Pages

11/23/2012

زندگی مفلوج ہو تو زندگی محفوظ ہے!!!

دہشت گردی کا خطرہ  ہے! دہشت زدہ کون ہے؟ حکومت  چلانے والوں کو حکمرانی تب ہی زیب دیتی ہے جب وہ بے خوف ہو۔ اگر صاحب اقتدار ہی  خوف میں مبتلا ہوں تو عوام کا بے خوف رہنا کم ہی ممکن ہوتا ہے۔ بڑے بتاتے ہیں کہ جب 1965 میں پڑوسیوں سے  لڑائی ہوئی تو اُس وقت کے گورنر نے تاجروں کو  کہا کہ بازار بند نہ ہوں، اشیاء عوام کی پہنچ سے دور نہ ہوں تو عوام سرحد پر ہونے والی جنگ کے خوف سے بے نیاز لاہور شہر کی گلیوں میں موجود تھی اور فضاء میں جنگی جہازوں کے آپسی مقابلوں کو یوں دیکھتی تھی  جیسے بسنت سے لطف اندوز ہو رہی ہو۔
زمانہ بدلہ حاکم بدلے! بدلا اصول حکمرانی! پہلے شکایت تھی حکمران حکومت کے لالچی ہیں! کم ہی نے اُنہیں نااہل کہا اور اُن سے بھی کم نے انہیں کرپٹ!! اب کون ہے جو اہل ہو، چلو نااہل ہی سہی مگر کرپٹ نہ ہو؟
آپ نا اہلیت کی انتہا دیکھیں! کہ حل یہ نکالا گیا ہے کہ سب کچھ ٹھپ کر کے رکھ دیا جائے نہ کچھ ہو گا نہ کچھ خراب ہو گا!! شاباش ہے ایسے حکمرانوں کے! موبائل بند، موٹر سائیکل بند، بازار بند،  ماشاءاللہ۔
اب یہ حال ہے کہ دہشت گردی کے مجرم اگر پکڑے گئے تو اِن کی حکمت عملی سے نہیں  بلکہ اپنی ناکس حکمت عملی کے باعث پکڑ میں آئیں گے۔ اب ان کا ایک ہی کمال باقی رہ گیا ہے وہ ہے بے شرمی۔ جن کی مدد سے یہ جمہوری  حکومت    کے پانچ سوال  پورے کریں گے! یہ کارنامہ ہے کافی ہے اب ان پانچ سالوں عوام کا کیا ہو گا، ملک کا کیا ہو گا یہ ان کا درد سر نہیں!! بس ان دوہرے چہرے والے دوہرے کردار والوں کو بس دوہری شہریت کی منظوری چاہئے!!

5 تبصرے:

علی نے لکھا ہے کہ

جمہوریت بہترین انتقام ہے
:p

بلال احمد نے لکھا ہے کہ

میں آپ کے خیالات سے متفق ہوں،لیکن یہ لوگ زبردستی ہم پر سوار نہیں ہیں بلکہ ہمارے ہی منتخب کردہ ہیں۔ہم لوگوں میں بڑی خرابی یہ ہے کہ ہم صرف تنقید کتے ہیں اور اپنی طرف نہیں دیکھتے۔اس ملک میں ایک افسر سے لیکر چپڑاسی اور دودھ بیچنے والے تک سب لالچ اور گمراہی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔آپ بازار سے کوئی بھی چیز خرید لیں،مجال ہے کوئی چیز ملاوٹ سے پاک ہو۔احتجاج بھی یا جاتا ہے تو سرکاری املاک کو اس طرح نقصان پہنچایا جاتا ہے جیسے مال مفت ہو۔ایسے میں کیا ہم پر فرشتے حکمران حکومت کریں گے؟بلکل نہیں بلکہ ہم سے بھی بد تر حکمران ہم پر مسلط ہوں گے۔اب تین،چار ماہ کے بعد دوبارہ الیکشن ہونے ہیں اور آپ اپنی آنکھوں سے دیکھں گے کہ کیسے یہی غریب عوام ان سیاسی جماعتوں کے جھنڈے اٹھا کر نعرے لگا رہے ہوں گے ۔

درویش خُراسانی نے لکھا ہے کہ

نا اہلوں کے حکومت میں یہی تو ہونا ہے

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

بلال احمد صاحب نے درست کہا ہے ۔ اور جو ہو سو ہو اللہ کا فرمان غلط نہیں ہو سکتا ۔
سورت 13 الرعد ۔ آیت 11 ۔ إِنَّ اللّہَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ اللہ اس کو جو کسی قوم کو حاصل ہے نہیں بدلتا جب تک وہ اپنی حالت کو نہ بدلے ۔

کوثر بیگ نے لکھا ہے کہ

عنوان اور آپ کی باتیں سب ہی بہت خوب ہیں آپ پہلے ہیں جو اس مسئلہ پر میرے ہمخیال ہیں ۔ ویسے میں سیاسی مضامین پر کمنٹ نہیں کرتی مگر آپ کا تائیدی بیان پڑھا تو رہ نہ سکی کیونکہ میں نے جتنے بھی پاکستانوں کو جانتی ہوں سب ہی نے حمایت کی ہے کہتے ہیں، جان ہے تو جہان ہے

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔