل جاتا ہے ہمارے یہاں نہیں۔۔۔۔۔ مگر اس کے ساتھ جو بات نہیں بھولنی چاہئے وہ یہ کہ ان ممالک میں جرائم کی شرح ذیادہ ہے ۔۔۔ مگر اس کا پرچار نہیں کرتے کیوں کہ اس سے ان کا قومی وقار مجروح ہوتا ہے۔۔۔۔ مگر ہمیں اس کے مجروح ہونے کا نہ ڈر ہے نہ افسوس۔۔۔۔ میں مختارہ مائی کی انصاف کی جدوجہد کے خلاف نہیں اس کے چنے گءے راستے پر اعتراض ہے ،،،، جاتے جاتے یہ خبر بھی پڑھ لیں

گمنام نے لکھا ہے کہ

I know--Irfan Siddiqui ke column ka mein ne ghalati se tazkira ker diya aur us ke bad dobara comment mein is ki taseeh bhee ki thee. jailon main jinsi tashaddud ki khabar bhee mere liyay naee naheen hai--in fact, america main violent crime ki sharah tamam maghribi mumalik se bhee kaheen zyada hai. jahan tak qomi waqar majrooh hone ki bat hai, jitne cases police ko report hotay hain wo sab FBI ki statistics mein count hotay hain aur sari dunya ko ijazat hai ke wo in statistics ko dekhay aur perhay. pakistan mein chahay official aadad-o-shumar ke mutabiq jinsi jaraim buhat kam hotay hon, wahan per jitne cases report hotay hain wo asal ka ashr-e-asheer bhee naheen hain. aur jab pakistan ke sadar tak farma chukay hain ke jo khawateen aise cases report kerti hain wo paison ya visa kay chakkar main hain to phir insaf milne ki kitni ummeed hai? log is ka ziker naheen kerna chahtay laikin mukhtaran ko house arrest se us waqt nikala gaya jab musharraf per bain-ul-aqwami dabao pera, werna wo ab bhee exit control list per hoteen. isi liye main naheen samajhtee ke mukhtaran ne america ja ker koi ghalat kaam kiya.

گمنام نے لکھا ہے کہ

پہلے تو یہ واضع کر دوں صدر کا بیان واقعی ایک غلط بیان تھا۔۔۔۔ اس سے ملک کی بہت بدنامی ہوئی۔۔۔۔ جہاں تک ایف بی آئی کے اعداد و شمار کی بات ہے بلا شبہ وہ درست ہو گے اور اس تک رسائی بھی آسان ہو گی مگر رسائی ہونے میں اور پرچار کرنے میں فرق ہے۔۔۔۔ ہاں یا نہ؟؟؟؟؟؟ باقی آپ کی اپنی رائے ہے ممکن ے جس طرح آپ اس بات یا واقعہ کو دیکھ یا سمجھ رہی ہے میں نہ سمجھ پا رہا ہوں۔۔۔۔ اپنے اپنے زاویہ سے دیکھنے کی بات ہے۔۔۔۔۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔