یہ 20 دسمبر کی بات ہےسندھ بلکہ ملک کی ایک بااثر شخصیت سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سندھ کی عدالت میں اپنے کیس کی باری کا انتظار کر رہے تھی بتا دوں یہ شخصیت سندھ کے چیف منسٹر رہ چکی ہے، اس کے علاوہ یہ چند ایک صوبائی وزارتوں کا مزا بھی چکھ چکے ہیں! بہرحال اتنے میں ایک شخص جو خود بھی اپنے کسی کیس کے سلسلے میں عدالت میں تھا اُس شخصیت کی طرف بڑی حیرانگی سے دیکھنے لگا،
پھر اُس سے مخاطب ہوا "سر میں نے آپ کو کہیں دیکھا ہے"
وہ شخصیت کچھ تذذب کا شکار ہوئے اتنے میں اُن کے برابر میں بیٹھے اُن کے اسسٹنٹ حرکت میں آئے اور اُن شخصیت کے بارے میں گویا ہوئے "یہ 'فلاں' شخص ہیں"
وہ بندہ بولا "نہیں میں نام سے نہیں شکل سے پہچان رہا ہوں"
(اُس وقت میری ہنسی چھوٹنے والی تھی مگر عدالت کے احترام میں خود پر قابو پانا پڑا)
وہ پی اے پھر گویا ہوا "یہ سابق چیف منسٹر سندھ رہ چکے ہیں! وہ فلاں فلاں وزارت بھی ان کے پاس رہی ہے"
وہ اُس بندے نے کہا "اچھا اچھا تب ہی ان کی شکل کچھ دیکھی دیکھی لگی، ٹی وی پر دیکھا ہو گا پھر، سمجھ گیا!! ابھی والے چوروں سے پہلے آپ کو بھی ایک موقعہ مل چکا ہے"
(یہ سننا تھا اور میں عدالت سے باہر آ گیا وجہ صاف تھی میرے لئے اب ہنسی کو قابو رکھنا ممکن نہیں ہو رہا تھا)
پھر اُس سے مخاطب ہوا "سر میں نے آپ کو کہیں دیکھا ہے"
وہ شخصیت کچھ تذذب کا شکار ہوئے اتنے میں اُن کے برابر میں بیٹھے اُن کے اسسٹنٹ حرکت میں آئے اور اُن شخصیت کے بارے میں گویا ہوئے "یہ 'فلاں' شخص ہیں"
وہ بندہ بولا "نہیں میں نام سے نہیں شکل سے پہچان رہا ہوں"
(اُس وقت میری ہنسی چھوٹنے والی تھی مگر عدالت کے احترام میں خود پر قابو پانا پڑا)
وہ پی اے پھر گویا ہوا "یہ سابق چیف منسٹر سندھ رہ چکے ہیں! وہ فلاں فلاں وزارت بھی ان کے پاس رہی ہے"
وہ اُس بندے نے کہا "اچھا اچھا تب ہی ان کی شکل کچھ دیکھی دیکھی لگی، ٹی وی پر دیکھا ہو گا پھر، سمجھ گیا!! ابھی والے چوروں سے پہلے آپ کو بھی ایک موقعہ مل چکا ہے"
(یہ سننا تھا اور میں عدالت سے باہر آ گیا وجہ صاف تھی میرے لئے اب ہنسی کو قابو رکھنا ممکن نہیں ہو رہا تھا)
8 تبصرے:
ايسا کبھی کبھی ہو جاتا ہے
بھائی آپکے بلاگ پر یہ میرا پہلا تبسرہ ہے۔۔۔۔
آپکی تحاریر پڑح کر کافی لطف اندوز ہوا ہوں۔۔۔۔ آپ کے پاس واقعات کی بہت ورائٹی ہے جو آپ یہاں بیان کرتے ہیں اور پڑھ کر ہم جیسے لوگ بہت لطف اٹھاتے ہیں۔۔۔
امید ہے یہاں آنا جانا لگا رہے گا۔
بہت خوب!
اچھی بے باکی کا مظاہرہ کیا موصوف نے۔
میری رائے میں یہ بے باکی نہیں ہی نہیں بلکہ موصوف نے ایک چور کو بھرے بازار(عدالت) میں چور کہا ہے۔ اگر پاکستانی قوم اپنے اندر اتنی ہمت پیدا کر لے کہ چوروں انکے منہ پہ چور کہہ دے تو آہستہ آہستہ چوروں سے نجات پانے کی ہمت بھی بھی ہم میں در آئے گی۔ مگر ادہر تو یہ عالم ہے کہ جو سب سے بڑا چور اسے سب سے بڑا وی آئی پی سمجھتے ہوئے ۔ ہٹو ۔ بچو کی اسقدر ہا ہا کار مچائی جاتی ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی ۔ پولیس اور دیگر اداروں کی اٹھان حکومت وقت کے چوروں کی چاپلوسی کرنے کے لئیے کی جاتی ہے مگر اس ہٹو بچو کی ہاہا کار میں اکثر بیشتر عوام بھی ایسے چور لوگوں کی خوشامد اور چاپلوسی کرنے میں نظر آتے ہیں ۔ جس سے اس طرح کے لوگ اپنی کرپشن پہ بجائے ایک چور کی سی ندامت محسوس کرنے کے اپنے آپ کو فعون سمجھنے لگتے ہیں۔
عوام کی یہ ذہنیت بدلے جانے کی ضرورت ہے۔
اچھا کیا وکیل صیب کورٹ میں ہنستے تو۔۔۔
آپ کا کورٹ وہ کیا ہوتا ھے جی۔۔۔۔۔
آپ کا کورٹ جارنڈ ہوجاتا شاید جج صیب گھنٹی بجاتے ہیں۔کورٹ جارنڈ کہتے وقت۔
@Javed Gondal
You are absolutely right...people praise these corrupt people...
بہت دلچسپ - صرف اندازہ ہی کیا جا سکتا ہے کہ موصوف سابق توپچی کے چہرے پر کیا تاثرات ہونگے
آپ کی ہمت کی داد دینی پڑے گی
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔