جب ہم چھوٹے تھے تو بچوں کی کہانیاں کافی شوق سے پڑھا کرتے تھے! کئی کہانیاں ہمیں سمجھ بھی نہیں آتی تھیں! ایک ایسی ہی کہانی کچھ یوں تھی!
کہتے ہیں ایک ملک خداداد میں رعایا کافی سکون سے رہ رہے تھے، ملک کی آبادی توحید کی قائل تھی! جو کچھ بھی مانگنا ہوتا رب تعالٰی سے طلب کرتی! ایک بار مشہورہو گیا کہ ملک خداداد کے گنجان جنگل میں ایک درخت ہے اُس کے سامنے کھڑے ہو کر جو دعا مانگی جائے وہ قبول ہو جاتی، کئی لوگوں نے دعا مانگی اور وہ قبول ہو گئی، ہوتے ہوتے یہ سلسلہ اس قدر بڑھ گیا کہ عوام گمراہ ہو کر اُس درخت کی عبادت کرنے لگ پڑے۔ جب اس کا علم اُس علاقے کے ایک چھوٹے دوکاندار بہادر ہو ہوا تو اُسے بہت غصہ آیا اُس نے اپنی کلہاڑی لی اور درخت کاٹنے کے لئے جنگل کی طرف روانہ ہو گیا! کہ نہ درخت ہو گا نہ یہ گمراہی مزید پھیلے گی! جب وہ جنگل کے قریب پہنچا تو شیطان ایک پہلوان کے روپ میں اُس کا راستہ روک کر کھڑا ہو گیا! پہلے شیطان نے اُسے پیار محبت سے روکنے کی کوشش کی لیکن بہادر نے اُس کی ایک نہ مانی اور وہ اپنے ارادے پر قائم رہا! پھر شیطان اُسے دھمکیاں دینے لگ پڑا مگر بہادر ٹس سے مس نہ ہوا، آخر دونوں میں کُشتی ہوئی اور بہادر سے پہلے ہی وار میں شیطان کو اُٹھا کر دور دے مارا! شیطان کو سمجھ آ گئی کہ لڑائی میں اس شخص کو مات دینا ممکن نہیں لہذا شیطان نے فورا نیا تیر چلایا! اُس نے اُسے آفر کی کہ اگر تم اُس درخت کو نہ کاٹو تو میں تمہیں پانچ سو درہم دوں گا! بہادر نے انکار کر دیا! اُس نے کہا میں ہر ماہ تمہیں اتنی رقم ادا کرو گا! بہادر لالچ میں آ گیا اور پانچ سو درہم اُس ہی وقت لے کر واپس چلا آیا!
قریب پانچ ماہ تک شیطان نے اُسے ہر ماہ پانچ سودرہم دیئے! پھر اچانک یہ سلسلہ رک گیا! ابتدا میں بہادر کو پانچ سو درہم کا انتظار رہا پھر اُسے اندر سے ملامت ہونے لگی! لہذا ایک بار پھر وہ کلہاڑی لے کر وہ درخت کاٹنے کے لئے نکل گیا! اب کی بار پھر پرانے والے مقام پر شیطان اُس ہی پہلوان کے روپ میں اُسے ملا، اُس نے پرانے والئے انداز نے پہلے پیار سے پھر ڈرا دھمکا کر اُسے روکنا چاہا، آخر دونوں میں لڑائی ہوئی اور بہادر نے شیطان کو چاروں شانے چت کر دیا! آخر میں شیطان نے پھر لالچ والی ترتیب آزمائی اور بہادر نے انکار کر دیا! شیطان نے انکار کیا تو شیطان نے سو درہم بڑھا دیئے، پھر ہوتے ہوتے بہادر آٹھ سو درہم پر درخت نہ کاٹنے پر راضی ہو گیا!
اب کے کوئی تین ماہ بعد ہی شیطان نے رقم کی ادائیگی روک لی، بہادر اب کے جو گھر سے نکل کر جنگل کی طرف بڑھا تو شیطان نے راستہ روک لیا! دونوں میں لڑائی ہوئی اور شیطان نے بہادر کو وہ چاروں شانے چت کر دیا! بہادر کچھ بھی نہ کر سکا! اور شاید اب وہ کچھ بھی نہیں کر سکتا تھا!
کہانی لکھنے والے نے بعد میں بتایا کہ حرام کھانے سے برائی کو روکنے کی قوت ختم ہوجاتی ہے! میں یہ سمجھا کہ جس سے مانگ کر کھایا جائے اُس کے خلاف لڑنا ممکن نہیں ہوتا نہ ہی سکت ہوتی ہے! یہ انفرادی واجتماعی سطح دونوں صورتوں میں درست ہے؟
ہم بیرونی دنیا سے امداد کے طالب رہے ہیں! لیتے رہتے ہیں! ہماری نئے وزیراعظم بھی امریکہ کا ایک دورہ اس لئے کر چکے، ہمیں فوجی و سویلین امداد لینی ہوتی ہے!ایسی میں وہ کیا ہے جو ہم رہن رکھ کر آتے ہیں؟؟؟ خوداری و عزت!
یار لوگ ناراض ہیں کہ امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر زمینی حملہ کیا بیس افراد جان بحق یا ہلاک (اب شہید کہوں گا تو اپنے ہی مارے گے) ہوئے، اور پاکستان نے کیا کیا؟ ارے بابا پارلیمنٹ نے قرارداد مذمت پاس کردی، دفتر خارجہ نے مذمتی و احتجاجی بیان کافی نہیں ہے کیا! اور بھی امداد لینی ہے! بند ہو گئی تو پھر؟ دہشت گردی کی یہ جنگ جاری رکھنی ہے ناں!
ویسے آج یوم دفاع ہے آپ کو مبارک ہو! یوم دفاع!
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔