ایک بادشاہ سلامت ایک دن شام میں اپنے وزیر کے ہمراہ دارلحکومت سے باہر نکلے شہر سے باہر انہیں ایک چھوٹا باغ نظر آیا! بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا مجھے تو پیاس محسوس ہو رہی ہے چلو اس باغ سے پیاس کے بجھانے کا کوئی سبب بن جائے گا! وہاں جو پہنچے تو ایک بچے کو کھیلتا دیکھا! بادشاہ اپنے گھوڑے سے اُترا بچے کو آواز دی! جب وہ بچہ قریب آیا تو بادشاہ نے اُس سے کسی بڑے کی وہاں موجودگی کے بارے میں پوچھا! اُس بچے نے اپنی والدہ کا حوالہ دیا۔
بادشاہ نے اُس سے کہا کہ اپنی والدہ کو بتاؤ دواجنبی آئے ہیں! وہ پیاس کو مٹانے کہ لئے کچھ پانی (مشروب) کے طالب ہیں! بچہ دوڑ کے قریب ہی بنی ایک جھونپڑی میں داخل ہوا! وہاں سے نکلا ایک درخت کی جانب لپکا! ایک کینو توڑا اور پھر جھونپڑی میں داخل ہو گیا اور ایک پیالے میں جوس لا کر بادشاہ کو دیا! اس سے قبل بادشاہ باغ کی خوبصورتی کی دل ہی دل میں داد دے رہا تھا! اُس نے پیالہ ہاتھ میں تھامہ اور مشروب کی لذت و تاثیر نے اُسے بہت متاثر کیا! اُس نے بچے سے پوچھا کہ بیٹا یہ باغ کس کا ہے! بچے نے اپنے سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا!“میرا“!۔ بادشاہ نے اگلا ہی سوال اُس کے والد کے بارے میں پوچھا تو اُسنے معصومیت سے جواب دیا وہ تو اللہ میاں کے پاس چلے گئے ہیں!
اُس لمحے بادشاہ کے دل میں خیال آیا کہ اس یتیم بچے نے اس باغ کا کیا کرنا ہے ایسا باغ تو شاہی ملکیت میں ہونا چاہئے، واپس محل جا کر اس باغ کو شاہی ملکیت میں لے لیتا ہوں! اور بچے اور اُس کی ماں کے لئے ایک ماہنامہ وظیفہ مقرر کر دیتا ہوں! پیالے میں سے جوس ختم کرنے کے بعد بادشاہ نے وہ پیالہ بچے کو واپس کیا، اور مزید جوس کی فرمائش کی! بچہ دوڑ کر جھونپڑی میں داخل ہوا، پھر بادشاہ نے دیکھا کہ وہ بچہ پھر دوڑ کر اُس ہی پرانے والے درخت سے ایک کینو توڑ کر جھونپڑی میں داخل ہو گیا! اس کے بعد یکے بعد دیگر بچے نے چار مزید چکر لگائے! اور پیالہ لا کر بادشاہ کو دیا! بادشاہ نے جب اُس رس کو پیا تو لذت پہلے جیسی نہ تھی!
بادشاہ نے لڑکے سے سوال کیا! پہلے تم نے ایک چکر لگایا تھا اب پانچ اُس درخت تک کیوں؟
بچہ کا جواب تھا پہلے ایک کینو سے ہی پیالہ بھر گیا تھا مگر اب پانچ میں بمشکل بھرا ہے۔
بادشاہ نے ایک سوال بچے کی جانب اور اُچھال دیاکہ! پہلا پیالہ ذیادہ لذیذ تھا کیا وجہ ہے یہ والا ویسا نہیں؟
بچے نے کہا میں اپنی امی سے پوچھ کر بتاتا ہوں! وہ بھاگ کر جھونپڑی میں گیا والدہ سے کہا کہ باہر جو دو اجنبی آئے ہیں وہ ایسے ایسے پوچھ رہے ہیں! والدہ سے جواب پا کر اُس نے بادشاہ کو بتایا کہ!
“والدہ کہہ رہی ہیں معلوم ہوتا ہے ہمارے بادشاہ وقت کی نیت میں کچھ گڑبڑ ہوئی ہے کیونکہ جب بادشاہ وقت کی نیت خراب ہو تب ہی ایسا ہوتا ہے! سونا بھی مٹی ہو جاتا ہے “
بادشاہ نے بات سنی پیالہ خالی کیا! بچے سے ایک اور پیالہ مشروب طلب کیا اپنے وزیر کے لئے اب کی بار بھی ایک ہی کینو سے پیالہ بھر گیا! وزیر نے جب رس پیا تو لذت سے متاثر ہونے کے بعد بادشاہ کو مشورہ دیا کہ ایسا باغ تو شاہی ملکیت میں ہونا چاہئے! اب آپ کو معلوم ہے اُس کا ردعمل کیا ہوا گا!
ہمارے ملک میں اگلے ماہ صدر کے الیکشن ہیں! تین مختلف شخصیات اس دوڑ میں شامل ہیں! جن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار کا جیتنا اب تک نظر آرہا ہے! آصف زرداری، مسٹر ٹین پرسنٹ کے نام سے مشہور ہے! ہر پروجیکٹ میں کمیشن دس فیصد ہوتا تھا! اب نیا تناسب کیا ہو گا؟ فیصلہ ہونا باقی ہے تب تو وزیراعظم کا شوہر تھا! اب خود صدر ہو گا! خدا ہمارے حاکموں کی نیت کا فتور ختم کرے، خدا کرے۔
چند احباب کا خیال ہے ایسے حاکم عوام کے اعمال کی بنا پر نازل ہوتے ہیں! مگر یہ بھی سچ ہے کہ حکمران کی بدنیتی اُن مملکت کی رعایا کی معاشی بد حالی کا سبب بنتی ہے!