Pages

8/16/2021

اقتدار کا نشہ

نشہ فرد کی عقل کو ماند ہی نہیں کرتا بلکہ اکثر اس کی سمجھ بوجھ کو بھی مکمل طور پر "متاثر" کرتا ہے۔ مدہوشی میں کیئے گئے فیصلے کبھی بھی ہوش مندی میں کئے گئے فیصلوں جیسے بہتر نہیں ہوتے۔ اقتدار کی غلام گردشوں کا حصہ ہنا بھی ایک قسم کا نشہ ہے جوالگ ہی مدہوشی کا سبب بنتا ہے۔ تخت سے جڑے رہنے کی خواہش اور اپنی طاقت کو بڑھانے کا شوق! فرد کو قانون کی لاقانونیت کے لئے پر اکساتا ہے۔ تاریخ ایسے افراد کو ولن بتاتی ہے جبکہ وہ جو بنتی تاریخ میں جی رہے ہوتے ہیں اس وقٹ خود کو مسیحا سمجھ رہے ہوتے ہیں۔

5/02/2021

متواسط طبقہ اور مہنگا ازاربند


ہم میں سے ہر ایک ہر معاملے کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھنے کا عادی ہے اس کی وجہ اس کا اپنا خاص ماحول جس میں اس نے نشوونما پائی یا وہ طبقہ جس سے وہ تعلق رکھتا ہے۔ فرد کی معاشی حیثیت بھی اس کے ماحول و تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔ کسی کے لئے پچاس ہزار ایک ماہ کے لئے کافی ہیں اور کوئی اس میں بمشکل ایک ہفتہ "گزارا" کر پاتا ہے۔

جب ہم نے اپنی وکالت شروع کی یعنی اپنے سینئر سے الگ ہوئے تو ایک پہلا مسئلہ جس سے ہمارا واسطہ پڑا وہ سائل سے معاوضے کا تعین تھا۔ جس لاء فرم سے ہم نے وکالت سیکھنے کی ابتداء کی تھی وہ ایک اونچے طبقے سے تعلق رکھتی تھی لہذا میرے ریفرنس کے افراد کے لئے اس حیثیت کی فیس ادا کرنا ممکن نہ تھا۔ وکالت کے آغاز میں اس بات کی تو سمجھ آ گئی کہ معاوضہ طلب کرتے وقت صرف مسئلہ کی پچیدگی ہی نہیں بلکہ سائل کی قوت خرید کو بھی مد نظر رکھنا ہوتا ہے۔

متواسط طبقے کے سائل سے جس ضمانت کے ہم چالیس ہزار طلب کرتے تھے چند ہمارے دوست وہ کام بیس ہزار میں اور کچھ سینئر وکلاء اسے طرز کی ضمانت کے ڈیڑھ سے تین لاکھ روپے فیس کی مد میں لیتے تھے۔ فرق ٹریٹمنٹ کا ہوتا تھا بس۔ قانون و دلائل میں کیا فرق ہونا ہے بشرطیکہ وکیل محنتی ہو۔ وہ کہتے ہے ناں ایک امیرزادے کے ہاتھوں قتل ہو گیا تو اس کا باپ ایک وکیل کے پاس اپنا کیس لے کر گیا معاملات طے ہو رہے تھے تو امیرزادے کا باپ وکیل کی "کم" فیس کی بناء پر بددل ہو گیا کہ جو اس قدر کم معاوضہ مانگ رہا ہے اس نے کیا مقدمہ لڑنا ہے لہذا وہ ایک دوسرے وکیل کے پاس کیس لے گیا بھاری معاوضہ دینے کے بعد بھی اس کے بیٹے کو سزا ہو گئی۔ کچھ عرصے بعد باپ کی ملاقات پہلے والے وکیل سے ہوئی تو اس نے بچے کے مقدمے بارے پوچھا تو باپ نے آگاہ کیا کہ اسےسزا ہو گئی ہے جس پر وکیل صاحب بولے " دیکھ لیں جو کام آپ نے پندرہ لاکھ میں کروایا وہ میں تین میں کردیتا"۔

یہ قیمت یا معاوضہ کا فرق وکالت ہی نہیں بلکہ ہر شعبہ زندگی میں نام (جسے آپ برانڈ کہہ لیں) اور ٹریٹمنٹ (اسے آپ پریزنٹیشن یا سہولت کہہ لیں) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ میرے والد جب اپنی نوکری سے ریٹائر ہوئے تو باقی پاکستانیوں کی طرح انہوں نے بھی ریٹائزمنٹ کے بعد حج کا رادہ کر رکھا تھا۔ حج ایک مشقت والی عبادت ہے لہذا اس مشقت کو کم کرنے کے لئے انہوں نے سرکاری کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر سے حج پر جانے کا پروگرام بنایا 2016 میں جب سرکار پونے چار لاکھ کا حج کروا رہی ی میرے والدین نے جو پیکج لیا وہ ساڑھے سات لاکھ فی کس والا تھا حرم و مدینہ میں قریب رہائش و دیگر سہولیات کی بنا پر ان کا حج با آسانی ہوا۔ تب ہمیں معلوم ہوا کہ مولانا طارق جمیل صاحب پندرہ لاکھ فی کس کے حساب سے حج کا پیکج دے رہے ہیں۔


ہر طبقے کے اپنے برانڈ ہوتے ہیں ہر شعبہ میں۔ ان کی اپنی شرائط ہوتی ہیں۔ میرے جیسے متواسط طبقے کے بندے کو کبھی بھی بڑے نام (برانڈ) کی خریداری بارے میں نہیں سوچنا چاہئے۔ ایم ٹی جے برانڈ ابھی کا نہیں ہے شروع سے ہی اوپری طبقے کا برانڈ ہے۔ ان کے پیروکار ابتداء سے ہی "بڑے نام" رہے ہیں۔ بڑے برانڈ آہستہ آہستہ ہر شعبہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں ان پر تنقید یا ان کی حمایت کرتے واقت احتیاط کریں کیونکہ کہیں آپ کے اپنے  نظریات اور کہیں آُپ کا اپنا طبقہ اس تنقید یا حمایت کا نشانہ بن سکتا ہے۔ چالیس والا آزار بند سو روپے میں یا چار سو والی ٹوپی پندرہ سو میں ہرگز مہنگی نہیں بس وہ آپ کے لئے نہیں ہے کیونکہ آپ کی کلاس دوسری ہے۔

1/27/2021

انتقال و شخصیت



زمین کے انتقال کے بعد آپ اس کے مالک بنتے ہیں اور اپنے انتقال کے بعد آپ زمین کی ملکیت بنتے ہیں۔

اس درمیاںی وقفے آپ کا کردار دراصل آپ کی اصل شخصیت ہے۔