ہمارے صدر صاحب ہمارے باقی صدور سے یوں مختلف ہیں کہ جیسی شہرت باقی پاکستان کے سابقہ صدروں کو اپنے آخری دور میں حاصل ہوئی انہیں اپنے اقتدار کے آغاز میں ہی مل گئی! یہ پہلی دفعہ ہے کہ ایک آنے والے صدر کو یار لوگ اُن ہی کلمات سے یاد کر رہے ہیں جیسے جانے والوں کو یاد کیا جاتا ہے! وہ تمام “خوبیاں“ ابتدا میں ہی سامنے آنے لگ پڑی ہیں جو عام طور تحت سے ان سربراہان مملکت کے بچھڑ جانے پر یاد آتی ہیں!
یار لوگ ہم انگریزی کے ماروں کو ویسے بھی بُرا بھلا کہتے رہتے ہیں مگر ہمیں کیا ہم تو ہیں ہی اردو میڈیم (لو انگریزی کا لفظ استعمال کر لیا) کے مارے ہوئے،لہذا ہم سے غلطی ہو تو کوئی کفر نہیں ہوتا! پھر یاروں نے اپنے وزیراعظم کی انگریزی پر تنقید کی تو ہم نے آگاہ کردیا جناب یہ ملتانی بھی اردو میڈیم کا مارا ہوا ہے!
ابتدا میں ہمیں اپنے صدر کے گریجویٹ ہونے پر شبہ تھا مگر اُن کے اہل بیت نے ہمیں آگاہ کیا جناب وہ نہ صرف گریجویٹ ہیں بلکہ برطانیہ کے ڈگری تافتہ ہیں! ساری ٹینشن دور ہوگئے چلو حکمرانی کا سرٹیفکیٹ لے کر آیا ہے! ورنہ تو کیا مزا! پہلے ہی ہمیں لوکل سربراہ پسند نہیں، مغربی ذرائع ابلاغ کو جب جناب میں انٹرویو دیئے تو اچھی بھلی انگریری بولی! مگر یار لوگ پیچھا نہیں چھوڑتے! کہتے ہیں کہ انگریزی لکھنے کی قابلیت صدر صاحب میں نہیں!
پچھلے دونوں جناب کراچی آئے اس لئے قائداعظم کے مزار پر بھی حاضری دی وہاں موجود ڈائری پر لکھی گئی تحریر کی تصاویر اتار کر یار لوگ صدر کی انگریزی کی قابلیت کو نشانہ بنا رہے ہیں! کہتے ہیں کہ GOD اور STRENGTH کی Spelling جناب نے غلط لکھی ہیں! حد ہو گئی ہمارا صدر ہے کوئی Spelling bee تو نہیں!
اب آپ کہے گے “منزل انہیں ملی جو شریک حیات تھے“ غلط بات ہے! قابل بھی ہیں!
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔