یار لوگ کہتے ہیں میڈیا ہی آج کے دور میں معاشرے کی آنکھ، کان اور زبان ہے، یار لوگون کو کیا جھوٹا کہنا مگر ہم تو یہ دیکھ رہے ہیں کہ میڈیا تو معاشرے پر ہی نہیں بلکہ ممکنہ اگلی نسل پر بھی نہایت عجب انداز میں اثر انداز ہوتا ہے ایسے میں اُن تحقیقات اور تجربات کا کیا حوالہ دوں جو اس ملک سے باہر موجود مختلف درسگاہوں و تجربہ گاہوں میں اُن معاشروں کے ماہرین نے کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ایک بچی اسکرین پر موجود کرداروں سے بہت کچھ اپناتا ہے خواہ وہ اسکرین ٹی وی کی ہو، کمپیوٹر مانیٹر (اب ایل سی دی کہہ لیں) یا موبائل کی۔ اور خواہ وہ کردار فلم کا ہیرو یا ولن کر رہا ہو یا گیم کا کوئی کردار۔
آج کل فلم و گیم سے ذیادہ گھر میں ٹی وی پر کوئی نا کوئی نیوز چینل چل رہا ہوتا ہے۔ کئی مرتبہ تشدد کے ایسے مناظر دن مین کئی مرتبہ بار بار دیکھائے جاتے ہیں۔/p>
ایسے میں آپ اپنے گلی کے بچوں کو یوں نقلی ہتھیاروں سے کھیلتا دیکھے تو اندازہ کر لیں مستقبل کیا ہو گا؟
3 تبصرے:
ہتھیار اور بڑوں کے متعلق کیا خیال ہے۔ ملک سے باہر جانے کی کیا ضروت ہے وطن عزیز میں ایسے علاقے موجود ہیں جہاں بچوں کو بڑوں کی نگرانی میں کھلونا ہتھیار نہیں اصل ہتھیاروں کو استعمال کرنا سکھایا جاتا ہے۔ انکے متعلق آپ کب لکھیں گے۔
جس ملک میں زمانہ ء قدیم سے ہتھیار مرد کا زیور قرار پاتا ہو۔ وہاں دوسرے ملکوں یا ٹی وی سے بچوں کے تشدد سیکھنے پہ غور کرنا،۔ اردو کا ایک محاورہ یاد آ رہا ہے۔ بغل میں بچہ شہر میں ڈھنڈھورہ۔
ایک شعر بھی عرض ہے۔
پر کے بدلے پیر باندھے بلبنل ناشاد کا
کھیل کے دن ہیں لٹڑکپن ہے ابھی صیاد کا
صیاد آخر کب بڑا ہوگا۔
کیا بنے گا ہم لوگوں کا ؟؟؟
ملک کے دانشور کیتے ہیں ملک تباہی کے دہانے پر ہے،
مینں سمجھتا ہوں ملک تباہ ہو چکا۔
یہ ہمارا ہی مقصد ہونا چاہیئے کہ ہم اپنے بچون کی ترجیحات تبدیل کروائیں
اچھے برے کا فرق واضع کریں
اور مل کر ایسے لوگوں اور دکاندار کے خلاف محلہ کمیٹ کے ساتھ بائیکاٹ کریں جو یہ سب اشیاء فرخت کرتے ہیں
ساتھ ہی حکومت کو بھی سخت اقدامات کرنا ہوںگے
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔