آج ملیر کورٹ میں بہت دلچسپ مکالمہ سننے کو ملا! معاملہ یوں تھا کہ پولیس والون نے کسی کا گدھا چوری کے شبہ میں بند کر لیا تھا تو گدھے کے مالک نے اُس کی واگذاری کے لئے درخواست لگائی تھی! جس پر جج نے تھانے سے رپورٹ طلب کی جو ایک پولیس آفسر لے کر آیا!
جج: ہاں بھائی تھانے مین کتنے گدھے ہیں؟
پولیس: سر ایک ہی ہے۔
جج: تھانے میں ہی ہے یا یہاں آ گیا ہے؟
پولیس: سر وہ تھانے میں ہی ہے۔
جج: ہاں ٹھیک ہے گدھا تھانے میں ہی ہوتے ہیں! چلو ٹھیک ہے اس بندے کو لے جاؤ یہ تھانے والے گدھے کا مالک ہے اپنا والا پہچان کر لے جائے گا، (پھر دوسری طرف متوجہ ہو کر) اپنا گدھا پہچانتے ہو ناں!
مالک گدھا: جی سر پہچانتا ہوں!
جج: ٹھیک ہے اپنا والا ہی لے کر جانا! ورنہ تھانے کا نظام خراب ہو جائے گا!
مالک گدھا: جی بہتر سر! شکریہ!
جج: تم اسے ساتھ لے جاؤ اور اس کا والا گدھا اس کے حوالے کر دو۔
پولیس: ٹھیک ہے سر۔
جج: ہاں بھائی تھانے مین کتنے گدھے ہیں؟
پولیس: سر ایک ہی ہے۔
جج: تھانے میں ہی ہے یا یہاں آ گیا ہے؟
پولیس: سر وہ تھانے میں ہی ہے۔
جج: ہاں ٹھیک ہے گدھا تھانے میں ہی ہوتے ہیں! چلو ٹھیک ہے اس بندے کو لے جاؤ یہ تھانے والے گدھے کا مالک ہے اپنا والا پہچان کر لے جائے گا، (پھر دوسری طرف متوجہ ہو کر) اپنا گدھا پہچانتے ہو ناں!
مالک گدھا: جی سر پہچانتا ہوں!
جج: ٹھیک ہے اپنا والا ہی لے کر جانا! ورنہ تھانے کا نظام خراب ہو جائے گا!
مالک گدھا: جی بہتر سر! شکریہ!
جج: تم اسے ساتھ لے جاؤ اور اس کا والا گدھا اس کے حوالے کر دو۔
پولیس: ٹھیک ہے سر۔
12 تبصرے:
ھاھاھاھاھا
جج شاید مزے لے رہا تھا..
مزیدار عملی لطیفہ ہوا۔ لگتا ہے کہ آجکل عدالتوں میں کافی لطیفے ہورہے ہیں۔ اگر نہ بھی ہوں تو حکومت والے اعلیٰ عدالتی فیصلوں کو لطیفہ سمجھ کر ھا ھا ہی ہی کر کے ہوا میں اڑا دیتے ہیں۔ این آر او فیصلے کا حشر اس کا ایک بڑا ثبوت ہے۔
معلوم نہیں بعد ازاں گدھے والے کا تھانے میں کیا حال ہوا۔ اہک کہاوت ’’گدھے کا غصہ کمہار پر نکالنے ‘‘ کی بھی ہے۔ نجانے پولیس والوں نے جج صاحب کی فیصلے پر اپنا غصہ گدھے پر نکال یا اس کے ساتھ اسکے مالک کو بھی بند کر دیا۔
ویسے کیا خیال ہے آپکا تھانے والوں کو گدھا قرار دینا اس عوام جیسے معصوم اور صابر وشاکر جانور کی توہین کے زمرے میں نہیں آتا۔ ( امید ہے کہ میں یہاں کسی توہینِ عدالت کا مرتکب نہیں ہو رہا۔) بعض عرب ممالک میں اگر کسی کو گدھا قرار دینا مقصود تو اُسے گدھے کے صبر وشکر کی نسبت سے ’’ابو صابر‘‘ کہ دیتے ہیں۔
بڑے مخولیہ جج هیں جی
ہاہاہاہاہاہا
وکیل صاحب
یہ سچی کہانی ھے یا آپ کے تخیل کی پرواز ھے؟
یہ تخیل کی پرواز لگتی ہے۔ لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عدالت میں پولیس افسر نہیں سپاہی پیش ہوا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پولیس افسر کو ذومعنی باتوں کی سمجھ ہی نہ آئی ہو۔ اگر واقعی وہ پولیس افسر تھا تو پھر اسے ضرور کچھ نہ کچھ کہنا چاہیے تھا۔
کیا بات ہے شعیب بھائی۔ مشہور واقعہ ہے
انڈیاسے ایک صاحب پاکستان کے دورے پر آئے
راستے میں گدھے دیکھ کر موصوف کی رگِ ظرافت پھڑکی تو بولے : خوب یعنی پاکستان میں گدھے ہوتے ہیں ۔
پاکستانی نے برجستہ کہا : ارے نہیں صاحب پڑوس سے آجاتے ہیں ۔
بہت خوب! آج کل پولیس والوں پر طنز کوئی کالے کوٹ والا ہی کرسکتا ہے۔
آپکا بلاگ بھت اچھا ھے۔ ایک اور بھت اچھا اردو بلاگ”ڈیجیٹل تختی ” ھے۔اسے بھی ملاحٍظہ کیجئے۔لنک ھے:
http://oogyx.wordpress.com
اگر ھو سکے تو اس کو لنک کر کے اپنے دوستوں کو ارسال کر دیں آپ کی مہربانی ہو گی جزاک اللہ
اچھا لطیفہ ہے :mrgreen:
بہت عمدہ مذاق ہے۔۔ پولیس سدھرنے والی نہی
یہ سچی بات ہے کوئی لطہفہ یا تخیل کی پیداوار نہیں!
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔