میرے وطن کے اُداس لوگو، نہ خود کو اتنا حقیر سمجھو
کہ کوئی تم سے حساب مانگے، خواہشوں کی کتاب مانگے
نہ خود کو اتنا قلیل سمجھو، کہ کوئی اُٹھ کے کہے یہ تم سے
وفائیں اپنی ہمیں لوٹا دو، وطن کو اپنے ہمیں تھما دو
اُٹھو اور اُٹھ کر بتا دو اُن کو، کہ ہم ہیں اہل ایماں سے
نہ ہم میں کوئی صنم کدہ ہے، ہمارے دل میں تو اک ِخدا ہے
جھکے سروں کو اُٹھا کے دیکھو، قدم تو آگےبڑھا کے دیکھو
ہے ایک طاقت تمہارے سر پر، کرے گی سایہ جو اُن سروں پر
قدم قدم پر جو ساتھ دے گی، اگر گرو تو سنبھال دے گی
میرے وطن کے اُداس لوگو، اُٹھوں چلو اور وطن سنبھالو
3 تبصرے:
بہت خوب!
کس کا کلام ہے جناب یہ؟
بہت خوب!۔
وکیل صاحب آپ تو شاعر بھی نکلے!۔
یاسر یار یہ میری نہیں ہے شاعری1
احمد یار معلوم نہیں کس کی ہے
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔