ادب میں میں پائے جانے والے بے ادب مواد کی وجہ سے خاندان کے بزرگ کم عمر بچوں سے ادب کو چھپا کر رکھتے ہیں اور ادب کے خالق بے ادبی کی کاوش کو عشق مجازی باور کرواتے ہوئے عشق حقیقی کو منزل بتاتا ہے۔شاید اسی لئے بگاڑ ایسا آتا ہے کہ ایک نسل دنیا پتل دی پر سنی لیون کے ٹھمکو پر مدہوش ہونے لگتی ہے۔
اگر صوفیوں نے اللہ کی محبت کو بیان کرنے کے لئے دنیا کی محبت کے قصوں کو مثال بنا کر پیش کیا تو اسے بنیاد بنا کراہل دانش کو ہر اپنی نسل کو یہ باور کروانے کی سہی نہیں کرنی چاہئے کہ جنس مخالف کی کشش دراصل محبت کی ایک شکل ہے اور محبت کی شدت عشق کا وہ مقام ہے جس میں ملن نہ ہو تو بندہ ولی کے درجے تک پہنچ جاتا ہے۔
عشق مجازی کو عشق حقیقی کا راستہ بتانے والے ایک ایسی کنفیوز جنریشن کی وجہ بن سکتے ہیں جو محبت، عشق اور ہوس میں فرق کرنے سے قاصر ہو۔
(کافی دنوں سے یہ نامکمل تحریر پڑی ہوئی ہے شاید نامکمل ہے رہے اس لئے ایسے ہی بلاگ پر ڈال دی)
اگر صوفیوں نے اللہ کی محبت کو بیان کرنے کے لئے دنیا کی محبت کے قصوں کو مثال بنا کر پیش کیا تو اسے بنیاد بنا کراہل دانش کو ہر اپنی نسل کو یہ باور کروانے کی سہی نہیں کرنی چاہئے کہ جنس مخالف کی کشش دراصل محبت کی ایک شکل ہے اور محبت کی شدت عشق کا وہ مقام ہے جس میں ملن نہ ہو تو بندہ ولی کے درجے تک پہنچ جاتا ہے۔
عشق مجازی کو عشق حقیقی کا راستہ بتانے والے ایک ایسی کنفیوز جنریشن کی وجہ بن سکتے ہیں جو محبت، عشق اور ہوس میں فرق کرنے سے قاصر ہو۔
(کافی دنوں سے یہ نامکمل تحریر پڑی ہوئی ہے شاید نامکمل ہے رہے اس لئے ایسے ہی بلاگ پر ڈال دی)