Pages

8/27/2006

ڈیرل ہیئر کا خط

ڈگ ہم نے آج شروع شام جس بات پر تبادلہ خیال کیا تھا یہ ای میل اسی کی کی توثیق کے سلسلے میں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آئی سی سی مستقبل میں میری تقرری کے حوالے سے مشکل صورتحال سے دوچار ہو گی میں اس بارے میں سوچ بچار کے بعد یہ پیشکش کر رہا ہوں-
منجانب ڈیرل ہیئر
منگل 22 اگست 2006ء
بنام:- ڈگ کووئی
مضمون:- سامنے کا راستہ (اگلہ راستہ)
میں درج آیل شرائط پر 31 اگست 2006 سے امپائروں کی ایلیٹ پینل سے مستعفی ہونے کے لئے تیار ہوں۔
اول۔ آئندہ چار سال میں متوقع آمدنی کے ازالے کے طور ایک ساتھ تمام رقم کی ادائیگی کی جائے، میرا خیال ہے کہ اگلے چار سال میں میں آئی سی سی اور عالمی امپائرنگ کو بہت کچھ دے سکتا تھا، یہ رقم پانچ لاکھ ڈالر ہوگی ، جس کی تفصیلات دونوں فریق خفیہ رکھے گے۔ یہ رقم 31 اگست 2006 تک براہ راست میرے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی۔
دوئم۔ آئی سی سی مجھے ہٹانے کا اعلان جیسے بھی چاہے کر سکتی ہے لیکن میری ترجیح یہ ہو گی کہ اسے میری اپنی پسند سے زندگی کا انتخاب قرار دیا جائے کیونکہ تین سال قبل میری آسٹریلیا سی منتقلی کی وجہ یہی تھی۔
سوئم۔ میں اپنے فیصلے کی پر کھلے عام تبصرہ نہیں کروں گا۔
چہارم۔ یہ پیشکش مجھے ماضی میں یا مستقبل میں میڈیا پر کئے گئے تبصروں کے خلاف قانونی کاروائی سے نہیں روکے گی۔
پنجم۔ یہ پیشکش مجھے کسی بھی صورت میں آئی سی سی کی کسی تنظیم یا رکن خاض طور پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ارکان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے خلاف سول کیس نہ کرنے کا پابند نہیں کرے گی او نہ ہی برطانوی شہری کی حیثیت سے کسی عدالت یا کسی اور فورم پر اپنے حقوق کے تحفظ سے نہیں روکے گی، میں واضح کر دوں کہ یہ آفر صرف ایک مرتبہ ہی کیلئے ہے اور اسے قبول نہ کرنے کی صورت میں میں موجودہ معاہدہ کے مطابق 31 مارچ 2008 تک امپائر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دینے کو تیار رہو گا۔

ڈیرل ہیئر کا وہ خط جس نے اس کے ہمدردوں کو بھی مشکل میں ڈال دیا۔ ہیئر اچھا ہے کہ پاکستان میں نہیں ورنہ یار لوگوں نے کہنا تھا!!! “ابے ہیئر کے سر پر اتنے جوتے ماروں کہ ایک ہیئر نہ بچے سر پر“!!! ویسے کسی کی ذات کی اس قدر بے عزتی بھی اچھی نہیں!!!! جتنی اس کی ہو گئی اور ہو رہی ہے!!!

8/26/2006

کراچی انڈرپاس

یہ تصویر آج ای میل کے ذریعے موصول ہوئی !!!! بارش کے بعد کراچی کا انڈرپاس!!!

8/14/2006

خدا کرے

خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں سے جو پھول کھلے، کھلا رہے صدیوں
یہاں سے خزاں کو گزرنے کی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزا اُگے ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک فرد ہو، تہذیب و فن کا اوج کمال
کوئی ملول نہ ہو، کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے میرے ایک بھی ہم وطن کے لئے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو

8/10/2006

بوکھلاہٹ

چوبیس تک بندے گرفتار ہو گئے ہیں!!!! پاکستان نزاد بھی شامل ہیں!!!! جہاز سے دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا!!! لہذا احتیاط کے طور پر چند (ہنگامی)اقدامات کر رہے ہیں!ہیتھرو ہوائی اڈے کی تمام پروازوں کو منسوخ کر دیا ہے!!! کسی قسم کا مائع جہاز پرنہیں جائے گا!!! جو اقدامات کر رہے ہیں ان کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ اس منصوبے کا ان لوگوں کو پہلے سے علم تھا!!! یا وہ لوگ کسی ایسے معاملے پر نظر رکھے ہوئے تھے!!! بلکہ مجھے تو اس میں کچھ بوکھلاہٹ سی نظر آتی ہے!!! ایسی ایمرجینسی کیوں نافذ ہوتی!!! پرانے قاعدے کے مطابق ہاتھ القاعدہ کا ہی بتا رہے ہیں!!! اس سے ایک تو مسلمانوں کا امیج مزید خراب کرنے کا موقع مل گیا ہے ان کو!!! دوسرا اسرائیل و لبنان کو معاملہ بھی میڈیا میں پس پردہ چلا جائے گا!!!!

8/02/2006

ہم یہ سمجھتے ہیں

جاوید چوہدری میرا پسندیدہ کالم نویس ہے!!! جنگ سے  وہ ایکسپرس میں چلا گیا تو میں سمجھا کہ اب نیٹ پر اس کا کالم پڑھنا ممکن نہیں مگر شکر ہے کہ کہ ایکسپرس بھی اب نیٹ پر آگیا ہے!!!!! البتہ جنگ والوں نے ان کے تمام کالم (شاید) اپنی ویب سائیٹ سے ہٹا دیئے ہیں!! جاوید چوہدری کا پچھلا کالم “ہم یہ سمجھتے ہیں“ یہ رہا!!!

8/01/2006

لفافوں کی ترسیل

لفافہ بہت اہم شے ہے۔۔ ان سے پوچھے جو اس پر گزارہ کرتے ہیں اس کا کھاتے ہیں اس پر جیتے ہیں!!! تنخواہ کے لفافے کے علاوہ دیگر لفافے بھی عام زندگی میں اہم ہیں اپنی قومی سیاست بھی لفافے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ آج کل  کر رہی ہے!!!!
لفافہ خط کی ترسیل کا کام بھی کرتا ہے!!! خط کوئی بھی لکھ سکتا کسی کو بھی!! یہ تو پڑ ھنے والے پر ہے نا! کہ وہ اسے اہم سمجھے یا نہیں!!! لہذا یاروں نے ایک خط جناب وردی والے صدر کے نام بھی لکھ دیا !!! سنا ایک سے ڈیرھ سال کی مدت صرف ہوا ہے اس کام میں!!!  خط کا متن اٹھارہ افراد نے مل کر ترتیب دیا!!! بھائی اٹھارہ افراد نے لکھا تو مل کر ہی لکھا ہو گا نا!!!! یہ مت پوچھے کہاں ملے!!! کس سے ملے!!! خط کے لکھاریوں میں صدر کے ایک کلاس فیلو بھی شامل ہیں!!! فوجی یار بھی!!! وہ بھی جو ابتدا میں جناب کے ساتھ تھے!! وہ بھی جو شروع سے ساتھ نہ تھے!!! وہ جو جانتے تھے کہ ان کے لفافے نیب کے پاس ہیں اور ان کی جیب میں موجود لفافے ان کی ضرورت کو پورا کر رہے ہیں لہذاانہوں نے اس خط کو بے کار قرار دیا!!! اور کہہ دیا کہ ان کے خط کی وجہ وہ لفافہ ہے جو سپید محل سے سفید لوگ ارسال کرتے ہیں!!!
خط میں موجود وردی والے مشورے کو اپنے ارباب رحیم نے رد کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھائی کسی کے “مفت مشورہ“ کی ضرورت نہیں ہے!!!! “مشورہ“ اپنے پاس رکھو!!! صدر ان کی اس بات سے خوش ہوئے لہذا اپنے لفافے میں لکھا پڑھ کر سنا دیا کہ سب جان لو سندھ میں “سیٹ اپ“ سیٹ ہے لہذا تبدیل نہیں ہوگا!!! وزارت اعلی کے امید وار اس وار کو برداشت نہ کرسکے!!! ارباب رحیم کے ارباب اختیار قرار دینے پر لندن سے نیا ٹیلی فونک سُر چھیڑا گیا اور نائن زیرو میں اسلام آباد والوں کے لئے الگ طرح کے لفافے تیار کئے گئے!!! سندھ کے “سیٹ اپ“ میں ایسا “اپ سیٹ“، نائن زیرو والوں کے لفافے واپس کر دیئے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ آپ کا مطلوبہ لفافہ تلاش کیا جارہا ہے !! دیکھیں ملتا ہے کہ نہیں!! ویسے شیر اور گیدڑ کا فرق معلوم کرنا باقی ہے ابھی!!!

نہاتا!! تیرتا!!! ڈوبتا!! کراچی