کچھ دنوں سے خیال آرہا ہے کیوں نا وہ دلچسپ قصے اس بلاگ کا حصہ بناؤ جو دوران وکالت اپنی نالائعقیوں کی بناء پر ہم بھگت چکے ہیں! ان میں چند ایک سبق آموز ہیں اور چند ایک صرف آموز! یہ سلسلہ قسط وار ہو گا!
تو جناب پہلا قصہ حاضر ہے! یہ دلچسپ ہے مگر سبق آموز نہیں! یہ اُن دنوں کی بات ہے جب ہم ایل ایل بی کر کے تازہ تازہ اپنے سینئر کے پاس وکالت کے گُر سیکھنے جا پہنچے تھے! جوائن کئے کوئی ایک ماہ ہی ہوا تھا! ایک شام سینئر نے اپنے آفس میں بلایا کہا کہ یہ زازق خان صاحب کل کورٹ میں اپنا میڈیل سرٹیفکیٹ لے کر آ جائے گئے یہ ضمانت پر ہے مگر پچھلی دو تاریخوں پر غیر حاضر رہے ہیں ان کی Condonation کی درخواست دے دینا کہ بیماری کی وجہ سے غیر حاضری ہوئی! ہم نے ہدایات لیں رزاق صاحب کو ایک نظر دیکھا کہ صبح پہچاننے میں دشواری نہ ہو، اور کمرے سے باہر آ گئے۔
وہ صاحب جاتے ہوئے ہم سے ملنے آئے! ہم نے اُن سے پوچھا ‘کیا بیماری تھی آپ کو جو عدالت سے غیرحاضر ہوئے‘
کہنے لگے ‘یار ویسے ہی نہیں گیا وہ اب کورٹ سے نوٹس آیا تو ہوش آیا ہے!‘
تو زار کھلا کہ یہ معاملہ ہے! دریافت کی‘میڈیکل سرٹیفکیٹ کہاں سے لائے گے؟‘
کہنے لگے ‘کوئی مسئلہ نہیں‘ پھر آنکھ مارتے ہوئے گویا ہوئے! ‘میری ایک ڈاکٹر جاننے والی ہے، اُس سے ہی لے کر آؤ گا‘
میں نے کہا ‘ٹھیک ہے کل لے آنا میں اُس میں آپ کی بیماری کی درخواست بنا لو گا‘
اگلے دن ہم کورٹ پہنچے باقی کیسوں کو دیکھتے ہوئے جب اُس کورٹ میں پہنچے تو وہ صاحب وہاں موجود تھے۔ ہمیں دیکھتے ہی ہماری جانب لپکے۔ میڈیکل سرٹیفکیٹ ہمیں دیا، اور لگے سنانے قصہ اپنے اور اُس ڈاکٹر کے تعلق اور سرٹیفکیٹ لینے کا۔ ہم نے سرٹیفکیٹ پر ایک سرسری سی نظر ڈالی، پہلے سے بنائی ہوئی درخواست سے منسلک کیا، آگاہی لی کہ کیس کا نمبر کب آئے گا! معلوم ہوا دو چار کیسوں کے بعد ہی ہے لہذا کورٹ میں بیٹھ گئے، اور بندے کو باہر انتظار کرنے کو کہا۔
کورٹ میں کافی رش تھا! سینئر وکیل موجود تھے اور اُن کے جونیئر بھی، ہماری باری آئی، جج کے سامنے حاضر ہوئے، درخواست پیش کی، رازق میاں بھی پیش ہو گئے، جج نے ہماری طرف دیکھا ہم نے بتایا کہ بندہ بیمار تھا اس لئے نہ آ سکا، جج نے بات سمجھنے کے انداز میں سر ہلانے لگے! ایک نظر درخواست پر ڈالی پھر اُسے پلٹ کر میڈیکل سرٹیفکیٹ دیکھنے لگے! سر اُٹھا کر پہلے مجھے اور پھر میرے سینئر کے کلائینٹ پر ڈالی!
مجھے سے پوچھا ‘وکیل صاحب اس میڈیکل سرٹیفکیٹ کو پڑھا تھا آپ نے؟‘
میں نے کہا ‘جی سر‘
پھر اگلا سوال کیا ‘بغور‘
جواب عرض کی ‘جی ہاں‘ (دل میں کھٹکا ہوا معاملہ خراب لگتا ہے)
ہم نے رازق میاں پر نظر ڈالی! اور آنکھوں ہی سے سوال کیا! کوئی گڑبڑ تو نہیں! اتنے میں جج صاحب نے درخواست اپنے ریڈر کی طرف بڑھائی کہا ذرا ذرا اسے ایک نظر دیکھ لیں! میں نے ریڈر سے درخواست واپس لی، میڈیکل سرٹیفکیٹ پر ایک نظر ڈالی، دیکھا کہیں یہ تو نہیں لکھا کہ یہ کورٹ میں پیش کرنے کے لئے نہیں (اکثر ڈاکٹر یہ لکھ دیتے ہیں تا کہ کورٹ کی معاملات سے دور رہئے)، مگر ایسا نہیں تھا! ایک نظر اُس کے مضمون پر ڈالی کہیں اس میں تو کوئی مسئلہ نہیں، ہمیں ٹھیک لگا! اب ہم نے جج پر ایک حیرت بھری نظر ڈالی!
جج نے کہا “وکیل صاحب ذرا سرٹیفکیٹ کے ہیڈر کو پڑھنا“
میں نے اب جو ہیڈر پر نظر ڈالی تو اُس پر درج تھا! “شازیہ میٹرنٹی سینٹر و ہسپتال“! کمرہ عدالت میں اچانک کئی سینئر ہلکے قہقہہ سے ہنسے! اور ہمارا گلا خشک ہو چکا تھا! پچاس افراد کی موجودگی میں بے عزتی کا احساس امنڈ آیا!
جج نے مسکراتے ہوئے ایک نظر رازق میاں پر ڈالی پھر ہم سے مخاطب ہوئے“وکیل صاحب! جہاں تک میں دیکھ رہا ہو آپ کا ملزم ایک مرد ہے، کیا آپ بتا سکتے ہیں انہیں کون سی ایسی بیماری ہو گئی کہ انہیں اپنا علاج کروانے میٹرنٹی ہوم جانا پڑا؟؟“
اب ہم کیا بولتے؟ ہم تو پہلے ہی جج کی طرف التجا بھری نظروں میں دیکھ رہے تھے! اب جو سوال انہوں نے داغ دیا تو اُس کو کوئی ناں کوئی تو جواب دینا تھا! ایک بار پھر میڈیکل سرٹیفکیٹ پر نظر ڈالی! تمام تع توانائی کو جمع کیا اور بولے “سر آخر میں ہسپتال بھی تو لکھا ہے!“
جج بولا “مگر میٹرنیٹی سینٹر پہلے لکھا ہے اس لئے اس سے یہ اخذ ہوا ہسپتال عورتوں کا ہوا“
اب ہماری ڈیٹائی کی باری تھی! لہذا مخاطب ہوئے! “جی سر! عموما ایسا ہی ہوتا ہے! مگر اس معاملے میں ایسا نہیں ہے۔“
جج نے ہمیں گور کر دیکھا! درخواست ہم نے اُس کے ریڈر کو پکڑا دی! جج نے اُس پر نوٹ لکھا! اور ہمیں دیکھتے ہوئے کہا “وکیل صاحب! پہلے کنفرم کر لیا کریں! میں اس بار تو چھوڑ رہا ہو! آئیندہ غلط بیانی مت کیجئے گا“
ہم نے کہا “سر شکریہ! مگر یہ صرف میٹرنٹی ہوم نہیں یہاں مرد حضرات بھی جاتے ہیں، علاقے کی سطح پر ایک منی ڈسپنسری ہے“ اور کورٹ سے باہر آ گئے!
رزاق میاں کو پکڑ لیا ابے لعنتی مروا دیا تھا! اور بھی بہت کچھ جو قابل سنسر ہے اُس سے کہا! پھر ہم کافی دن تک اُس جج کی کورٹ میں جانے سے جھجکتے رہے!!
3 تبصرے:
ہا ہا ہا، چلو کوئی نہیں آئیندہ آپ نے کم از کم میڈیکل سرٹیفیکٹ سرسری نہیں پڑھے ہوں گے
آپ کو کہنا چاہیئے تھا کہ شروع میں شازیہ بھی تو لکھا ہوا ہے ناں، یہ بیماری کا نام ہے!۔
ہی ہی ہی آجکل سارے ٹھرکی بلاگ ہی آرہے ہیں جی
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔