Pages

7/25/2010

جعلی ڈگریوں والے



جی جناب یہاں جعلی ڈکریوں والے اب تک کے سیاستدانوں کی مکمل لسٹ ہے دیکھیں اور کتنے سیاستدان اس لسٹ میں شامل ہوتے ہیں!!!۔
ویسے اُن لوگوں کو کیسے پکڑا جائے جنہوں نے پرچے آوٹ کروا کر اور اپنی جگہ کسی اور کو بیٹھا کر ڈگری حاصل کی ہے؟

سیا سی لطیفہ

اے این پی کا ایک کارکن اپنے دوست کے پاس بیٹھا تھا! اُس کے دوست نے کہا "اوئے سوتا کیوں نہیں؟"
“یار بس آج رات نہیں سونا!”
دوست "کیوں؟"
کارکن "یار کل رات خواب میں ایم کیو ایم کے بندے سے پھڈا ہو گیا تھا! تو میں نے اُس کی دُرگت بنادی تھی"
دوست " تو پھر اس میں نہ سونے والی کیا بات ہے؟"
کارکن "بھائی ڈر لگتا ہے کہیں آج رات خواب میں وہ بندے لے کر نہ آ جائے! یہ بھی خدشہ ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ نہ بن جاؤ!! اور امکان ہے کہ آپریشن کے نام پر رینجر و پولیس کا چھپاپہ نہ پڑ جائے"

(کراچی شہر میں گردش کرتا تازہ جوک، چوہے کے یونٹ انچارج والے لطیفہ کے بعد تازہ انٹری)



7/23/2010

بے ہودہ بات

اگر آپ شریف ہیں تو ذیل میں لکھی بات پڑھنے سے اجتناب کریں، اور اگر میسنے تو اُس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیجئے گا! یاکہ ۔۔۔۔۔۔
لکھنا کیا ہے بس اپنے ایک یار کی بات یار آ گئی نوین نقوی کا بلاگ پڑھ کر۔
ہمارے ایک دوست ہیں اکثر کسی کو غلط بات پر کرنے والے کے متعلق کہتے ہیں "یار یہ اپنے ماں بات کی غلطی کا نتیجہ ہے یا لذت کا؟ خواہش کا نہیں ہو سکتا ورنہ ایسی بے وقوفیاں نہ کرتا!! یہ جو اسےحرکتیں کرتا ہے ناں ضرور 'غلط لذت' کی پیداوار ہے"
بہر حال نوین نقوی کے/کی ڈاکٹر نے انکشاف کیا کہ ملک کی آبادی کی اکثریت حادثہ کا نتیجے میں پیدا ہوتی ہے!
کر لو گل!
جی نہیں میں نے نوین کے/کی ڈاکٹر کی بات کو بے ہودہ نہیں کہا بلکہ دوست کی بات کو کہا ہے!! کیا آپ کسی ایسے بندے کو جانتے ہیں جو 'غلط لذت' کی پیداوار ہو؟ یا حادثہ کی!
کیا بےہودگی ہے!!

7/16/2010

میڈیا کے خلاف قرارداد کا متن

(ذیل میں میڈیا کے خلاف پنجاب اسمبلی کی پاس کی جانے والی قرارداد کا متن پیش کیا گیا ہے، اس پر رائے دے آپ کو قرارداد کی کس کس بات سے اختلاف ہے اور کیوں؟)
پنجاب اسمبلی کا یہ اجلاس گزشتہ کچھ عرصے سے ذرائع ابلاغ کے بعض حصوں میں جمہوری اداروں، سیاسی رہنماؤں اور عوامی نمائندوں کے بارے میں کئے جانے والے غیر ذمہ درانہ پراپیگنڈہ کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس رائے کا حامل ہے کہ یہ پراپیگنڈہ پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور آئین و قانون کی بالا دستی کے حوالے سے منفی  اثرات کا حامل ہو سکتا ہے۔
اس ایوان کے تمام اراکین متفقہ طور پر جمہوری اداروں اور عوامی نمائندوں کے خلاف شروع کی جانے والی اس ضروری پراپیگنڈہ مہم کی مذمت کرتے ہیں اور میڈیا کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں جمہوری اداروں، عوامی نمائندوں اور سماجی راہنماؤں کے بارے میں بے بنیاد، بلا تحقیق اور توہین آمیز اور غیر ذمہدرانہ پروگرام پیش کرنے سے اعتراز کریں۔
یہ ایوان پوری دیانتداری سے سمجھتا ہے کہ بعض ٹیلی وژن چینلز نے اس ایوان کی معزز خواتین اراکین کی فوٹیج پر مبنی بھارتی گانوں کے ساتھ پروگرام پیش کرکے غیر ذمہ درانہ، اخلاقیات اور مشرقی روایات کی بدترین مثال پیش کی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ اجلاس ان چینلز سے قوم کی قابل احترام نمائندہ خواتین کے بارے میں دکھائے جانے والے اس قابل مذمت پروگرام پر آئندہ کیلئے محتاط رہنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
یہ ایوان وطن عزیز میں زمہ درانہ اور غیر جابندرانہ صحافت کرنے والے اہل صحافت کے کردار اور قربانیوں کا معترف ہے اور ان کی قومی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ تاہم یہ ایوان ذمہ درانہ اور آزاد صحافت کے زمہ داران سئ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ صحافت میں مذموم ہتھکنڈوں، غیر ذمہ درانہ رپوٹنگ اور مخصوص مفادات کیلئے سیاسی اور غیر سیاسی شخصیتوں کی کردار کشی کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے آگے بڑھیں اور اپنا کردار ادا کریں۔
پنجاب اسمبلی کے اراکین کا یہ اجلاس میڈیا پر قومی سیاسی سخصیتوں کے بارے میں تبصرہ آرائی میں تضحیک آمیز عنصر کی سمولیت اور اس ضمن میں گروہی اور علاقائی بنیادوں پر روا رکھے جانے والے امتیازی برٹاؤ کو بھی تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔
پنجاب اسمبلی کا یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اراکین اسمبلی اور میڈیا کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی کو تشکیل دے جو اس صورتحال کا جائزہ لے کر قابل عمل سفارشات پیش کریں۔

دستخط

7/15/2010

عجیب خوشی!

بعض خوشیاں بہت عجیب ہوتی ہیں! کسی کو بتانے کے لئے اُس کے تمام جذیات سے آگاہ کرنا پڑتا ہے بصورت دیگر سامنے والا اُس خوشی کی روح تک پہنچ پائے یہ کم ہی ممکن ہے۔
گزرے اتوار ہماری(وکلاء) پکنک تھی، طے یہ پایا کہ پہلے سٹی کورٹ (کچہری) پہنچا جائے، وہاں پہنچے تو دیکھا کہ پولیس والےملزمان کو ریمانڈ کے لئے عدالت میں پیش کرنے کے لئے لائے ہیں! دیکھ کر خوشی ہوئی!یقین آپ کو حیرانگی ہوئی ہو گی کہ یہ کیا خوشی ہے؟
ملکی قانون کے مطابق پولیس اس بات کی پابند ہے کہ کسی بھی شخص کو جب گرفتار کرے تو چوبیس گھنٹوں کے اندر اپنے علاقے کے جوڈیشل افسر (جج) کے سامنے اُسے پیش کر کے اُس کی وجہ گرفتاری سے آگاہ کرے !اور ملک کے دیگر صوبوں میں تو اتوار والے دن بھی ہر دسٹرکٹ میں ایک جوڈیشل افسر کی دیوٹی لگی ہوتی ہے کہ پولیس ریمانڈ یا دیگر معاملات کے سلسلے میں چھٹی والے دن بھی عدالت میں ہوں مگر پچھلے چند سالوں سے سندھ میں یہ پریکٹس ختم ہو گئی تھی! جو ملکی آئین و قانون کے جہاں خلاف ہے وہاں ہی سیاسی قوتوں کو اپنے مخالفین کو بذریعہ پولیس ڈرانے و اپنے ہمدردوں کو عدالت میں پیش ہونے سے قبل ہی کیس سے باہر نکالنے کے لئے کافی وقت مہیا کر دیتی تھی۔
یعنی کوئی جوڈیشل آفسر آن ڈیوٹی نہیں ہوتا تھا تو پولیس اس انتظامی غلطی کی بناء پر نہ صرف گرفتار ملزم سے سودے بازی کر کے کیس ہی بدل دیتے تھے بلکہ بعض اوقات سیاسی دباؤ کے زیراثر بے گناہ افراد کے خلاف جھوٹے مقدمہ بنا دیتی تھی، یہ ہی نہیں کسی بہانے سے کسی شخص کو زیر حراست لے کر دباو ڈال کر کچھ بھی منوا لیتی تھی اور چھٹی کا دن ہونے کی بناء پر اُس شخص یا اُس (غیر قانونی) زیر حراست شخص کے رشتہ داروں کوئی فوری چارہ جوئی حاصل نہیں ہوتی تھی۔ اور یہ صورت حال مزید اُس وقت خراب ہوجاتی تھی جب ایک سے ذیادہ سرکاری تعطیلات آ جاتی تھی!! جیسے عید ، محرم یا دیگر ملکی و اسلامی تہواروں پر ملنے والی دو یا ذیادہ چھٹیاں!!
ہم جونیئر نے ایک لیگل رائیٹس فورم کے نام سے پلیٹ فارم بنایاہوا ہے، جس کی تیسری سالگرہ یکم جون ٢٠١٠ کو تھی لہذا اُس دن ایک سیمینار ‘انصاف کی نچلی سطح تک فراہمی ‘ کے موضوع کے تحت منعقد کیا جس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جناب سرمد جلال عثمانی ، صوبائی وزیر قانون ایاز سومرو، بیرسٹر شاہدہ جمیل (سابق وفاقی وزیر) اور انور منصور خان (سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان) نے باحیثیت شرکاء شرکت کی تھی ۔ اس سیمینار میں جہاں اور بہت سی تجاویر لیگل راٌئیٹس فورم کی طرف سے پیش کر کے منوائی گئی وہاں ہی چھٹی والے دن صوبہ سندھ میں ہر ڈسٹرکٹ میں ایک جوڈیشل مجسٹریٹ کی ڈیوٹی پر لازمی ہونے کا حکم بھی تھااس حکم کو تمام مقامی اخبارات نے کافی کوریج دی تھی۔
اور اس اتوار کو اپنی آنکھوں سے پیش کردہ تجویر کا صوبے کی سطح پر عملی نفاذ دیکھ کر دل کو ایک خاص خوشی ہوئی۔
پروگرام کی تصاویر یہاں ہیں نیز جاری نوٹیفکیشن ذیل میں ہے۔



7/09/2010

لطیفہ

گھر سے بھاگی ہوئی لڑکی کچھ دنوں کے بعد گھر واپس آ گئی، ماں نے پوچھا "کیوں کیا ہوا؟"
لڑکی بولی "دھوکہ ہو گیا میرے ساتھ!! لڑکے کا گھر کرائے کا تھا، کار دوست کی، ‏N-95‮ ‬چائنا‮ ‬کا،‮ ‬اور‮ ‬تو‮ ‬اور‮ ‬لڑکا‮ ‬وکیل‮ ‬نکلا‮! ‬نہ‮ ‬کھلانے‮ ‬کے‮ ‬پیسے‮ ‬اور‮ ‬نہ‮ ‬پیار‮ ‬کرنے‮ ‬کا‮ ‬وقت‮"
جی لطیفہ ختم ہو گیا ہے!