Pages

1/18/2013

مقاصد ڈی چوک انقلاب؟

اکثر دوستوں کا خیال ہے کہ قادری کو آسان فرار مل گیا! انقلاب جس بند گلی تک جا پہنچا تھا وہاں ایسا راہ فرار ایک نعمت ہے مگر کیا یہ سچ ہے؟ کیا طاہر القادری اپنے مقصد کے حصول میں ناکام رہا ہے؟
اخباری اطلاعات بمعہ شوشل میڈیا کی افواہوں سمیت پاکستان واپسی سے لے کر انقلاب کے اختتام تک کے کُل اخراجات قریب تین ارب روپے پاکستانی تھے رقم ممکن ہے اتنی ذیادہ نہ ہو مگر سرمایہ گارکو کیا اُس کے سرمائے کا اجر ملا کیا؟
طاہر القادری نے اسلام آباد آنے والے لوگوں کو چار دن ایسے ڈیل کیا جیسے ایک پیر اپنے مریدوں کو ڈیل کرتا ہے اپنے ہُجرے سے ہی پیغام اور درس!بڑے دعوے کرنا اور اور کچھ بھی ایسا ہونا جو اپنے فائدہ کا ہو اُسےمعجزہ بتانا! آدھی تقریر میں آدھا کام ہو گیا جیسے دعوے۔ مقصد انقلاب نہیں تھا! انقلاب لانے والے حاکموں سے مکالمہ نہیں کرتے! انہیں باہر کی دنیا کو خطاب سنانے کی فکر نہیں ہوتی! انقلاب رہنماؤں کے مرہون منت نہیں آتا بلکہ عوام کی خواہشوں پر ہوتا ہے۔
ہمیں پہلے دن کی جناب کی تقریر سے شک ہوا کہ جناب ممکنہ طور پر نگران سیٹ اپ میں حصہ چاہتے ہیں! اب یہ جناب ہی چاہتے ہیں یا اُن کا سرمایہ کا یہ تو کنفرم نہیں مگر یہ گول ڈی-چوک پر لوگوں کو بیٹھا کر انہوں نے وقتی طور پر بظاہر حاصل کر لیا ہے! کہ معاہدے کی دوسری شرط یہ ہی ہے۔
The treasury benches in complete consensus with Pakistan Awami Tehreek (PAT) will propose namesof two honest and impartial persons for appointment as Caretaker Prime Minister.

لہذاجناب کا بنیادی مقصد حاصل ہوا اب دیکھنا یہ ہے کہ آگے کھیل کس طرف جاتا ہے؟

4 تبصرے:

noor نے لکھا ہے کہ

مجھے تو پہلے دن سے ہی سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ قادری صاحب کا کیا مقصد ہے ۔۔۔۔ اور آخر تک سمجھ نہ پایا ۔ ۔ ۔
آگے کیا دیکھنا ہے ۔ ؟؟؟؟؟

خیر جب آپ کہہ رہے ہیں تو آگے بھی دیکھتے ہیں ۔ ۔ ۔

شکریہ

درویش خُراسانی نے لکھا ہے کہ

دیکھتے ہیں کہ آگے آگے ہوتا ہے کیا۔

dr Raja Iftikhar Khan نے لکھا ہے کہ

انکا مقصد تو خیر کچھ اور تھا، مگر ہماری عوام صحیح نہیں ہے، انہوں نے اسکا ساتھ نہ دےکر اگلے کے پیسے بھی ضائع کروائے اور بےعزت بھی کیا۔
یہ جوکچھ ہوا ہے اس میں قادری کی جو دو کوڑی کی عزت تھی میرے دل میں اور میرے جیسوں کے دل میں کہ شاید اب سفید بالوں سے کچھ افاقہ ہوا ہو مگر وہی قدیم جھوٹا اور نوسرباز۔
مغرب کا پرورودہ ایک اور انقلابی ناکام ہوا

ناصر نے لکھا ہے کہ

فی الحال تو ناکامی حصے میں آئی ہے ۔ اب آئیندہ چند سالوں تک شاید ادھر کا رخ نہیں کرے گا

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔