Pages

4/14/2005

عا د تیں

میری دو عادتیں تھیں ایک سگریٹ ، ایک محبوبہ کہا احباب نے مجھ سے محبوبہ کو چھوڑا بھی جا سکتا ہے مگر سگریٹ سگریٹ نہیں چھٹتا کہا میں نے اے میرے جہاں دیدہ رفیقو، دوستو سن لو۔۔۔۔۔۔ سگریٹ کو چھوڑا آج سے میں نے اور محبوبہ وہ مجھے دہرا سرور زندگی دینے کو سگریٹ کی طرح میرے ہونٹوں کی لاج رکھے گی نہ ہونے دے گی مجھے کمی محسوس سگریٹ کی میری اب ایک ہی عادت ہے محبوبہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔(ممکن ہیں قتیل شفائی میں یہ عادتیں ہو مگر مجھ میں نہیں ہیں اور نہ میں یہ عادتیں ڈالنے کا آرزو مند ہوں)۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔