Pages

5/09/2014

مجبوری اور قیمت

بھوک کردار کو کھا جاتی ہے. بندہ اپنے نظریات کے متضاد عمل ہی نہیں کرتا بلکہ اس کے لئے دلیل کے نام پر جواز بھی بنا لیتا ہے. قیمت ضرورت کی نہیں مجبوری کی لگتی ہے. کتنی بڑی مجبوری ہوتی ہے اُتنا سستا ہی کردار بکتا ہے.
صاحب کردار وہ لوگ ٹھہرتے ہیں جن کی مجبوریاں چھوٹی ہوتی ہیں یا یوں کہہ لیں جو اپنی ضرورتوں کو مجبوری بننے نہیں دیتے.
عقل اور عقیدہ دونوں بھوک کے پہلے شکار ہوتے ہیں. غربت کا حملہ ہی نہیں اس کے حملہ آور ہونے کا اندیشہ بھی بندے کو گمراہی کے راستے سے بہتر زندگی کی راہ نکالنے کا درس دیتا ہے.
بہکنے والے اکثر لمبی مدت کے بعد صراطِ مستقیم پر چلنے والوں کو گمراہ سمجھتے ہیں.

2 تبصرے:

کائناتِ تخیل نے لکھا ہے کہ

زیادہ تر بھوکے ایسے ہیں جن کے پیٹ بھرے ہیں ۔اور سب سے زیادہ غریب وہی ہیں پیسہ جن کے ہاتھ کا میل ہے۔یہی تضاد اکثرکون امیر کون غریب کی الجھن میں مبتلا بھی کر دیتا ہے۔

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

درست کہ غربت انسان سے اُس کا کردار چھین لیتی ہے ۔ جس جرم کو گناہ قرار نہیں دیا گیا وہ صرف پیٹ بھرنے کیلئے بھوکے کا کھانے کی چیز چوری کرنا ہے ۔ لیکن زیادہ کردار فروش ایسے ہیں جن کی مجبری لالچ ہے

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔