Pages

3/31/2005

وہ کہتی پے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ کہتی ہے کہ کیا اب بھی کسی کے لئے لال ہری چوڑیاں خریدتے ہو؟ میں کہتا ہوں اب کسی کی کلائی پر یہ رنگ اچھا نیہں لگتا وہ کہتی ہے کہ کیا اب بھی کسی آنچل کو آکاش لکھتے ہو؟ میں کہتا ہوں اب کسی کے آنچل میں اتنی وسعت کہاں ہے وہ کہتی ہے کہ کیا میرے بعد کسی لڑکی سے محبت ہوئی ہے تمہیں؟ میں کہتا ہوں ، محبت صرف لڑکی پر مشتمل نہیں ہوتی وہ کہتی ہے کہ جاناں ! لہجے میں بہت اداسیت سی ہے؟ میں کہتا ہوں کہ تتلیوں نے بھی میرے دکھوں کو محسوس کیا ہے وہ کہتی ہے کہ کیا اب بھی مجھے بے وفا کے نام سے یاد کرتے ہو؟ میں کہتا ہو کہ میرے نصیب میں یہ لفظ شامل نہیں ہے وہ کہتی ہے کہ کبھی میرے ذکر پر رو بھی لیتے ہو؟ میں کہتا ہو کہ میری آنکھوں کو ہر وقت کی پھوار اچھی لگتی ہے وہ کہتی ہے کہ تمہاری باتوں میں اتنی گہرائی کیوں ہے؟ میں کہتا ہو کہ تیری جدائی کہ بعد مجھ کو یہ عزاز ملا ہے

3/30/2005

اردو میں ای میل

گزرےزمانے میں رابطے کا واحدذریعہ خط تھا،مگر اب کئی ہیں،ان میں سے ایک طریقہ ای میل کا ہے،جو عام طور پر انگریزی یا رومن اردو میں کی جاتی ہے،اردو میں ای میل کے چند طریقوں میں ایک تو یہ ہے کہ آپ کوئ لونگو طرز کی کوئی سروس استعمال کرےیا پھر انپیج میں پیغام لکھ کر اسے تصویری فارمیٹ میں بدل کر اٹیچمنٹ کے ذریعہ بھیج دے۔ہاں جی میل یونیکوڈ کو سپورٹ کرتا ہے،مگر ہر شخص کے پاس (شاید)ابھی تک جی میل کا اکاؤنٹ نہیں ہے۔ویسے اگر کسی دوسری سروس سے ایسا تجربہ کیا جائے تو ای میل عجب طرز تحریر کی صورت میں دوسرے کے پاس جاتی ہے،ایسے ہی ایک تجربے کا ذکر شعیبکے بلاگ کی ایک پوسٹ میں ہے۔ایک ایسا ہی تجربہ میں نے بھی کیا کسی حد تک کامیاب ہوا ہے۔اردو میں ای میل کرنے کے واسطے ای میل ایچ ٹی ایم ایل فارمیٹ میں بھیجی جائے تو دوسرا فرد ای میل پڑھ سکتا ہےشرط یہ ہے کی اس کے پاس اردو کا فونٹ ہو۔میل یوں تیار کی جائے گی۔
<div style="text-align: right; font-family:urdu font 1,urdu font 2;">
یہاں پر مطلوبہ ای میل یونیکوڈ فارمیٹ میں </div>
urdu font کی جگہ میں کوئی اردو کا فونٹبتائے مثلا Urdu Naskh Asiatype
یادرہے جس لمحے یہ کوڈ لکھا جائے Enable color and graphic پر چیک نہ لگا ہو مگر بعد میں لکھ کر لگا دے اگر گرافک والا آپشن نہ ہو(نظر آئے) تو کوڈ کے شروع اور آخر میں ایچ ٹی ایم ایل کے ٹیگ لگا دیں
اس طریقہ کی چند خامیاں بھی ہیں ۱۔اگر جس کو میل کی گئی ہے اس کے پاس مطلوبہ اردو فونٹ نہیں ہیں تو اسے ای میل پڑھنے میں دشواری کا سامنا ہو گا۔ ۲۔ اگر اس نے ایچ ٹی ایم ایل فارمیٹ میں ای میل وصول کرنے کا آپشن بند کیا ہوا ہے تو بھی ای میل نہیں پڑھی جا سکتی۔

3/29/2005

تم کہتے ہوکہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تم کہتے ہو اُسے مجھ سے پیار ہے مگر جب وہ مجھ سے ملا تو اُس نے مجھے دیکھا تک نہیں جب میں نے اُسے پکارا تو وہ بولا نہیں جب بولا تو مسکرایا نہیں جب مسکرایا تو اُس میں طنز تھا مگر تم کہتے ہو کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (میری اپنی تُک بندی)۔

3/28/2005

کیوں کسی کو برا کہے کوئی

دراصل ساری بات ڈگری کی ہوتی ہے۔برقعے والیاں، بےنقاب لمبی چوٹی والی کو آزاد خیال سمجھتی ہیں۔لمبی چوٹی والی کٹے بالوں والی کو بے حیا جانتی ہے۔بال کٹی کا خیال ہوتا ہے کہ اس کے تو صرف بال کٹے ہیں۔اصل خرافہ تو وہ ہے جو دن کے وقت ماسکارا بھی لگاتی ہے اور آئی شیڈو بھی۔آئی شیڈو والی کو یقین ہوتا ہے کہ وہ بے چاری تو اللہ میاں کی گائے ہے اصل میں تووہ اچھال چھکے جو دوپٹہ نہیںاوڑھتی see through
کپڑے پہنتی ہےاور سب کے سامنے سگریٹ پینے سے نیہں چوکتی۔ سگریٹ نوش بی بی کے سامنے وہ فسادن ہوتی ہے جو نا محرموں کے ساتھ بیٹھ کر بلیو فلم دیکھتی ہے۔وغیرہ وغیرہ اس طرح مردوں میں بھی نیکی تعلی موجود ہوتی ہے اور اس کی کئی ڈگریاں مقرر ہوتی ہیں۔جو شخص صرف نظرباز ہے اوراچٹتی نظر سے لڑکیوں کوآنکتا ہے وہ ان مردوں کو بد معاش سمجھتا ہے جولڑکیوں کی محفل میں راجہ اندر بن کربیٹھتے ہیں اور لطیفوں اور کہانیوں سےفضا کو غزل الغزلات کی طرح رومانٹک کردیتے ہیں۔عورتوں سے باتیں کرنے کےرسیا ان مردوں کوغنڈہ سمجھتے ہیں جو اندھیرے سویرے کواڑ کے پیچھے سیڑھیوں کے سائے میں غسل خانے کی سنک کے پاس چوری چھپے کسی لڑکی کوبازوؤں میں لے لیتے ہیں۔چوری چھپے بلے اڑانے والے ان حضرات کو عادی مجرم سمجتے ہیں جو کھلے بندوں آوازے کستے ہیں جو زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور زنا کار ان پر نکتہ چینی کر کے بے قیاس راحت محسوس کرتے ہیں جو زنا بلجبر کرتے ہیں اور قانون کی گرفت میں ملزم ٹھرائے جاتے ہیں
بانو قدسیہ کے ناول راجہ گدھ سے اقتباس)۔)

3/25/2005

ایس ایم ایس میسنجر

پاکستان میں سب سے پہلے یوفون نےاپنے صارف کوویب سے ایس ایم ایس کرنے کی سہولت فراہم کی،اس کے بعد باقی موبائل کمپنیاں اس جانب متوجہ ہوئیں اوریوںاب ہم نیٹ سے ایس ایم ایس کرنے کے واسطے جس کمپنی کا کنکشن دوسرے کے پاس ہوتا ہےاس کمپنی کی ویب سائیٹ پر جا کر آپ مطلوبہ شخص کو تحریری پیغام کرسکتے ہیں۔مگر ان کا یوآر ایل یاد رکھنا ایک الگ مسئلہ ہے۔اس مسئلہ کا حل کال پوائنٹ والوں نے ایس ایم ایس پی کےڈاٹ کوم کی صورت میں یوں نکالا کے تمام مطلوبہ یوآر ایل ایک جگہ جمع کر دیئے۔مگر سب سے بہترین کام(میرے نزدیک) ایس ایم ایس میسنجر کی شکل میں کریک ساؤفٹ نے کیا۔ اس کی مدد سے آپ پاکستان میں موجود ان تمام موبائل کمپنیوں کے صارفین کو اپنا تحریری پیغام بھیج اور وصول کرسکتے ہیں جو ویب ٹو موبائل پیغام کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔اس کے استعمال پر کوئی چارجز نہیں ہیں۔اس ساؤفٹ ویئر کا سائز 1.7ایم بی ہے
داؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کرے

3/24/2005

ادھار قطعی بند ہے

دوکان بڑے شہر کی ہو یا چھوٹے قصبے کی،قریب ہر دوکاندار نے اپنی دوکان کی نمایاں جگہ پرادھار سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہوتا ہے۔اس مقصد کے واسطے یا تو اس نے کوئی رنگین اسٹیکر چپساں کیا ہوتا ہے یا خود اپنے ہاتھ سے کسی کاغذ پرخوشخطی سے کوئی فقرہ تحریر کیا ہوتا ہے اور کسی کے ادھارپر کوئی شے طلب کرنے پر گاہک کی توجہ اس جملے کی طرف مبذول کروا دیتا ہے۔ایسے ہی چند فقرے ذیل میں درج ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۔ ادھار قطعی بند ہے۔ ۲۔ نقد بڑے شوق سے ادھار اگلے چوک سے۔ ۳۔ ادھار محبت کی قینچی ہے۔ ۴۔ آپ اچھے ہے ادھار اچھا نہیں۔ ۵۔ ادھار آپ کی عزت اور ہمارے اخلاق کا دشمن ہے۔ ۶۔ ادھار مانگ کر شرمندہ نہ ہو۔ ۷۔ ادھار مانگ کر شرمندہ نہ کرے۔ ۸۔کشمیر کی آزادی تک بھارت کی بربادی تک ادھاربند ہے۔
آپ کو کوئی فقرہ معلوم ہے؟

3/22/2005

پنجابی نظم و قطعہ

میری زندگی دے چار دن لنگ جان گے کڑے تیرے نال نئیں کسے ہور نال سئی تنوں نخرے وکھان دی لوڑ کوئی نئیں مینوں کڑیاں دی شیر وچ تھوڑ کوئی نئیں تنوں حسن تے اپنے غرور کناں سی تو نہ سوچیا غریب مجبور کنا سی تیری ضد میری اکھیاں دا ہنیر بن گئی مینوں چنڈ مار کے تو دلیر بن گئی میرا خط میرے سامنے تو چیر پھاڑ کے کناں ہنسی ئیں تو میرا کلیجہ ساڑ کے کناں گھٹیا تو فون تے جواب دتا سی میں تے پیار نال تینوں گلاب دتا سی ہون میرے کول بیبیاں دی تھوڑ کوئی نئیں تنوں نخرے وکھان دی لوڑ کوئی نئیں کل مینوں اک کڑی پرپوز کیتا اے میں وی اونوں محبتاں دا تحفہ دتا اے اودا رنگ دودھ دی ملائی ورگا اودا لہجہ میری نکی پرجائی ورگا اودا قد بت میرے نال میل کھاندا اے سانوں ویکھ کے زمانہ سارا سڑ جاندا اے گل مکدی مکاواں اودا جوڑ کوئی نئیں تنوں نخرے وکھان دی لوڑ کوئی نئیں قطعہ کجھ اونجھ وی راواں اوکھیاں سن کجھ گل وچ غم دا طوق وی سی کجھ شیر دے لوک وی ظالم سن کجھ سانوں مرن دا شوق وی سی

3/19/2005

غزل

شہر کے دکاں٘ دارو! کاروبار الفت میں سود کیا ہے زیاں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے دل کے دام کتنے ہیں ، خواب کتنے مہنگے ہیں اور نقد کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے کوئی کیسے ملتا ہے پھول کیسے کھلتا ہے آنکھ کیسے جھکتی ہے سانس کیسے رکتی ہے کیسے رہ نکلتی ہےکیسے بات چلتی ہے شوق کی زباں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے وصل کا سکو ں کیا ہے ہجر کا جنون کیا ہے،حسن کا فسوں کیا ہے،عشق کا دروں کیا ہے تم مریض دانائی مصلحت کے شیدائی راہ گمرہاں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے زخم کیسے پھلتے ہیں داغ کیسے جلتے ہیں درد کیسے ہوتا ہے کو ئی کیسے روتا ہے اشک کیا ہے نالے کیا ، دشت کیا ہے چھالے کیا آہ کیا فغاں کیا ہےتم نہ جان پاؤ گے نامراد دل ایسے صبح وشام کرتے ہیں کیسے زندہ رہتے ہیں اور کیسے مرتے ہیں تم کو کب نظر آئی غم زدوں کی تنہائی زیست بے اماں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے جانتا ہوں میں تم کو ذوق شاعری بھی ہے، شخصیت سجانے میں اک ماہری بھی ہے پھر بھی حرف چنتے ہو، صرف لفظ سنتے ہو، ان کے درمیان کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے

3/18/2005

ڈاکٹر؟ عامر لیاقت کی لیا قت

خاک ہونے سے قبل بہتر ہے خاک تھوڑی سی اڑا لی جائے ڈاکٹر عامر لیا قت وزیر مملکت برائے مذہبی امور اور مشہور پرائیویٹ چینل "جیو" کے مذہبی پروگرام "عالم آن لائن" کےمیزبان ہیں۔
ان کے بارے میں کراچی کے ایک لوکل اخبار "امت" (یاد رہیے یہ کراچی کا ایک ایسا اخبار ہے جس نے پہلے دن سے اچھی صحافت کی ہے) میں قریب ایک ہفتہ قبل ایک رپورٹ شائع ہوئی جس کے مطابق موصوف کی تعلیمی اسناد جعلی ہیں۔اس خبر کو اب بلاگ میں شامل یوں کیا کے میں اس انتظار میں تھا کے شاید ڈاکٹر صاحب اخبار کے خلاف غلط رپورٹ پر ہتک عزت کا مقدمہ کرے،مگر ایسا نہ ہوا ،جس سے بات کے درست ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔
اس خبر پر میں کوئی تبصرہ نہیں کو گا۔

3/17/2005

اعتراف

ہم جیسے خود پسند

لوگوں سے چاہت کی

توقع رکھتے ہو!!۔

ارے پاگل!۔

ہم جیسے خود پسند لوگ

کسی سے محبت تو کیا!۔

نفرت بھی نہیں کرتے!۔

3/15/2005

نظریہ اور تعلیم

کوئی کام اچھا ہے ؟ پہچان کیا ہے؟ آپ اچھا کہتے ہیں یا میں؟کوئی چیز میری نظر میں اچھی ہے اور آپ کی نظر میں بری۔حق پر کون؟ اچھائی و برائی کا معیار کیا ہے؟اور کیوں؟ ہر کوئی ہر بات کو اپنے ترازو میں تولتا ہے۔اس کی سوچ کے ترازو کا معیار کیا ہے؟اس کی سوچ کا ترازو اس کا نقطہ نظر ہے،جس کی بنیاداس کا مذہب،اس کی ثقافت،وہ ماحول جس میں وہ پروان چڑھا،وہ سبق جو اس نے شروع سے پڑھا اور یوں وہ کسی بات کے متعلق اپنا نظریہ قائم کر سکا۔ اب ہر کسی کا اپنا نظریہ ہےکوئی بے حیائی کو بولڈنیس کہتا ہے،کوئی بدتمیزی کو اسٹیٹ فاروڈ کا نام دیتا ہے،کوئی چار سو بیسی(ٹانگ کھنچنے)کرنے کو انٹیلیجنٹ سمجھتا ہے،کسی کو نزدیک فحاشی دراصل گلیمر ہے، مجاہد یا حریت پسند ٹیررسٹ ہے۔ہمیں بھی ایسا ہی شخص چاہئے۔مسئلہ تب کھڑا ہوتا ہے جب مدمقابل دلیری،صاف گوئی،ذہانت،دلفریبی اور دہشت گرد جیسی اصلاحات سے آگاہ ہو اور ان کا مطلب جانتا ہو۔ کیا کیا جائے؟ فنائٹک(جنونی) مولوی اور اس کی نئی نسل کے جنونی پن کو کیسے ختم کیا جائے؟نئی پود سے قدامت پسندی،انتہا پسندی،بنیاد پرستی اور تنگ نظری کے مادے کو کیسے خارج کیا جائے؟ انہیں روشن خیالی کا ٹیکا کیسے لگایا جائے؟لبرل ازم کی خوراک کیسے کھلائی جائے؟ بہترین دماغ چھوڑے گئے اور حل تلاش کیا گیا۔فیصلہ ہو گیا! پرانے سانچے ہٹا دیئے جائے نیا سانچہ بنایا جائے جیسا سانچہ ویسا مال۔پرانے شکاری نیا جال،نظریہ تبدیل کیا جائے۔۔۔ نظریہ کی تبدیلی کے لئے لازم ہےنظام تعلیم میں تبدیلی،تالی بجائی گئی حکم صادر ہوا"نصاب بدلہ جائے"سینے پر ہاتھ رکھ کر کہا گیا جو حکم میرے آقا،حکم کی تعمیل ہو گی کیا کیا جائے؟ ایسا کرو نصاب میں سے جہاد سے متعلق باتیں نکالو،اقبال کی شاعری کو مت شامل کرو وہ فاشسٹ ہے،نا پختہ ذہنوں کو سورۃ سوسف پڑھائی جائے تاکہ سوچ منتشر ہو،(نعوذ باللہ)حضرت محمد ﷺ اور حضرت عائشہ کی گھریلوں زندگی کو بچوں میں لواسٹوری کی شکل میں پیش کیا جائے۔ دشواری کا سامنا؟ہم ہیں نا۔ نیا تعلیمی بورڈ قائم ہو۔جسے تمام اختیارات حاصل ہواس کے ہر کام کو "نیک نیتی سے کیا گیا کام باور کیا جائے"نیز اس پر کسی قسم کا کوئی قانونی مقدمہ یا عدالتی دعوینہ کیا جائے گا،سمجھے کچھ پلے پڑا۔ ***************************
آغا خان بورڈجو مستقبل میں پورے پاکستان پر نافذعمل ہونے والا تعلیمی بورڈ جو ابھی صرف کراچی میں نافذہوا ہے۔ آخر میں مسٹر فاشسٹ کی شاؑعری
خوش تو ہیں ہم بھی جوانوں کی ترقی سے مگر لب خنداں سے نکل جاتی ہے فریاد بھی ساتھ ہم سمجھتے تھے لائے گی فراغت تعلیم کیا خبر تھی کی چلا آئے گا الحاد بھی ساتھ

3/11/2005

آپ کا ہیرو کون ؟اور کیوں؟

"hero"
یونانی زبان سے انگریزی میں آیا جس کا مطلب "خوابوں کا شہزادہ"ہے۔اور اب اردو میں بسیرا کر چکا ہے.
آپ کا ہیرو کون ؟اور کیوں؟
پچھلے چند دن سے میں یہ سوال میں نے کئی افراد سے کیا،مجھے اس کےمختلف جواب ملے۔چند ایک مواقع پر لوگوں نے فلمی ہیروز کے نام لیئے مگر وضاحت میری مراد فلمی ہیرو سے نہیں ہے تو وہ پھر اس شخصیت کا ذکر کرتے جو ان کی پسندیدہ ہے "میری پسندیدہ شخصیت عبدالستارایدھی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی زندگی کا نصب العین دکھی انسانیت کی خدمت کو بنا رکھا ہے" راشد جو بی کام کا طالب علم ہے نے کہا۔ "مادام کیوری میری پسندیدہ ہے کیونکہ اس نے ساری عمر اپنی بے عزتی کو اپنے سینے سے لگا ئے رکھا "میثم جو آئل کمپنی میں جاب کرتے ہیںکا جواب۔(یہ مادام کیوری کون ہے میں نہیں جانتا)۔ "میری پسندیدہ شخصیت کوئی نہیں،وجہ ہر بندے میں کوئی نہ کوئی خامی ہوتی ہے میں نہیں چاہتی کہ میری پسیندیدہ شخصیت میں کوئی خامی ہونہ ہی میں کسی ایسے کو پسندیدہ شخصیت قرار دوں گی جس کے بارے میں میں نے صرف اخبارات و رسائل میں پڑھا ہو"(نام نہ بتانے کی شرط پر جواب۔ "میرے لئے اس سوال کا جواب دینادشوار ہے،میرے کئی ہیرو ہیں،ہر میدان میں الگ اور مختلف وجوہات کی بنا پر"وقاص احمد۔۔ یوں مختلف افراد نے مختلف ہیروز بتائے،کسی نے حضرت محمدﷺ کو اپنا ہیرو کہا،کوئی محمد علی جناح کو اپنا ہیرو کہتا ہے۔کسی نے ایسے کرداروں کو اپنا ہیرو مانا ہوا ہے جن کا حقیقی زندگی میں کوئی وجود نہیں ہے جیسے عمرو عیار،عمران سیریز کا کردار،سپر مین اور سپائیڈر مین وغیرہ ۔ بعض افراد نے ایسے آدمی کو اپنا ہیرو قرار دیا جو ان کے متعلقہ شعبہ کا اہم و کامیاب شخص ہےیا تھا۔۔ میٹرک تک کے ذیادہ طالب علمو ں نے ان شخصیات کو اپنا ہیرو کہا جن کے بارے میں انہوں نے اپنی کتاب میں پڑھا یا جو ان کے استاد ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ذاتی ہیرو کے علاوہ قومی و مذہبی و علاقائی ہیروز بھی ہو تے ہیں ۔جو اس علاقے،قوم یا مذہب کے افراد کے لئے مشترک ہیرو ہوتے ہیں جس کے لئے انہوں نے کوئی کارنامہ انجام دیا ہو۔۔ آخر میں عرفان صدیقی (جو نوائے وقت کے مشہور کالم نگار ہیں)کے کالم کا یہ حصہ کوڈ کرو گا جو انہوں نے ڈاکٹر قدیر کے متعلق شیخ رشید کے بیان پر لکھا "ہیروز"ہیروز ہوتے ہیں۔وہ اپنے چاہنے والوں کے خیالوں میں جگنوؤں کی طرح دمکتے ہیں،ان کے خوابوں میں خوشبوں بن کے مہکتے ہیں اور ان کے دلوں میں محبوب کی یاد کی طرح دھڑکتے ہیں۔ہیروز کو نقد ونظر کے ترازو میں تولا جاتا ہے نہ ان کی خامیوں اور خوبیوں کے گوشوارے تیار کئے جاتے ہیں۔ہیروز کو پوجا تو نہیں جاتا لیکن وہ مقدس مورتی کی طرح قلب و روح کی کارنسوں پر سجتے ہیں۔وہ انسان ہوتے ہیں۔اسی دنیا میںرہتے ،انہی گلی کوچوں میں زندگی بسر کرتے اور انہی ہواؤں میں سانس لیتے ہیں۔وہ فرشتے بھی نہیں ہوتے۔اس لئے ان سے غلطیاں بھی سرزد ہوتی ہیں۔وہ کوتاہیاں بھی کرتے ہیں۔آب و ہوا آلائش ان کے دامن پر بھی داغ ڈالتی ہے لیکن ان کا کوئی ایک بڑا کارنامہ ان کی ساری غلطیوں ان کی ساری کوتاہیوں اور ان کے دامن کے سارے داغ دھبوں کو یوں دھو ڈالتا ہے کہ ان غلطیوں کا تذکرہ کرنا،انہیں یاد کرنا اور ان کی پلٹ کے دیکھنا بھی ہیرو سے محبت و عقیدت کے منافی ہے،قومیں اپنے ہیروز کو سو سو غلافوں میں لپیٹ کے رکھتی ہیں،خوشبوں میں بساتی ہیں اور ناسازگار موسموں سے بچا بچا کر رکھتی ہیں۔کسی قوم کے ساتھ اس سے بڑا ظلم کوئی نہیں ہوتا کہ اس کے ہیرو کے چہرے پر کالک مل دی جائے ،اسے زمانے بھر کے دشنام و الزام کا نشانہ بنا دیا جائے اسے مکروں مجرموں کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے اور اسے اپنے چاہنے والوں سے کاٹ کر کسی گوشہ گمنامی نیں دھکیل دیا جائے اور اس سے بھی بڑا ظلم یہ ہوتا ہے کہ اس کی ننگی پیٹھ پر ہر تازیانہ برساتے وقت کہا جائے کہ
"یہ اب بھی ہمارا ہیرو ہے"

کزن

ہر گام پر ہر سمت پر نمودار کزن ہے

حالانکہ جن بھوت نہ اوتار کزن ہے

اس دور میں ہر موڑ پر درکار کزن ہے

کہتے ہیں سب رشتوں کا سردار کزن ہے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

مانا کہ وہ جن بھوت نہیں بلکہ بشر ہے

پر یہ کیسے معلوم وہ مادہ ہے کہ نر ہے

حوا کی دختر ہے کہ گلنار کا سر ہے

گلفام کی وہ بیوی ہے کہ گلنار کا سر ہے

وہ جنس کہ ہے جنس پر اسرار کزن پے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

اس جنس کے پردے میں سجن ہے کہ سجنا

پگڑی کہیں چمکے ہے نہ کھنکے ہے کنگنا

بس لفظ کزن بول کہ خود گول ہے دنیا

لیکن کسے معلوم وہ کزن ہے کہ کزنیا

اس راز کے اظہار کا انکار کزن ہے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

ماموں ، چچا، خالہ کا وہ بیٹی ہو کہ بیٹا

سب دور نزدیک کے رشتوں کو لپیٹے

سوتیلے سگے دور کے منہ بول گھسیٹے

رشتوں کے سمندر کو یہ کوزے میں سمیٹے

زنبیل جناب عمرو عیار کزن ہے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

اس رشتے کے پھلاؤکے پلٹن کا یہ عالم

سالے کا کزن سالے کے سالے کا باہم

ڈھونڈو جو ایک تو سو خود ہوں فراہم

لگتا ہے کہ کزن عرش سے گرتے ہیں دھمادھم

اس رشتے کا ہر تال لگاتار کزن ہے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

رشتہ کسی اپنے کا اگر یاد نہ آئے

یا رشتے کی تفصیل چھپانا کوئی چاہے

بغلیں نہیں جانکے نہ پسینہ وہ بہائے

اک لفظ کے ہتھیار کو کام میں لائے

ہر موقع پر وہ مارے کہ ہتھیار کزن ہے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

لڑکی جو کوئی بوائے فرینڈ اپنالے

جل جل کر کریں طعنہ زنی دیکھنے والے

وہ شوخ پھر اک نسخہ اکسیر نکالے

یہ کہہ کر وہ طنز کے طوفان کو ٹالے

وہ دوست نہیں میرا خبردار! کزن ہے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

اس رشتے میں حائل نہیں بچپن یا بڑھاپا

دو سال کا پپو ہو یا دس بچوں کا پاپا

رنڈوا ہو یا بیاہتا کنوارا ہو سراپا

دوشیزہ کنواری ہو یا بیوہ بڑی آپا

شادی کا نہ کچھ عمر کا غم خوار کزن ہے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

اعلی کسی عہدے پر کزن ہو تو بہر حال

گھر بیٹھےعزیزوں کے بنیں کام بچے مال

جھنجٹ نہ شفارش نہ رشوت کا ہی جنجال

اب ڈر ہو بھلا کاہے کا سیاں بنے کوتوال

دن رات مراعات کی پھر برمار کزن ہے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

کہہ کہہ کے کزن دیئے ہو کیوں لوگوں کو چکر

کیا شرم ہے کہنے میں بہن بھائی بر را در

انگریزی کے اس لفظ میں دھوکا ہے سراسر

احمق ہی بنانے کے سب انداز ہیں اظہر

اپریل کا فول میرے یار کزن ہے

واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

3/09/2005

یوم نسواں

کل کا دن ،۸ مارچ،خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا گیا،ماجد کی طرف سےمجھے یہ ای میل وصول ہوئ ملاحظہ ہو "کارخانہ دنیا میںخوبصورتی کا امتزاج اور ضرورت آدم کو پورا کرنے کے لئے حوا معرض وجاد میں آئ۔انسانیت چلی زندگی عجیب نشیب و فراز سے گزرتی آگے بڑھنے لگی۔ جب عورت کی تلخی دیکھی تو نوح کے ساتھ کشتی میں سوار ہونے سے انکار کر دیا جب صبر دیکھا تو فرعون کے ساتھ پوری زندگی بسر کر دی۔عجب نہ سمجھ میں آنے والا یہ کارواں چلتا ریا۔یہی عورت خدیجتہ اکبریؓ بنی ،فاطمہ الزھرؓ بنی ،ام المصائب زینب سلام بنی جس نے آج کی عورت کو درس دیا کہ قید میں ہو تو زندگی کیسے گزرتی ہے اگر سفر مصائب سے بھر پور ہو تو کیسے کڑے گا۔دربار یزید میں خطبہ کیسے دیتے ہیں۔ آج مختلف جگہوں پر سیمینارمنعقد ہو رہے ہو نگے جس میں مردوں سے گھروں میں پٹنے والی عورتوں٘ کا ذکر،بس اسٹاپ ،اسپتال میں ہونے والے ناروا سلوک،زچگی کے دوران مرنے والی خواتین کی تعداد پر مباحثے ہو نگے اور وہ سب درست ہو گا،،،،،،،،،،،، مگرصرف ایک سوال کیا یہ سب کچھ اسی عورت کا کیا دھرا نہیں ہے؟؟ اگر بیٹے کی صحیح تربیت ماں کرے تو اپنی بیوی کو وہ بیٹا کیوں مارے،اگر بہنیں اپنے بھائی کو بہن کی عزت سمجھا دے تو وہ گلی میں دوسروں کی بہن کو کیوں چھڑے،بیٹی اگر باپ کو بیٹی بن کر دکھا دے تو وہ کیوں مارے۔۔ بحرحال عورت اگر اچھی تربیت کرے تو اچھا نتیجہ ملے گا۔اس لئے کسی سیا نے نے کہا ہے کہ اگر ایک مرد خراب ہو تو ایک مرد خراب ہر گا مگر ایک عورت خراب ہو دگئی تو پوری نسل تباہ ہو جائے گی۔آج بیٹھ کر جلسے جلوس کرنے والی اگر یہ بات سمجھ لیں کہ سب کچھ ان ہی کی مرہوں منت ہے تو یہ سب کارنامے اور جلسے جلوس نکالنے کے بجائے گھر کو ٹائم نیں تو اس سب کی کبھی نوبت نہ پڑے۔۔ آج ان عورتوں کے اپنے بیٹے کسی کی بہن کو،بیٹی کو،بہو کو گلی میں چھیڑتے ہونگے،مگریہ اخبار کی زینت بننے کے شوق میں سڑکوں پر نکل پوری عورت برادری کو شرم سے سر جھکانے پر مجبور کررہی ہیں۔ہم یہی پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ جن مردوں پر یہ آج کیچڑ اچھال رہی ہیں کیا وہ کسی عورت کا شوہر نہیںہے؟کسی ماں کا بیٹا نہیں ہے؟کسی بہن کا بھائی نہیں ہے؟اگر ہےتو پھر اسی عورت کی تر بیت کی کمی،اسکے عذاب کا سبب نیتی ہے۔یا آج کا مرد ٹیسٹ ٹیوب بےبی ہے"۔ ہمارے ٹیچر بیرسٹر جمیل(پاکستان کے مشہور بیرسٹر) نے ایک با ر کلاس میں ایک واقعہ سنایا تھا کہ امنے زمانہ طالب علمی میں جب وہ برتانیہ میں مقیم تھے تودوران سفر(زمین دوز ٹرین میں) ایک اسٹیشن پر ایک خاتون شلوار قمیض میں ملبوس ٹرین میں سوار ہوئی تو ایک انگریز نے اسے اپنی جگہ بیٹھنے کے واسطے دے دی جبکہ اس وقت اور بھی بہت سی اس کی ہم وطن خواتین ٹرین میں موجود تھیں پوچھنے پر اس نے کہا کہ یہ لوگ اپنی خواتین کااحترام کرتے ہیں اس وجہ سے میں نے اسے اپنی سیٹ دی ہے اور دوسرا ہمارے عورت برابری مانگتی ہے لہذا اب جو پہلے آئے اسے سیٹ ملے اور بعد میں آنے والا کھڑا ہو۔۔۔ ؕ

3/08/2005

آزادی نسواں

وجودزن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دُروں
ضرب کلیم میں جہاں اقبال کا یہ شعر ہے اس سے اگلی نظم "">آذادی نسواں"کے نام سے یہ تحریر کی
اس بحث کا کچھ فیصلہ میں کر نہیں سکتا
گو خوب سمجھتا ہوں یہ زہر ہے وہ قند
کیا فائدہ، کچھ کہہ کے بنوں اور بھی معتوب
پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند
اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش
مجبور ہیں، معذور ہیں، مردانِ خرد مند
کیا چیز ہے آرائش و قیمت میں زیادہ
آزادی ¿ نسواں کہ زمرد کا گلوبند

3/07/2005

وکیل

میں سچ کہوں گی پھر بھی ہار جاؤ گی وہ جھو ٹ کہے گا پھر بھی لاجواب کر دے گا
پروین شاکر کا یہ شعر شاید اپنے کسی وکیل دوست کے لئے تھا،کہا جاتا ہے کہ وکیل اور جھوٹ کا چولی دامن کا ساتھ ہے،ہمارے یہاں یہ پیشہ انگریزی دور میں آیا۔ وکیل کے بارے میں انگریز کی اپنی رائے ہے
'Lawyer is always lier'ِؕ
جس طرح اگر کوئی بچہ وعدہ کرے کے بھول جائےاورمستقبل کے سہانے سپنے دیکھائے اس کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہےوہ سیاست دان بنے گا ایسے ہی کسی کی حمایت میں کوئی بچہ اس طرح جھوٹ بولے کہ سچ کا گمان ہو،اس کے وکیل بننے کی پیشن گوئی کی جاتی ہے۔ کسی وکیل کے دوست نے اس کے انتقال کے بعد اس کی قبر کے واسطے کتبہ بنوانےکے لئے کاتب کو یہ تحریر لکھنے کو کہا "حیرت انکیز؛اس قبر میں ایک شخص،ایمانداروسچا اور وکیل دفن ہے "تو کاتب نےرائے دی کہ یوں لوگ سمجھے گے کہ اس قبر میں تین افراد دفن ہیں لہذا آپ یہ مجھ پر چھوڑ دے کہ کیا لکھنا ہے،اس نے لکھا"اس قبر میں ایک سچا و ایماندار وکیل دفن ہے"اب ہر کتبہ پڑھنے والا کہتا ہے"حیرت ہے"۔ وکیل جب بھی بات کرتا ہے مکمل حوالے کے ساتھ
؃ جھوٹ بولا توعمر بھر بولا تم نے اِس میں بھی ضابطہ رکھا
ایک شاعر نے وکیل کا شجرہ نسب ہی تبدیل کر دیا ہے
؃جس دن پیدا ہوا جہا؂ں میں پہلا وکیل شیطان نے کہا،لو ہم بھی صاحب اولاد ہو گئے

3/05/2005

اپنا شعر


بات بگڑی تھی پر اتنی بھی نہ بگڑی تھی
کہ یار کہتے کہتے وہ دشمن ہو جاتا

3/03/2005

ا صلی ونڈو ایکس پی کی سی ڈی مفتے میں

کل جب میں اپنی ایل ایل بی(آخؒری سال)کی چند کتابیں خرید کر گھر لوٹا تو بہن نے بتایا کہ میرا پارسل آیا ہے جس میں ونڈو ایکس پی کی اصلی سی ڈی ہے خشگوار حیرت ہوئی۔۔۔ دراصل یہ سی ڈی ما ئیکروسافٹ کی جانب سے بھیجی گئی ۔یہ ایک اچھی کاوش ہے ۔میں نے ابھی تک اسے انسٹال نہیں کیانہ ارادہ ہے کیونکہ میری ونڈو ابھی ٹھیک ہے،سی ڈی کے کور پر درج ہے کہ آپ اس کے استعمال میں دوستوں کو بھی شریک کرے یعنی انہیں انسٹال کرنےکےواستے دے(میں ایسا نہیں کرو گا)،آپ بھی اپنی سی ڈی محفوظ کرنے کے لئے(اگر آپ پاکستان یامشرق وسطیٰ مین ہیں) یہاں کلککریں۔ وضاحت؛ اس سی ڈی کو آپ صرف اُس وقت انسٹال کر سکتے ہیں جب آپ کے پاس ونڈو ایکس پی کا پُرانا ورژن ہو

انسانی خیالات و کردار

تندرست انسان کے خیالات و کردار اپنے اردگرد کے ماحول سے متا ثر ہو کر ایک خاص ڈھب میں ڈلتے ہیں،چاہے وہ مثبت ہوں یامنفی ،اور گردونواں کا ماحول دراصل مذہب ،خاندانی و قبائلیرسم و رواج،تعلیم و تربیت اور جغرافیہ کے زیراثرہوتا ہے۔ مانا امرود کے بیج کے خمیر میں ہے کہ وہ سوائے امرود کے کوئی دوسرا پھل نہیں دے سکتااور بیمار بیج صحت مند پودے کوجنم نہیں دے سکتا مگراِس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ صحت مند بیج بھی موافق حالات کی غیر موجودگی میں تندرست پودے کا سبب نہیں بن سکتا۔ انسان کے خیالات و کردار بھی بیج کے ماند ہیں۔انہیں بھی جیسی خوراک اپنےگردونواں سے میسر آئی گی ویسی ہی یہ نشوونماء پائے گے۔یہ ہی وجہ ہے کہ اگراُلو مشرق میں بے و قوفی کی علامت ہے تو اہل عرب کے یہاں ذہین شخص کو اُلو کہا جاتا ہے،عرب کےمسلمانوں میں 'خلیفہ'معتبر فرد کا عہدہ تھا مگر برصغیر کے مسلمان یہ لفظ جاہل فرد کے لئے استعمال ہوتا ہے یہ خیال مجھے یوں آیا کے میرے گھر میں کام کرنے والی نوکرانی کی برادری میں وہ گھرانہ ذیادہ قابل عزت ہے جن کے یہاں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہو جو کہ عام مشاہدے کے خلاف ہے،وجہ وہ لڑکیوں کی شادی پر لڑکے سے مخصوص رقم وصول کرتےہیں،اور غریب گھرانوں کے لڑکے اکثر کنوارے رہ جاتی ہیں اگر آپ کی علم میں کوئی ایسی بات ہو جو عام مشاہدے سے ہٹ کر ہو تو ضرور مطلع کیجیے گا

3/02/2005

سمجھنے کی بات

کہتے ہیں ایک بڑے درخؒت کے نیچے ایک چھوٹا درخت نہیں اُگتا مگر ایک چھوٹے درخت کے نیچے ایک بڑا درخت بھی نہیں اُگ پاتا۔۔۔۔

3/01/2005

ایک بات کہو اگر سنتے ہو؟

ایک بات کہو ں گر سنتے ہو؟
تم مجھ کو اچھے لگتے ہو
کچھ چنچل سے،
کچھ چپ چپ سے
کچھ پاگل پاگل لگتے ہو
ہیں چاہنے والے اور بہت مگر
تم میں ہے ایک بات بہت۔۔۔
تم اپنے اپنے لگتے ہو
ایک بات کہو ں گر سنتے ہو؟
تم مجھ کو اچھے لگتے ہو
یہ بات بات پر کھو جانا
کچھ کہتے کہتے رُک جانا
یہ کس اُلجھن میں رہتے ہو۔۔۔؟
جو بات ہے ہم سے کہے ڈالو
ایک بات کہو ں گر سنتے ہو؟
تم مجھ کو اچھے لگتے ہو