Pages

5/08/2011

ہارن آہستہ بجائیں!!

یوں تو ذاتی طور پر مجھے شہر کی دیواروں پر کی گئی چاکنگ ہر اچھی نہیں لگتی۔ بات بہت سادہ ہے کہ یہ شہر کے حسن کو خراب کرتی ہے۔ ہر سیاسی جماعت اپنے ممکنہ ہونے والے سیاسی جلسہ اور موقف کا اظہار ان دیواروں کو کالا کر کے دیتی ہے! اس کے علاوہ "------” کمزوری، کالے جادوں، ممکنہ جسمانی بیماریوں، آج کل چند ٹی وی پروگرام ککی تشہر بھی، مذہبی جماعتوں و گروہوں کے نعرے اور دیگر معاملات کا اظہار بھی وال چاکنگ کے ذریعہ ہوتا ہے۔
ملیر بار کے سیکٹری جنرل جو کے ایبٹ آباد سے تعلق رکھتے ہیں کل ہے اپنے شہر گئے! آج اُن کا ایک ایس ایم ایس ہمین موصول ہوا! ایس ایم ایس کیا تھا ایبٹ آباد میں موجود عوامی رائے کا اظہار تھا اُن کے بقول انہوں نے پی ایم اے ایبٹ آباد کے قریب دیوار پر لکھا ہے!
ہارن آہستہ بجائیں، آرمی سو رہی ہے"
یہ جملہ 2 مئی کے والے قصے کے بعد تحریر ہوا ہے۔


5 تبصرے:

خرم ابن شبیر نے لکھا ہے کہ

آرمی نہیں جناب یہاں تو قوم سو رہی ہے عرصے سے

شازل نے لکھا ہے کہ

جہاں اسے جاگنا چاہئے وہاں سوررہی ہے
اور جہاں سونا چاہئے وہاں جاگ رہی ہے
ہمارے پورے شہر پر مارشل لا نافذ ہے لیکن کسی اخبار میں اس کا ذکر ہی نہیں ہے

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

ہماری نام نہاد قوم جو منتشر الخيال لوگو کے جتھوں کا مجموعہ ہے کو لُوٹ گھسوٹ اور اور ايک دوسرے کی ٹانگ گھسيٹنے سے فرصت ملے تو جاگے

منیر عباسی نے لکھا ہے کہ

شعیب یہ صرف ایک ایس ایم ایس ہے جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔
نجی محفلوں میں بہت سے لوگ فوج پر تنقید کرتے نظر آئیں گے مگر کھلے عام کوئی ایسی بات کی جرات اس وقت تک نہ کرے گا جب تک اس کی پشت پر کوئی طاقت نہ ہو۔

ہمارے یہاں ایک ایس ایم ایس چل رہا ہے کہ رکشا کے پیچھے ایسا لکھا تھا، جبکہ ہمارے شہر میں رکشا چلتے ہی نہیں۔ اس لئے اس کو محض ایسے ایس ایم ایس کے طور پہ لیا جائے ۔ جو کسی دل جلے نے اپنی تسلی کے لئے پھیلایا ہے۔

zain khan نے لکھا ہے کہ

جس پر حکومت کی سالمیت کا انحضار ھو وہ سوتی ہے۔۔ پاکیستان کی فوج سرحد پر نہی لڑتی،، ھم ھندوستانی کبھی شہرون مین ٹینک یا فوج کی مارچ نہی دیکھی،، پاکیستانی فوج امریکہ کی سلامتی کے لئے ہے اسوقت بی بی سی اردو پر وسعت اللہ خان کی تحریر ہے پڑھنے کے قابل ہے

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔