Pages

6/15/2014

حق حلال!

تھانے میں گاڑی چھڑانے پہنچے تو آگے سے ملنے والے بندے نے منہ بنا کر کہا "آپ کو آنے کی یا ضرورت تھی؟"
وکیل صاحب نے کہا "یار! وہ بندہ اکیلے آنے سے ڈرتا تھا اس لئے میں ساتھ میں آ گیا"
"آپ کو نہیں معلوم یہ ایک نمبر کا فراڈیہ بندہ ہے یہ اس گاڑی کو سمگلنگ کے لئے استعمال کرتا ہے ، اب دیکھیں ناں تین ماہ سے ٹرک تھانے میں بند ہے یہ نہیں آیا اور آج آپ کے ساتھ آ گیا۔"
وکیل "اچھا اب آپ کیا چاہتے ہیں ؟"
"کچھ نہیں اب آپ آ گئے ہیں تو لے کر ہی جائیں گے گاڑی، ہم آپ کا خیال کرتے ہیں آپ ہمارا خیال کر لیں"
وکیل "بہتر"
کچھ دیر بعد وکیل صاحب نے بندے کے ہاتھ میں آٹھ ہزار روپے رکھے اور پوچھا "اب ٹھیک ہے؟"
"جناب اب آپ سے کیا کہو ٹھیک ہے چلیں اُس کو بلائیں کچھ کاغذی کاروائی کرنی ہے! میں اُسے کہوں گا آُ نے مجھے بارہ ہزار دیئے ہیں ! ہمیں آپ کا بھی خیال ہے ناں!"
بندہ مالک ٹرک سے "دیکھیں میں نے وکیل صاحب کی وجہ سے آپ کا خیال کیا ہے شکر ادا کرو ان کا۔وکیل صاحب نے مجھے بارہ ہزار کی مٹھائی دی ہے ۔ مجھے معلوم ہے جو تم کرتے ہوں یہ پیسہ یہاں ہی رہ جائے گا دنیا کا مال یہاں ہی رہ جائے گا۔حرام کی کمائی سے اولاد بھی بگڑ جاتی ہے عزت نہیں کرتی اور آخرت الگ خراب ہوتی ہے۔ حق حلال کی روزی کماؤ اچھا! یہ بُرے دھندے چھوڑ دو"
بندہ گاڑی کی چابی لے کر ہاتھ ملاتے ہوئے "جی انسپکٹر صاحب! میں کوشش کرو تو بھی آپ کی طرح کی حق حلال کی کمائی اپنی اولاد کو نہیں کھلا سکتا"
بس اس لمحے انسپکٹر کا چہرہ دیکھنے والا تھا!!!!

2 تبصرے:

کوثر بیگ نے لکھا ہے کہ

زمانہ کتنا زوال پذیر ہو گیا ہے. وہ کہتے ہیں نہ ایکحمام میں سب .... اللہ ہی توفیق دے سب صحیح غلط کا پتہ رکهکر ایسا کرنا تو کتنی غلط بات ہے ...

گمنام نے لکھا ہے کہ

تھانہ کچہری تو الگ بات ہے، گھرون کے اندر ملازمین دھوکہ دینے سے نہین چوکتے

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔