یہ قریب بیس سال قبل کی بات ہے میرے رہائشی علاقے ماڈل کالونی کی ایک نہایت مصروف سڑک ماڈل کالونی روڈ مکمل طور پر تباہ تھی۔ ہم یار دوست اکثر مذاق میں کہتے کہ جس نے جھولے لینے ہیں وہ بائیک لے کر اُس طرف چلا جائے۔ مگر پھر ایک دن صبح صبح اس سڑک پر کارپیٹنگ ہوئی ہوئی تھی مکمل سڑک نئی نئی سی معلوم ہوتی تھی دیکھ کر حیرت اس لئے ہوئِی کہ ایک دن قبل جب وہاں سے گزر ہوا تھا تو "جھولے" لے کر آئے تھے مطلب سڑک خستہ حالت میں تھی۔ معلومات لینے پر معلوم ہوا کراچی کی مشہور زمانہ پارٹی کے لیڈران نے ایک جلسہ کی سلسلے میں تشریف لانا تھا س لئے ایک ہی رات میں انتظامیہ نے "فرض شناسی" کا ثبوت دیا جو اہل علاقہ کے لئے چند دنوں کی "سہولت" کی شکل میں برآمد ہوا۔
تب یہ جانا کہ اگر آپ کے علاقے میں بہتری چاہے وقتی یا مستقل ان "جلسوں" کے مرہون منت ہوتی ہے جن کے سبب انہیں آپ کے محلے آنا پڑے۔ یوں وہ سڑک ہر جلسے و سیاسی ایکٹیوٹی پر "نئی " سی ہو جاتی مگر اب پھر دو سالوں سے وہ دوبارہ اجڑی ہوئی ہے۔
قریب ڈھائی سال قبل عمرکوٹ میں تعیناتی ہوئی تو میرپور خاص سے عمر کورٹ تک کی روڈ کی حالت زار دیکھ کر افسوس بھی ہوتا اور غصہ بھی آتا کہ یہ ہماری صوبائی حکومت کام کیوں نہیں کرتی۔ مگر ڈیڑھ ماہ قبل اس سڑک کی قسمت جاگی اور یہ سڑک بہتر انداز میں کارپیٹ ہونا شروع ہوئی چونکہ سیاسی جماعتوں کے جلسے پہلے بھی ہوتے رہے مگر اس روڈ کی حالت جوں کی توں رہی اس لئے اول خیال یہ آیا کہ ممکنہ طور پر یہ الیکشن سے قبل کیا جانے والا کام ہے مگر جب گزشتہ اتوار مقامی رہنما کے بیٹے کی شادی میں شرکت کے لئے مختلف "رہنماؤں" اور خاص کر صوبے کے حاکم جماعت کے تمام وہ لیڈر جن کا تعلق سندھ سے تھا کی آمد ہوئی تو معلوم ہوا یہ "ترقیاتی پروجیکٹ" اس شادی کی بدولت ہے۔
ایسی ہی خبر اس سے قبل لاہور سے "بنت مریم" کے گھر اپنی والدہ کی آمد پر تعمیر کی جانے والی سڑک سے جڑی ہے۔ یوں یہ بات پکی ہو گئی ہے کہ ہمیں اپنے اپنے علاقے کی بہتری کے لئے یقین کوئی ایسی ہی تقریب رکھنی پڑے گی ورنہ کوئی امید بر نہیں آتی۔
تب یہ جانا کہ اگر آپ کے علاقے میں بہتری چاہے وقتی یا مستقل ان "جلسوں" کے مرہون منت ہوتی ہے جن کے سبب انہیں آپ کے محلے آنا پڑے۔ یوں وہ سڑک ہر جلسے و سیاسی ایکٹیوٹی پر "نئی " سی ہو جاتی مگر اب پھر دو سالوں سے وہ دوبارہ اجڑی ہوئی ہے۔
قریب ڈھائی سال قبل عمرکوٹ میں تعیناتی ہوئی تو میرپور خاص سے عمر کورٹ تک کی روڈ کی حالت زار دیکھ کر افسوس بھی ہوتا اور غصہ بھی آتا کہ یہ ہماری صوبائی حکومت کام کیوں نہیں کرتی۔ مگر ڈیڑھ ماہ قبل اس سڑک کی قسمت جاگی اور یہ سڑک بہتر انداز میں کارپیٹ ہونا شروع ہوئی چونکہ سیاسی جماعتوں کے جلسے پہلے بھی ہوتے رہے مگر اس روڈ کی حالت جوں کی توں رہی اس لئے اول خیال یہ آیا کہ ممکنہ طور پر یہ الیکشن سے قبل کیا جانے والا کام ہے مگر جب گزشتہ اتوار مقامی رہنما کے بیٹے کی شادی میں شرکت کے لئے مختلف "رہنماؤں" اور خاص کر صوبے کے حاکم جماعت کے تمام وہ لیڈر جن کا تعلق سندھ سے تھا کی آمد ہوئی تو معلوم ہوا یہ "ترقیاتی پروجیکٹ" اس شادی کی بدولت ہے۔
ایسی ہی خبر اس سے قبل لاہور سے "بنت مریم" کے گھر اپنی والدہ کی آمد پر تعمیر کی جانے والی سڑک سے جڑی ہے۔ یوں یہ بات پکی ہو گئی ہے کہ ہمیں اپنے اپنے علاقے کی بہتری کے لئے یقین کوئی ایسی ہی تقریب رکھنی پڑے گی ورنہ کوئی امید بر نہیں آتی۔
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔