Pages

8/18/2011

ایسا کیوں؟؟

ب ہم کیا کریں؟ ہوا کچھ یوں کہ گزشتہ دنوں ہم نے اپنے پڑوسی سی لیا ہوا انٹرنیٹ کا کنکشن اُتارا اور پی ٹی سی ایل والوں کا ڈی ایس ایل لگوانے کا آرڈر دے دیا! جس دن پی ٹی سی ایل والا اپنی ڈیوائس دے کر گیا اُس دن (جمعرات 10 اگست 2011) کو ہمارے علاقے میں بارش ہو گئی! جس سے فون ڈیڈ ہو گیا۔ یوں انٹرنیٹ کیا آن ہوتا ہمارے گھر والے فون کی سہولت سے بھی محروم ہو گئے۔ اُس پر ظلم یہ کہ موبائل فون پر کال کرکے جو رشتہ دار گھر کے نمبر نہ اُٹھانے کی شکایت کرتا یہاں سے جواب آتا "جب سے شعیب نے انٹرنیٹ لگایا ہے فون ڈیڈ ہو گیا ہے" یوں اصل قصور وار ہم ٹھہرتے!
ہم نے فون کے ڈیڈ ہونے کے اگلے دن ہی اپنی شکایت درج کروا دی مگر مجال ہے محکمہ کی کان پر جوں بھی رینگی ہو ہاں ہمیں فون کر کے ہر بار یہ ضرور پوچھتے کہ جی نیٹ لگ گیا ہے یا نہیں پی ٹی سی ایل والے! جس پر ہم انہیں اپنے فون کے خراب ہونے کا رونا روتے اور الگ سے بھی اپنی شکایت 1218 پر درج کرواتے یہ یوں کہہ لیں کہ پہلے سے موجود زخم (شکایت) ہو ہرا کرتے مگر کون سنے ہماری آہ و زاری؟ بس ایک جواب ملتا کہ جی آپ کی شکایت ہم نے آپ کی متعلقہ ایکسچنج کو کر دی ہے۔ بس!
آخر منگل کی رات بتاریخ 16 اگست ہم نے آخری بار 1218 پر کال کی اپنی شکایت میں ایک جھوٹ کا اضافہ کیا کہ "آج لائین مین آیا تھا فون ٹھیک کرنے کے 500 روپے مانگ رہا تھا جب ہم نے نہیں دیئے تو وہ وہ فون ٹھیک کیئے بغیر واپس چلا گیا" فون کال 10 بجے رات کو کی اوربدھ کی صبح بتاریخ 17 اگست گیارہ بجے لائن مین نے آ کر ایک طرف تو پہلے فون ٹھیک کیا دوسری طرف کہا جی کس نے آپ سے پیسے مانگے تھے گھر والوں نے تو ایسی کسی شکایت سے انکار کیا کہ ہم نے نہیں کی مگر 12:30 بجے پی ٹی سی ایل والوں کی میرے موبائل پر کال آئی جناب فون ٹھیک ہو گیا ناں آپ کا؟ اور اب کے تو پیسے نہیں مارنگے ناں نیر کیا یہ ہی تھا جو آج آیا جس نے پیسے مانگے تھے!! آپ کو معلوم ہو گا ہمارا جواب کیا ہو گا!!
مگر اب دل پر ایک بوجھ سا ہے کہ ہم نے یہ جھوٹ کیوں بولا؟ اس کا کیا حل ہے کہ یہ بوجھ ہٹ جائے؟؟ اس موئے فون کو دیکھنے کو بھی دن نہیں کر رہا!! دوئم ذہن میں یہ پریشانی کہ کیا معاشرے میں اب سچ سے ذیادہ جھوٹ کی سنی جاتی ہے؟ ایسا کیوں؟

9 تبصرے:

پاک گلیکسی نے لکھا ہے کہ

جناب اس بوجھ کو اتارنے کا سب سے آسان حل یہ ہی نظر آتا ہے کہ اس لائن مین کو ڈھونڈیں اسے پانچ سو روپے دے کر اپنی آتما کو شانتی پہنچا لیں۔

یاسر خوامخواہ جاپانی نے لکھا ہے کہ

چھ عدد سموسے اور مستقبل میں مفت وکالت کرنے کا وعدہ ۔
شرط مقدمہ کرپشن کا ہو۔
آپ کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا۔

مطلوب نے لکھا ہے کہ

السلام اعلیکم
آپ نے گویا انگلی ٹیڑی کرکے ان سے کام نکلوایا
کیا نا آُ پ نے وکیلوں والا کام (معاف کیجئے گا)
دراصل ہم ہر کام تلوار کی نوک پر کرنے کے عادی ہوچکے ہیں۔

م بلال م نے لکھا ہے کہ

کاش میں مفتی ہوتا تو آپ کو فتوی دے سکتا۔
بحرالحال مشورہ یہ ہے کہ آپ دوبارہ ہیلپ لائن پر فون کر کے یہ ساری کہانی سنا دیں۔ ہو سکتا ہے کام مشکل ہو لیکن میرے خیال میں دل کا بوجھ ضرور ہلکا ہو جائے گا۔

حجاب نے لکھا ہے کہ

لائن مین اکثر فون ٹھیک کرنے کے پیسے مانگتے ہیں ، آپ نے جھوٹ بول کے کچھ غلط تو نہیں کیا نہ ہی اس سے کسی کو نقصان پہنچا ، اگر آپ کے جھوٹ سے پی ٹی سی ایل اپنے لائن مین کو سدھار سکے تو یہ اچھی بات ہوگی ۔۔

مطلوب نے لکھا ہے کہ

حجاب صاحبہ
اکثر لوگ کرتے ہونگے اور کرتے ہیں لیکن جس بندے نے یہ کام کیا ہی نہیں جس کا ذکر ہورہا ہے تو اسے "رگڑ" دینا کسی لحاظ سے درست نہیں۔

خالد حمید نے لکھا ہے کہ

بات تو غلط ہے ۔۔۔ اور اس لائن مین سے بات کرتے ہیں تو دو باتیں ہوں گی۔
لائن مین دوبارہ کبھی آپ کی لائن ٹھیک نہیں کرےگا ۔۔۔
یا پھر وہ ترجیح دے گا کہ آپ کی لائن جلدی ٹھیک کرے۔۔
اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ
وہ انتقامی کروائی کرتے ہوئے آپ کی لائن پکی پکی خراب کردے۔
ویسے یہ لینڈ لائن میں اکثرپریشانی رہتی ہے ۔۔ آپ کو مشورہ ہے کہ پی ٹی سی ایل ایوو کنکشن لے لیں ۔۔ بہت اچھا چلتا ہے۔۔

Zero G نے لکھا ہے کہ

مشورہ یہ ہے کہ آپ دوبارہ ہیلپ لائن پر فون کر کے یہ ساری کہانی سنا دیں

آپ کو مشورہ ہے کہ پی ٹی سی ایل ایوو کنکشن لے لیں ۔۔ بہت اچھا چلتا ہے۔۔

دونوں مشورے بہت بہتر ہیں۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

a sa tu hota hay a say kamo mein shoib bhai shukar karian k taar mehfooz hay ptcl waloon ke dast a burd say warna baqol sindhi walay k ( ran ta wa e rilly b wa e) Advocate Fayaz A. Khokhar (KBA)

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔