آج صبح جب ہم گھر سے باہر نکلے تو ہماری اُمید سے ذیادہ ویرانی سڑکوں پر راج کر رہی تھا، لہذا صبح ہی اندازہ ہو گیا کہ عوام کا کیا موڈ ہے!
دوپہر کو جمعہ کی نماز پر جاتے ہوئے ہم گھر سے یہ نیت کر کے گیا تھا کہ اگر مسجد سے کوئی جلوس ناموس رسالت کے سلسلے میں نکلا تو اُس میں ضرور شرکت کی جائے گی! خطبہ میں مولانا صاحب عشق رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بیان کے ساتھ ساتھ یہود و انصار کو کوس رہے تھے!!
فرض نماز کے بعد ایک قرارداد پیش ہوئی جس میں گستاخانہ فلم کی مذمت کی گئی! اور بین الاقوامی دنیا سے توہین رسالت سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کیا گی (جیسے باہر کی دنیا ان کی سن لے گی)۔ اس کے بعد معلوم ہوا اہلیان ماڈل کالونی کی تمام (مسالک کی) مساجد نے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا ہے جس کے تحت مسلکی اختلافات ، سیاسی نظریات، لسانی جھگڑوں اور ذاتی دشمنیوں سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ ریلی ناموس رسالت کے سلسلے میں نکالی جائے گی!لہذا ہماری محلے کی مسجد “باغ حبیب” سے ایک جلوس 9C اسٹاپ پر جائے گا وہاں سے دیگرمساجد سے آنے والی ریلیوں کو لیتا ہوا آگے بڑھے گا! ہم بھی ساتھ ہو لیئے! دوران خطبہ بھی مولانا نے کئی بار پُر امن رہنے کی تلقین کی تھی جلوس کے آغاز سے قبل پھر پُر امن رہنے پر زور دیا گیا!
نعرے مارتے لوگ پہلی منزل کی طرف روانہ ہوئے، 9C اسٹاپ پر پہنچ کر دیگر ریلیوں کا انتظار کیا جانے لگا جبکہ ایک ریلی ہم سے پہلے ہی وہاں پہنچ گئی تھی انتظار کے دران مقرر لوگوں کو جہاں جوشیلا کرنے والی تقاریر کر رہے تھے وہاں ہی پُرامن رہنے کی تلقین جاری تھی۔ قریب چار مزید مساجد کی ریلیاں وقفے وقفے سے وہاں پہنچ گئی! جن میں چند کالعدم تنظیموں کے افراد اپنی اپنی جماعتوں کے جھنڈوں کے ساتھ شریک تھے سیاسی جماعتوں کے کارکنان اپنی جماعتوں کے جھنڈوں کے بغیر تھے!!
وہاں سے تمام ممکنہ مساجد کی ریلیاں جنہوں نے یہاں تک آ کر ایک بڑے جلوس کی شکل میں آگے بڑھنا پہنچ گئیں تو جلوس آگے روانہ ہوا! یہ جلوس اعوان ہوٹل، لی بروسٹ، ماڈل موڑ سے ہوتا ہوا اپنی فائنل منزل ماڈل کالونی قبروستان تک جانے لگا راستے میں دیگر ریلیاں بھی اس میں شامل ہو گئی جلوس مکمل طور پر پُرامن رہا لوگ نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت، نعرہ حیدری، اور دیگر نعرے لگاتے آگے بڑھتے رہے! ماڈل کالونی کی تاریخ میں اتنا بڑا جلوس جو میرے اندازے کے مطابق آٹھ سے دس ہزار سے ذیادہ تھا میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا! جس میں ہر عمر کے افراد شامل تھے!!! اور ایسے افراد بھی جو اپنے بچوں کو ہجوم یا کسی بھی دیگر قسم کے جلسے جلوس میں شرکت کرنے سے باقاعدہ منع کرتے ہیں۔
پورے جلوس میں کی جانے والی سب سے شر انگیز حرکت پتلوں کو جلانے کی تھی!! شر انگیز نعرہ امریکہ مردہ باد اور گستاخ رسول کی سزا ، سر تن سے جدا تھا۔
یہ نہیں معلوم کہ ایسی سچی ریلیوں کی بھی میڈیا کوریج جو کہ ملک میں بڑی تعداد میں نکالی گئیں میڈیا میں کیوں جگہ نہیں بنا پائی شاید اس لئے کہ یہ اُن کے “مفاد” میں نہیں!!!
دوپہر کو جمعہ کی نماز پر جاتے ہوئے ہم گھر سے یہ نیت کر کے گیا تھا کہ اگر مسجد سے کوئی جلوس ناموس رسالت کے سلسلے میں نکلا تو اُس میں ضرور شرکت کی جائے گی! خطبہ میں مولانا صاحب عشق رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بیان کے ساتھ ساتھ یہود و انصار کو کوس رہے تھے!!
فرض نماز کے بعد ایک قرارداد پیش ہوئی جس میں گستاخانہ فلم کی مذمت کی گئی! اور بین الاقوامی دنیا سے توہین رسالت سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کیا گی (جیسے باہر کی دنیا ان کی سن لے گی)۔ اس کے بعد معلوم ہوا اہلیان ماڈل کالونی کی تمام (مسالک کی) مساجد نے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا ہے جس کے تحت مسلکی اختلافات ، سیاسی نظریات، لسانی جھگڑوں اور ذاتی دشمنیوں سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ ریلی ناموس رسالت کے سلسلے میں نکالی جائے گی!لہذا ہماری محلے کی مسجد “باغ حبیب” سے ایک جلوس 9C اسٹاپ پر جائے گا وہاں سے دیگرمساجد سے آنے والی ریلیوں کو لیتا ہوا آگے بڑھے گا! ہم بھی ساتھ ہو لیئے! دوران خطبہ بھی مولانا نے کئی بار پُر امن رہنے کی تلقین کی تھی جلوس کے آغاز سے قبل پھر پُر امن رہنے پر زور دیا گیا!
نعرے مارتے لوگ پہلی منزل کی طرف روانہ ہوئے، 9C اسٹاپ پر پہنچ کر دیگر ریلیوں کا انتظار کیا جانے لگا جبکہ ایک ریلی ہم سے پہلے ہی وہاں پہنچ گئی تھی انتظار کے دران مقرر لوگوں کو جہاں جوشیلا کرنے والی تقاریر کر رہے تھے وہاں ہی پُرامن رہنے کی تلقین جاری تھی۔ قریب چار مزید مساجد کی ریلیاں وقفے وقفے سے وہاں پہنچ گئی! جن میں چند کالعدم تنظیموں کے افراد اپنی اپنی جماعتوں کے جھنڈوں کے ساتھ شریک تھے سیاسی جماعتوں کے کارکنان اپنی جماعتوں کے جھنڈوں کے بغیر تھے!!
وہاں سے تمام ممکنہ مساجد کی ریلیاں جنہوں نے یہاں تک آ کر ایک بڑے جلوس کی شکل میں آگے بڑھنا پہنچ گئیں تو جلوس آگے روانہ ہوا! یہ جلوس اعوان ہوٹل، لی بروسٹ، ماڈل موڑ سے ہوتا ہوا اپنی فائنل منزل ماڈل کالونی قبروستان تک جانے لگا راستے میں دیگر ریلیاں بھی اس میں شامل ہو گئی جلوس مکمل طور پر پُرامن رہا لوگ نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت، نعرہ حیدری، اور دیگر نعرے لگاتے آگے بڑھتے رہے! ماڈل کالونی کی تاریخ میں اتنا بڑا جلوس جو میرے اندازے کے مطابق آٹھ سے دس ہزار سے ذیادہ تھا میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا! جس میں ہر عمر کے افراد شامل تھے!!! اور ایسے افراد بھی جو اپنے بچوں کو ہجوم یا کسی بھی دیگر قسم کے جلسے جلوس میں شرکت کرنے سے باقاعدہ منع کرتے ہیں۔
پورے جلوس میں کی جانے والی سب سے شر انگیز حرکت پتلوں کو جلانے کی تھی!! شر انگیز نعرہ امریکہ مردہ باد اور گستاخ رسول کی سزا ، سر تن سے جدا تھا۔
یہ نہیں معلوم کہ ایسی سچی ریلیوں کی بھی میڈیا کوریج جو کہ ملک میں بڑی تعداد میں نکالی گئیں میڈیا میں کیوں جگہ نہیں بنا پائی شاید اس لئے کہ یہ اُن کے “مفاد” میں نہیں!!!