Pages

6/30/2006

انڈا پکانا سیکھو!!!!!!!!!!!!!!

انڈا پکانے کے کئی طریقے ہیں!!!! کون سا درست ہے ؟ سب ہی! مگر ایک تازہ خبر یہ ہے (اب سچی ہے یا نہیں اس کی خبر نہیں) آپ دو عدد موبائل فون کی مدد سے بھی یہ کام کر سکتے ہیں!!!
دو روسی صحافیوں(اب سائنسدانوں والا کام بھی یہ لوگ کریں گے؟) نے ماسکو میں ایسا کر دکھایا ہے!!! مقصد یہ بتانا تھا کہ موبائل کا استعمال کس قدر نقصاندہ ہے! (انڈا پک جاتا ہے یہ فائدہ نہیں ہے کیا؟)
ان صحافیوں نے کیا کیا ! کہ ان موبائل فونوں کی مدد سے ایک مائکروویوز بنایا!!! جس میں انڈا پکایا!!! دونوں فون ایک دوسے کی قریب رکھے (جیسا تصویر میں ہے) درمیان میں انڈا رکھا! ایک موبائل سے دوسرے پر کال کی، دوسرے سے کال ریسو کی، قریب ہی ایک ٹیپ آن کر دی کی دونوں فون آن رہے ، پہلے اس تجربے کا دورانیاں تین منٹ رکھا گیا!!! انڈے پر کوئی اثر نہیں ہوا! لہذا ٹائم بڑھا دیا گیا!!!

لہذا
پہلے پندرہ منٹ میں انڈا ہلکا سا گرم ہوا!!
پچیس منٹ بعد کا گرم ہوا!!
چالیس منٹ بعد انڈا کافی ذیادہ گرم ہو چکا تھا!!!
65 منٹ میں انڈا کھانے کے لئے تیار تھا (چلیں بسم اللہ کرے) !!!! یار اعتبار نہیں تو نیچے تصویر دیکھ لیں!!!!!

کہتے ہیں اس طرح انڈا تو پک جاتا ہے مگر ٹیلی فون کا بل بڑھ جاتا ہے!!! لہذا کوشش کرے دونوں موبائل فون کے کنکشن ایک ہی کمپنی کے ہوں کہ کال سستی ہو گی اور انڈا پکانا بھی سستا پڑے گا!!!
مزید یہ کہ جب انڈا پک سکتا ہے تو !!!! دماغ کا کیا ہو گا!!! لہذا موبائل پر لمبی بات کرنے سے پرہیز کریں!!! وہ جو آپ رات کو اپنے یا اپنی ان سے گھر والوں سے چپ کر بات چیت کرتے ہیں اس سے بھی پرہیز سمجھے!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!

ماخذ

Tags: , , , ,

کراچی کے سفر کی تیاری

6/29/2006

آنکھیں خواب دیکھتیں ہیں

آنکھیں خواب دیکھتیں ہیں
کسی سے مل جانے کا
یا خود کو کھو دینے کا
تنہا رہ جانے کا
خود کو آر دینے کا
چاہت ہار دینے کا
آنکھیں خواب دیکھتیں ہیں
بچھڑے ہوئے لمحوں کا
کسی راستے پر مل جانے کا
زخموں کے سِل جانے کا
زمانے کے گزر جانے کا
خواب کے حاصل کی حقیقت کا
حقیقت کا خواب میں تحلیل ہونے کا
بکھرے خوابوں کی تکمیل کا
تم تو خود ایک خواب ہو
حسن کا، جوانی کا
ایک درد بھری کہانی کا

Tags: , , ,

Which one will you go For ?

Love Marriage

Arranged Marriage

Resembles procedural programming language. We have some set of functions like flirting, going to  movies together, making long conversations on phone and then try to fit all functions to the candidate we like.

Similar to object oriented programming approach. We first fix the candidate and then try to implement functions on her. The functions are added to supplement  the main program. The functions  can be added or deleted.

Family system hangs because  hardware (called Parents) is not responding.
 

Compatible with hardware( Parents ).

You are the project leader so u are responsible for implementation and execution of PROJECT- married life.
 

You are a team member under project leader (parents) so they    are responsible for successful   execution of project Married life.

Client expectations include exciting feature as spouse cooking food, washing clothes etc.
 

All these features are covered in the SRS (System Req. Specification) as required features.

Love Marriage is like Windows, beautiful n seductive.... Yet  one never knows when it will crash....

Arranged Marriage is like Unix .... boring n colorless...  still extremely reliable n robust.

Tags: , , , ,

بلا عنوان

6/23/2006

DITA HOCKEY دتہ ہاکی

اللہ دتہ ، پاکستان کے شہر سیالکوٹ سے تعلق، ہاکی بنانے کے فن کا ماہر جانا اور مانا جاتا۔ ابتداء اس نے اپنے محلے سے کی دوکان سے کی۔ اس کی ہاکی کافی پائیدار، نفیس اور اعٰلی ہوتی۔ اللہ دتہ کی ہاکی کی مانگ کافی ذیادہ ہو گئی۔ دتہ کی ہاکی نہ صرف پنجاب کی یا پاکستان کی علاقائی ہاکی ٹیم کے کھلاڑی استعمال کرتے بلکہ اب تو بین الاقوامی کھلاڑی بھی اس کی بنائی ہوئی ہاکی پر بھروسہ کرتے۔ دتہ کا کام کافی بڑھ گیا۔ اب اس نے ہاکی بنانے کا پورا کارخانہ بنا لیا۔ اس نے اپنے پروڈکٹ کا نام “دتہ ہاکی“ رکھا ۔ یہ لفظ "DITA HOCKEY" جب یورپین پڑھتے تو وہ اسے “ڈی ٹا ہاکی“ کہتے۔
دتہ ایک اَن پڑھ شخص تھا لہذا کہیں نا کہیں مار کھانا تھی۔ جب “دتہ ہاکی“ کی شہرت حد سے بڑھی تو جرمنی کی ایک کمپنی نے اس نام کو اپنے “ٹریڈ مارک“ کے طور پر رجسٹر کروا لیا۔ اب “دتہ ہاکی“ کا ٹریڈ مارک اس کی ملکیت ہو گئی جو اس کا خالق نہ تھا۔ دتی کی اولاد تعلیم یافتہ ہے لہذا انہوں نے اس ٹریڈ مارکہ کے لئے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا۔ جس میں انہیں ناکامی ہوئی۔ اب بھی دتہ ہاکی بنانے کے کام سے وابستہ ہے اس کی ہاکی اب بھی باہر جاتی ہے اسے اب بھی “دتہ ہاکی“ کے نام سے جانا جاتا ہے مگر یہ مارکہ اس کی ملکیت نہیں ہے۔
یہ قصہ یا کہانی (جو سچی ہے) میرے سینئر نے ٹریڈ مارک کی اہمیت بتانے کے لئے بتایا ہے۔

6/13/2006

نيا بخار!!!!

دنیا میں کافی سارے احباب اس وقت فٹبال کے عالمی مقابلہ کے بخار میں مبتلا ہے!!!!  پاؤں سے کھیلا جانے والا یہ کھیل !!!! دماغ کے استعمال کا بھی محتاج ہے!!!!فٹ بال نے١٩٧٠ سے اب تک کافی ٹھوکرے کھائی ہیں!! یہ بھی سچ ہے کہ اس فٹبال کے بنانے والے مشکلات کا شکار ہیں!!! یہ فٹ بال پاکستان سے جاتے ہیں کچھ کو اس میں شک بھی ہے!!! نہیں جاتے تو لوگ ایسی خبر کیوںلگا دیتے ہیں!!!! سیالکوٹ سے کافی سارا مال فیفا کپ کے لئے گیا ہے!!!
آج کل گوگل بھی اس بخار میں مبتلا ہے!!! اگر آپ “فٹبال“ ، “عالمی کپ“، “فیفا“، “فیفا عالمی مقابلہ“ یا اس مقابلہ میں شریک(کسی دوجو آپس میں میچ کھیلیں) ممالک کے نام لکھ کر سرچ کرے تو سرچ رزلٹ میں گوگل آپ کو پچھلے میچ یا وہ جو کھیلا جارہا ہو (قریب ٥ منٹ کے وقفہ) کا اسکور کارڈ اور اگلے میں کا وقت
بھی بتاتا ہے!!!!

6/10/2006

غریب کی کرکٹ

معاشی حبس اور بجٹ کی گرمی

جی بجٹ آ چکا ہے!!!! عمر ایوب کی تقریر سن کر تو اتنا سمجھ نہیں آیا تھاجتنا پڑھ کر آیا ہے!!! مجھے ذاتی طور پر عمر ایوب سے یوں ہمدردی ہے کہ وہ الفاظ ’جناب اسپیکر‘ کی سینچری نہ کرسکے چار پانچ پیراگراف اور ہوتے تو انہیں مزید تین مرتبہ یہ الفاظ کہنے کا بہانہ مل جاتا اور یوں وہ ’جناب اسپیکر‘ سو مرتبہ کہنے کا شرف بھی حاصل کر لیتے!!!
حکومت کا دعوٰی ہے کہ بجٹ عوام دوست ہے اور اپوزیشن کی پوزیشن کچھ اور ہے!!! عوام کی کوئی پوزیشن ہی نہیں ہے!!! وہ نہ تو حکومت کی طرف ہے نہ اپوزیشن کے ساتھ!!!
عام آدمی کا بجٹ کم سے کم چار ہزار ماہانہ(پچھلے سال 2500 سے تین ہزار کیا تھا) رکھا گیا ہے اور اس کی آسانی کے لئے دالیں سستی کر دی گئی ہیں!!! اچھا؟؟ ماش کی دال کی قیمت کی نصف سینچری مکمل کروائی گئی ہے اور باقی کے حق میں دعا کی گئی ہے!!! وہ بھی جلد کر لیں گی!
عوام یا عام آدمی دوست بجٹ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہو جاتا ہے کہ کیا حال ہے!!!! “ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو“ تمہاری دوستی ہی کافی ہے۔۔۔۔ کہتے ہیں ملک میں غربت کا تناسب کم ہوا ہے گزرے سالوں کے مقابلہ میں!! کافی غریب مار دیئے ہیں جو بچ گئے ان کا بھی کام کردیا جائے گا!!
اب آپ بیرون ملک سفر کرے گے تو اس پر 15 فیصد ٹیکس حکومت کو دیں گے! اگر آپ اندروں ملک سفر میں عیاشی کا موڈ کرتے ہوئے اس ٹرین میں بیٹھ جائے جس میں ایئرکنڈیشن لگا ہو تو ساڑھے بارہ فیصد اس میں حکومت کا حصہ ہوگا!! پانچ فیصد ٹیکس پیسے کے ٹرانسفرکرنے پر، آپ مالک مکان کو کرایہ دینے جاؤ تو اس پر بھی پانچ فیصد کے حساب سے ٹیکس حکومت کو دیں (مالک مکان اپنی جیب سے تو نہیں دے گا ٹیکس) ! آپ نے اگر کیبل کا کنیکشن لیا ہے تو اس پر بھی 25 روپے حکومت کو دینے کے لئے تیار رہے! پانچ فیصد ٹیکس بینک کی مہیا کردہ سہولتوں پر ! سنا ہے کہ اگر آپ کا پلاٹ 500 گز کے قیب ہے تو اس پر بھی کسی قسم کا ٹیکس لگے گا!!! یہ اور اس جیسے دوسرے ٹیکس اس لئے کہ حکومت اس سال 835 بلین روپے ٹیکس جمع کرنا ہے! ملک کی ایک فیصد (چند کا خیال ہے اشاریہ آٹھ فیصد) آبادی ٹیکس دیتی ہے اس میں 45 فیصد وہ جو تنخواہ دار ہیں اور ان کی تنخواہ میں سے ٹیکس تنخواہ ملنے سے پہلے ہی کاٹ لیا جاتا ہے! باقی 55 فیصد میں سے کون کون پورا ٹیکس دیتا ہے یہ ایک الگ بحث ہے!!! ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت ٹیکس دینے والوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتی مگر کوشش یہ ہو رہی ہے کہ جو دے رہا ہے اسے ہی نچوڑوں “اسے چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا“!!۔
105 بلین روپے زر تلافی کے لئے رکھے گئے ہیں!!! ان میں 10 بلین پیڑولیم کی صنعت کے لئے! 720 ملین سیمنٹ کی صنعت کے لئے کہ فی بوری قیمت 280 تک رہے!! بارہ اشاریہ تین بلین کھاد کی مد میں!! دو اشاریہ پانچ بلین دالوں کے لئے!!
بجٹ پر طاہرانہ نظر
مکمل بجٹ

بلاگ اصلاحات

یہاں پر بلاگ یا بلاگنگ سے متعلق اصلاحات کا کافی سارا مواد ہے !!!!!

6/03/2006

تجرباتی پوسٹ

ایک قصبے میں دو بھائ کافی شرارتی تھے۔ اس قدر کہ تمام قصبے کے افراد اُن سے پناہ مانگتے تھے۔ ان کی ماں نے قریب ہر طریقہ استعمال کر کے دیکھ لیا مگر مجال ہے جو باز آئیں۔ قصبے میں ایک پادری آیا جس کے بارے میں مشہور ہوا کہ اس کے ہاتھوں کئی افراد راہ راست کی طرف لوٹ آئے ہیں، لہذا ان بچوں کی ماں پادری کے پاس جا پہنچی اور اسے اپنے بیٹوں کے بارے میں بتایا، پادری نے اتوار کو چرچ کے وقت کے بعد اس بچے کو جو ذیادہ شرارتی ہو بھیجنے کو کہا: ماں نے اتوار کو چھوٹے والے بیٹے کو چرچ بھیجا۔ پادری نے لڑکے کی طرف دیکھا اور نہایت حلیمی سے سوال کیا ’بیٹا! خدا کہاں ہے؟‘ لڑکے نے نہایت حیرانگی سے پادری کی طرف دیکھا اور خاموش رہا۔ بچے کو خاموش دیکھ کر دوبارہ سوال کیا ’میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں! بتاؤ خدا کہاں ہے؟‘ لڑکا سہم گیا مگر منہ سے اب بھی کچھ نہیں بولا۔ پادری نے ذرا غضیلے لہجے میں دوبارہ پوچھا!’کیا تم جانتے ہو خدا کہاں ہے؟‘ لڑکے نے آؤدیکھا نہ تاؤ اور وہاں سے بھاگ کھڑا ہو اور راستے میں کسی کی طرف کوئی توجہ نہ دی اور گھر میں اپنے کمرے میں داخل ہو کر اُس کا دروازہ بند کرکے تالا لگا دیا۔ بھائی جو کمرے میں ہی تھا اس کی حالت اور حرکت پر حیران ہوا لہذا ’پوچھا کیا ہوا ہے؟‘ چھوٹا والا کہنے لگا ’بھائی خیر نہیں ہے! خدا غائب ہو گیا ہے اور الزام ہم پر آ رہا ہے‘ ایک انگریری لطیفہ کا اردو ترجمہ۔ یہ ایک تجرباتی پوسٹ ہے، کہ آیا ویب بلاگر سے اردو پوسٹ کیسے ہو سکتی ہے؟

6/01/2006

امتحان!!!! یا ۔۔

آج کل کراچی میں کافی گرمی ہے! ساتھ میں بجلی بھی کا تسلسل کے ساتھ جا رہی ہے !!!! کہاں ؟؟؟ یہ معلوم کروانا پڑے گا۔۔۔ خیر کراچی میں تو نہیں ہے۔۔بجلی!
گرمی!!! اس سے متعلق میں نے دوست سے پوچھا کہ “یار یہ گرمی اتنی کیوں ہو گئی ہے“
جواب آیا “ بھائی یہ تو تم جیسے لوگوں کی حرکتوں کی وجہ سے عذاب نازل ہو رہا ہے نیک لوگوں کو کہاں گرمی لگ رہی ہے“
میں نے پوچھا “ سرکار آپ کو گرمی لگ رہی ہے کہ نہیں“
کہنے لگے ہا“ں لگ رہی ہے“
عرض کیا “ آپ کے کرتوت بھی اچھے نہیں ہیں پھر تو“
فرمانے لگے “ اللہ نیک لوگوں کا امتحان بھی لیتا ہے

کش لگاؤ

تمباکو نوشی ایک عادت جو شغل سے جنم لیتی ہے اسٹائل سمجھی جاتی ہے۔۔۔ کہتے ہیں “چھٹتی نہیں یہ کافر منہ کو لگی ہوئی“ اب یہ کافر ہے یا مسلم اس کا تو مجھے علم نہیں !!! البتہ یہ دیکھا ہے کہ جن احباب کو اس کی عادت پڑھ جائے ان کے لئے اسے چھوڑنا مشکل ہوتا ہے۔۔۔۔۔ کئی کے لئے اتنا بھی مشکل نہیں ہوتا لہذا وہ اکثر سگریٹ نوشی سے توبہ کر لیتے ہیں اور ایسا ہر ایک دو ماہ بعد کرتے ہیں۔۔سیگریٹ پینے سے بھائی چارہ بھی فروغ پاتا ہے، آپ کے پاس سیگریٹ تو ہے مگر ماچس نہیں تو آس پاس موجود افراد مانگ لیا جاتا ہے یوں دعا سلام ہو جاتی ہے مگر اُس کے پاس نہ ہو یا وہ چارہ (گھاس) نہ ڈالے تو ماچس کا طالب دل میں کیا کہتا ہے اسے ہم سنسر کرتے ہیں۔۔ پان کھانے کی عادت بھی کافی احباب کو ہے! اس عادت کا کوئی فائدہ کھانے والے کو ہے یا نہیں مگر اکثر کھانے والے کا ساتھ رہنے والے کو ضرور ہوتا ہے کہ کھانے والے کا منہ جب اس سے بھر جاتا ہے لہذا وہ آپ کا سر نہیں کھاتا!!! یہ ہی حساب گھٹکے کا ہے!!! نسوار کا کیا کہنا ہے بھائی ! واہ۔۔۔۔ کسی خان صاحب سے پوچھے تو وہ ہی بتائے گے !!!! مگر خبردار جو کسی گدھے یا گھوڑے کی خاص شے سے ملایا!!!! کہتے ہیں پاکستان میں ہر روز قریب بارہ سو افراد اس شغل میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ایک لاکھ افراد ہر سال پاکستان میں اس شوق کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے اس دنیا میں نہیں رہتے۔ ہر سال کہتے ہیں کہ چھ ٹریلین سیگریٹ تیار ہوتے ہیں قریب 1.3 بلین افراد انہیں پی پی کر ختم کرنے پر مامور ہیں، جن میں سے قریب دس ہزار روزانہ اور 3.7 ملین ہر سال اس کی وجہ سے موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔ دنیا کے 47 فیصد مرد اور بارہ فیصد عورتیں اس عادت کو اپنائے ہوئے ہیں۔ ان میں اکثریت ترقی پذیر ممالک کی عوام ہے۔۔۔۔کینسر کی بیماری سے مرنے والوں میں 30 فیصد تمباکو کی وجہ سے اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ آج دنیا میں تماکو سے پرہیز کا دن منایا جا رہا ہے !!! دنیا کے پنڈتوں نے 31 مئی کو اس کام کے لئے چنا ہے۔