Pages

3/03/2013

ناکامی کا جواز

یہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ یار لوگ کسی امتحان، مقابلے یا انتخاب کے سلسلے میں اپنی جدوجہد و تیاری کی کوتاہی کو چھپانے کے لئے عموماً ناکامی کی ایسی وجوہات کو تخلیق کرتے ہیں جس میں حقیقت نہیں ہوتی مگر سامنے والے اِس لئے اُسے قبول کر لیتے ہیں کہ انہوں نے بھی زندگی میں ایسے ہی کسی بہانے کو اپنی یا اپنے کسی اپنے کی ناکامی کے جواز کے طور پر پیش کیا تھا۔
کامیابی یقین جانے ایک قابل و ذہین شخص سامنے والی کی صرف ضرورت ہی نہیں ہوتا بلکہ اُس کی مجبوری ہوتا ہے۔ اور مسلسل جدوجہد ہی کسی فرد کو سامنے والے کی مجبوری کے قابل بناتا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ جواز ناکام ہونے والا صرف دوسرے کو مطمئین بھرا جواب دینے کے لئے ہی نہیں تراشتا بلکہ بیشتر خود کو تسلی دینے کے لئے استعمال کرتا ہے۔
کامیاب ہونا اور کامیاب رہنا دو مختلف چیزیں یا باتیں ہیں۔ کامیاب ہونے والے لازمی نہیں سدا کامیاب رہے مگر وہ ہمیشہ ناکام نہیں ہوتا جو ناکامی کا جواز تراش کر پیش کرنے کے بجائے اُس وجہ کو ختم کرنے یا مدھم کرنے کی سہی کرے۔
میں نے اپنے اردگرد ایسے لوگوں کو جو جہد مسلسل پر یقین رکھتے ہیں اخلاقیات کے تمام قاعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے کامیاب دیکھا ہے اور اخلاقی اصولوں کو کامیابی کی خاطر پامال کرنے کے باوجود ناکام دیکھا ہے، یہ ہی وہ افراد ہیں جنہیں ناکامی کا جواز چاہئے ہوتا ہے۔

7 تبصرے:

محمد ریاض شاہد نے لکھا ہے کہ

میں نے کامیاب افراد کو روٹین کا پابند ، اوسط درجے کی ذہانت اور زیر غور معاملے کے ہر پہلو کو جانچنے کا عادی پایا ہے

م بلال م نے لکھا ہے کہ

ہر کسی کی کامیابی کی اپنی اپنی تعریف ہوتی ہے۔ کوئی تو خود کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہونے کو بھی کامیابی ہی سمجھتے ہیں۔

میرا پاکستان نے لکھا ہے کہ

واقعی سچ ہے کہ ناکام ہونے والے خوداحتسابی کے عمل سے ناواقف ہوتے ہیں اور اسی لیے بار بار ناکام ہوتے ہیں۔
معاف کیجیے گا اس دفعہ املا کی کافی غلطیاں ہیں لگتا ہے جلدی میں پوسٹ لگائی گئی ہے۔

کوثر بیگ نے لکھا ہے کہ
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
کوثر بیگ نے لکھا ہے کہ

حق کے راستہ پر قائم رہتے ہوئے اخلاق اور اصول کا دامن تھام کر کوشش کے بعد بھی اگر ناکامی ہو تو پچتانا نہیں چاہئے ہمیں ۔ ہم نے اپنے دل کا سکون نہیں کھویا ہے ۔ایسی کامیابی سے کیا حاصل جو دل کو سکون نہ دے ، جو ضمیر کو کچوکے لگائے۔۔
عمدہ تحریر ہے بھائی (املے کی غلطی کی وجہہ سے دوبارہ پوسٹ کیا ہے)۔

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

کامیابی ذہانت سے نہیں بلکہ محنت سے ملتی ہے ۔ ذہانت صرف محنت کا درست طریقہ اختیار کرنے میں مدد دیتی ہے

جوانی پِٹًا نے لکھا ہے کہ

انسان کی ناکامی کا زمہ دار صرف وہ خود ہی ھوتا ھے۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔