Pages

8/21/2025

سیاست، عدالت اور تضاد

 جو لوگ پہلے سپریم کورٹ کو 'اسٹیبلشمنٹ کی عدالت' قرار دیتے تھے، وہی آج اپنے حق میں فیصلہ آنے پر اسے کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں سمجھتے۔ یہی نہیں، وہ بیرسٹر گوہر کے اس بیان کو بھی کسی ڈیل کا حصہ ماننے کو تیار نہیں، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ: ”ہم فرشتے نہیں، 9 مئی ایک غلطی تھی جس کی ہم سب نے مذمت کی۔“ دلچسپ امر یہ ہے کہ یہی لوگ جب آئی ایس پی آر کے اس بیان پر کہ سید نے وڑائچ کو کوئی انٹرویو نہیں دیا پر سینہ تان کر کہتے ہیں کہ ”دیکھا! ہمارا کپتان نہیں مانا۔“ وہ خود کو سچا اور مکمل سچائی پر یقین رکھنے والا سمجھتے ہیں۔

​ہم نے دیکھا ہے کہ فوجداری مقدمات میں، چاہے وہ ضلعی عدالت میں ہوں یا انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں، جب مدعی فریق اپنا بیان تبدیل کرتا ہے تو وہ عموماً دو میں سے ایک ہی بات کرتا ہے: یا تو یہ کہ ”یہ مجرم نہیں“ یا پھر یہ کہ ”ہم نے اللہ کی رضا کی خاطر معاف کیا“۔ حالانکہ حقیقت میں سب جانتے ہیں کہ ایک ڈیل ہو چکی ہوتی ہے، مگر اس حقیقت سے انکار کی اداکاری کی جاتی ہے اور جان بوجھ کر انجان بنا جاتا ہے۔ نہیں نہیں یہ نہیں کہا جا رہا کہ یہاں ایسا ہوا ہے۔ 

​ وڑائچ صاحب ایک قدآور صحافی ہیں، انہیں مزید شہرت کا کوئی لالچ نہیں ہونا چاہیے۔ اور نیازی صاحب ابھی تک باہر نہیں آئے، وہ آنا چاہتے ہیں مگر جن پر انہیں باہر لانے کی ذمہ داری ہے وہ لانا نہیں چاہتے شاید، وہ بونے اپنا قد لمبا ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ باقی جو لوگ اقتدار میں ہیں، ان کے بارے میں بس اتنا کہنا کافی ہے کہ:

​Power is, and will remain, in the hands of the powerful, who ultimately decide who will be its next inheritor.

​جو ٹھہرے ہیں تو شاید دل میں کچھ ہے

جو چل پڑیں گے تو یہ بھی نہ ہوگا



8/20/2025

برسات کے کیڑے

 "برسات کا یہ کیڑا، جو دیمک سے دیملی بنتا ہے، شاید یہ گمان کرتا ہے کہ اندھیروں میں لکڑیاں چاٹ کر بہت جی لیا… اب پر نکل آئے ہیں تو کیوں نہ پروانے کہلائیں، اور شمع پر نثار ہو کر اپنے انجام کو امر کر جائیں!"


کتنے پروانے جلے راز یہ پانے کےلیے
شمع جلنے کے لئیے ہے یا جلانے کے



🌊 سیلاب اور حکمرانوں کی کارکردگی

 آسمان سے برستا پانی ہر سال نئی آزمائش لے کر آتا ہے۔ کبھی پنجاب، کبھی خیبرپختونخوا اور اب سندھ کے حکمرانوں کی کارکردگی اس سیلابی ریلے میں بہہ کر رہ جاتی ہے۔ تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اپنی ناقص کارکردگی کو امدادی سامان اور فوٹو سیشنز کے ذریعے کیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن حقیقت سب کے سامنے ہے۔



اصل سوال یہ ہے کہ بارش بذاتِ خود تباہی نہیں لاتی۔ پانی کی یہ بارش قدرت کا تحفہ ہے، مگر تباہی اس وقت آتی ہے جب زمین پر بیٹھے حکمران اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے۔ وہ بروقت ان تجاوزات کو ختم نہیں کرتے جو پانی کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ یہی رکاوٹیں بستیوں کو اجاڑ دیتی ہیں، کھیت کھلیان ڈبو دیتی ہیں اور انسانی جانیں نگل لیتی ہیں۔


مزید برآں، وہ درخت جو زمین کو مضبوطی اور توازن فراہم کرتے ہیں، ان کی حفاظت بھی نہیں کی جاتی۔ کہاوت ہے: "پانی درختوں کو نہیں مارتا، پتھروں کو بہا لے جاتا ہے۔" لیکن یہاں معاملہ الٹ


ہے—حکمرانوں کی غفلت درختوں کو کاٹ دیتی ہے اور بستیوں کو کمزور کر دیتی ہے۔


المیہ یہ بھی ہے کہ وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی سب کے سامنے کھلنے کے باوجود سیاسی کارکن اپنی جماعت کے سربراہ پر سوال اٹھانے کے بجائے مخالف جماعت کو نشانہ بناتے ہیں۔ حالانکہ سب سے پہلا سوال اپنی قیادت سے ہونا چاہیے: آخر کیوں ہر سال بارش اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے سامنے یہ نااہلی اور بے بسی دکھائی دیتی ہے؟


8/04/2025

مہنگائی و پھل

 🍎 سیب دل کی نالیوں کو صاف رکھنے اور کولیسٹرول کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

🍌 کیلا جسم کو پوٹاشیئم فراہم کرتا ہے، جو ہڈیوں کو کیلشیم کے ضیاع سے بچاتا ہے۔

🍈 امرود فائبر سے بھرپور ہوتا ہے، جو ہاضمہ بہتر کرتا ہے اور قبض کو دور رکھتا ہے۔

🥭 آم میں وٹامن B6 اور اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں، جو دماغی صحت اور نیورونز کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔

🍑 آڑو میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن C جسم کو فری ریڈیکلز سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔

🍇 انگور پانی اور پوٹاشیئم سے بھرپور ہوتا ہے، جو گردوں کو صاف رکھنے اور انہیں بہتر طور پر کام کرنے میں مدد دیتا ہے۔


اور مہنگائی.. یہ سب کھانے نہیں دیتی!

😤😆

8/02/2025

نو عمر آفیسر

 آفسری ایک خطرناک بیماری ہے۔ یہ کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے، لیکن اس کا سب سے تباہ کن اثر اُس وقت دیکھنے کو ملتا ہے جب ایک نو عمر افسر کے ماتحت کوئی ایسا شخص آ جائے جو عمر میں اس کے باپ کے برابر ہو اور ہر بات پر "جی سر، جی سر" کہنے پر مجبور ہو۔

ایسے میں کم عمر افسر اپنے سے کئی گنا تجربہ رکھنے والے بزرگ ماتحت کو محض ایک "چاکر" سمجھنے لگتا ہے۔ سوچیے، اس رویے کا نفسیاتی اثر اس بزرگ ملازم پر جو ہو گا سو ہو گا مگر اس نو عمر آفیسر پر جو اثر ہوتا ہے، وہ شاید زیادہ گہرا، دیرپا اور تباہ کن ہوتا ہے — جو اسے انسانیت، شائستگی اور ادارہ جاتی حکمت و احترام سے محروم کر دیتا ہے۔

اپنی زندگی میں ہم نے خود یہ منظر بارہا دیکھا — کسی کم عقل نو عمر "مالک" کے ہاتھوں اُن ملازمین کو بے توقیر ہوتے دیکھا جنہوں نے اپنی پوری عمر محنت، دیانت اور تجربے سے نظام چلایا تھا۔

آج کے دور میں عمر اور تجربہ، طاقت اور اختیار کے مقابلے میں اکثر بے وقعت نظر آتے ہیں۔